پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ کراچی والوں کو مفاد پرستوں اور فسادیوں کے چنگل میں نہیں پھنسنے دیں گے۔ ان کا اشارہ متحدہ قومی موومنٹ اور پی ٹی آئی کی جانب تھا۔
ہفتے کی رات کراچی کے باغ جناح میں جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے دونوں جماعتوں کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا۔ ان کا کہنا تھا کہ کراچی کے شہریوں کو اب سے گیارہ سال پہلے 12 مئی کو ہونے والے ہنگاموں اور فسادات جیسی صورتحال میں دوبارہ نہیں پھنسنے دیں گے۔
اس موقع پر وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ، سینیٹ میں قائد حزب اختلاف شیری رحمٰن، سابق وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ، پیپلز پارٹی ارکان قومی و صوبائی اسمبلی، سینیٹرز اور مرکزی و صوبائی عہدیدار بھی موجود تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’’کراچی والوں کو عمران خان کی صورت میں نیا الطاف حسین قبول نہیں ہے‘‘۔ ساتھ ہی انہوں نے اس عزم کا اظہار بھی کیا کہ وہ 12 مئی کو فسادات کی نذر ہوجانے والے بے قصور افراد کو انصاف کی فراہمی تک جدوجہد جاری رکھیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ’’پیپلز پارٹی کا مینڈیٹ ہتھیانے کے لیےکبھی جاگ پنجابی جاگ اور کبھی جاگ مہاجر کا نعرہ لگایا جاتا ہے۔ ایم کیو ایم لندن، بہادر آباد، پی آئی بی، ایم کیو ایم پی ایس پی اور ایم کیو ایم ’بنی گالا‘ کراچی کا مستقبل نہیں بدل سکتے۔ میری کراچی کے عوام سے اپیل ہے کہ وہ پیپلز پارٹی کا ساتھ دیں۔ میں کراچی کا بیٹا ہوں۔ کراچی کے مسائل سے واقف ہوں۔ میں اس شہر کی تقدیر بدل کر دکھاؤں گا ۔‘‘
مزار قائد سے متصل گراؤنڈ ’باغ جناح‘ میں ہونے والے اس جلسے کو انہوں نے تاریخی قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ دو دن کے مختصر نوٹس پر تاریخی جلسے پر جیالے مبارکباد کے مستحق ہیں۔
پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا مزید کہنا تھا کہ ’’کراچی کے عوام ہمارے ساتھ ہیں اور ہمارے ساتھ رہیں گے۔ میری عمر پر نہ جائیں میں تین نسلوں کی سیاست کا امین ہوں۔ کراچی والو تمہیں بتایا گیا کہ پیپلز پارٹی اور کوٹہ سسٹم دشمن ہے جبکہ کوٹہ سسٹم پاکستان کے پہلے وزیر اعظم لیاقت علی خان کے دور میں شروع ہوا تھا۔ لیکن 16جنوری 1971 ء میں میرے نانا کے دور میں اس حوالے سے دوسرا نوٹیفکیشن جاری ہوا‘‘۔
انہوں نے کہا کہ ’’کراچی والوں کو لسانیت کے نام پر گمراہ کرکے تنہا رکھنا منصوبہ بندی کا حصہ ہے۔ آپ بہت کچھ کھو چکے ہو اور اب آپ کے پاس کھونے کے لیے کچھ بھی نہیں ہے‘‘۔
بلاول نے کہا کہ ’’کراچی کے عوام سوال کرتے ہیں کہ کراچی کے ہزاروں یتیم بچے کہاں جائیں۔ اب کون ان کے مستقبل کی فکر کرے گا اور کون ان کے دکھوں کا مداوا کرے گا‘‘۔
ان کا یہ کہنا بھی تھا کہ ’’کراچی کی ہر گلی، ہر محلہ اور ہر مسئلہ میرا ہے کیونکہ کراچی میرا شہر ہے اور میں اس شہر کو اکیلا نہیں چھوڑوں گا‘‘۔
انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت نے کراچی کی ترقی کے لیے جو اربوں روپے کے فنڈ دیئے، ہم اس کی ایک ایک پائی کا حساب لیںگے‘‘۔
پیپلز پارٹی کے چیرمین نے کہا کہ کراچی کے ہر ضلع میں ایک یونیورسٹی ہونی چاہئے جو کراچی میں نفرت کی سیاست کا نشانہ بنے انہیں اعلیٰ تعلیم کا موقع ملے۔ ہم نے چینی کمپنی کے ساتھ معاہدہ کیا، لیکن اس میں بھی رکاوٹیں ڈالی گئیں تاکہ وہ کمپنی بھی بھاگ جائے‘‘۔
انہوں نے کہا کہ ’’میں انہیں بتانا چاہتا ہوں کہ بلاول ہاؤس بھی کراچی میں ہے، میں بھی کراچی میں ہوں۔ میرے نانا بھی کراچی میں رہتے تھے۔ میری ماں بھی کراچی میں تھی۔ میں کراچی میں پیدا ہوا اور میری ابتدائی تعلیم بھی کراچی کی ہے‘‘۔
انہوں نے کہا کہ یہ لوگ آپ کو دو ضلعوں تک محدود کرنا چاہتے ہیں۔ میں کہتا ہوں کہ کراچی بھی آپ کا ہے اور لاڑکانہ بھی آپ کا ہے۔ کراچی بھی آپ کا ہے، کشمور، لاہور اور اسلام آباد بھی آپ کا ہے‘‘۔
ان کا کہنا تھا کہ کراچی کے مستقبل کا فیصلہ کراچی کے لوگوں کو کرنا ہے۔ کراچی والوں آپ کو یہ طے کرنا ہے کہ آپ کو کراچی کا مستقبل وہ چایئے جو چالیس سالوں سے ہے یا آپ نے کراچی کی شناخت بدلنی ہے‘‘۔
انہوں نے کہا کہ ’’بےروزگاری ایک بڑا مسئلہ ہے۔ ہم بے روزگاری کےخاتمے کے لیے خصوصی انتظامات کریں گے۔ چھوٹے تاجروں کی بحالی کے لیےپیکیج دیں گے۔ کراچی کی مشکلات اور عوامی مسائل کا مجھےاحساس ہے۔ صرف کراچی پیاسہ نہیں، سانگھڑ، لاڑکانہ، بدین، تھر اور دوسرے شہر بھی پانی کی بوند بوند کو ترس گئے ہیں‘‘۔
انہوں نے کہا کہ کراچی کی ہر گلی میں میرا امن اور ترقی کا پیغام پہنچائیں۔ میں ملیر سے آئے ہوئے وفاداروں، لیاری کے جیالوں، کیماڑی کے بیٹوں اور گلشن اقبال، عزیز آباد، لیاقت آباد، ناظم آباد، سرجانی، نیو کراچی، کورنگی، لانڈھی، اورنگی، سہراب گوٹھ اور شہر کے تمام علاقوں سے آئے ہوئے لوگوں کو بتانا چاہتا ہوں کہ پیپلز پارٹی تمہاری ہے۔ میں تمہارا ہوں اور کراچی کا مستقبل تمہارا ہے۔ تم میرا ساتھ دو‘‘۔