پیپلزپارٹی کے کارکنان کا کہنا تھا کہ وہ ہر مشکل وقت میں پیپلزپارٹی کے ساتھ کھڑے ہیں
سندھ میں نیا بلدیاتی نظام وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ سیاسی ہلچل میں اضافہ کرتا جا رہا ہے۔ پیر کو پیپلزپارٹی نے سندھ کے دوسرے سب سے بڑے شہر حیدرآباد میں بلدیاتی نظام کے حق میں بھرپور عوامی قوت کا مظاہرہ کیا تو دوسری جانب قوم پرستوں نے سندھ بھر میں’یوم سیاہ‘ منایا۔
چھ ستمبر کو پاکستان حکمراں جماعت پیپلزپارٹی اور اس کی اتحادی جماعت ایم کیو ایم کی مشاورت سے ’سندھ پیپلزلوکل گورنمنٹ آرڈیننس 2012ء‘ کا آرڈیننس جاری ہونے کے بعد صوبے میں قوم پرست اور دیگر سیاسی جماعتیں پیپلزپارٹی کی شدید مخالف ہو گئی ہیں۔ قوم پرستوں کے احتجاجی مظاہرے معمول بن گئے ہیں، جبکہ اس دوران اے این پی، مسلم لیگ فنکشنل، نیشنل پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ ق کے صوبائی وزرا مستعفی ہو گئے ہیں۔
تقریباً سوا مہینے بعد بالآخر پیپلزپارٹی نے پیر کو حیدرآباد میں اپنی بھرپور عوامی طاقت کا مظاہرہ کیا۔اس موقع پر بلدیاتی نظام کے حق میں اور پیپلزپارٹی کی قیادت پر اعتماد کی قراردادیں بھی منظور کی گئیں۔ جلسے کے موقع پر سیکورٹی کے انتہائی سخت انتظامات تھے اور دوہزار پولیس اہلکاروں کے علاوہ رینجرزاور کمانڈوز کے دستے بھی تعینات تھے۔
جلسہ شروع ہونے سے پہلے اندرون سندھ اور ملک کے دیگر حصوں سے کارکنان قافلوں کی شکل میں حیدر آباد پہنچے۔ جلسے میں جیالوں کا جوش قابل دید تھا۔وہ پارٹی کے نغموں پر رقص کر تے رہے اور کامیاب جلسے کے انعقاد پر جشن مناتے رہے۔ اس موقع پر پیپلزپارٹی کے کارکنان کا کہنا تھا کہ وہ ہر مشکل وقت میں پیپلزپارٹی کے ساتھ کھڑے ہیں۔
جلسے سے خطاب میں یوسف رضا گیلانی نے اگر چہ سندھ میں بلدیاتی نظام سے متعلق کوئی خاص بات نہیں کی البتہ مسلم لیگ ن کی قیادت کو خوب نشانہ بنایا۔ ان کا کہنا تھا کہ انہیں سوئس حکام کو خط نہ لکھنے کے جرم میں سپریم کورٹ نے نا اہل قرار دیا۔تاہم آج ان کا موٴقف ثابت ہو گیا کہ صدر زرداری کو استثنیٰ حاصل ہے۔ اگر ان کی قربانی سے ادارے مضبوط ہوئے تو یہ ایک اچھا قدم تھا۔
وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ کا کہنا تھا کہ قوم پرست ،مسلم لیگ ن کے صدر نواز شریف کی سرپرستی میں سندھ میں نئے بلدیاتی نظام کی مخالفت کر رہے ہیں۔ وفاقی وزیر اطلاعات قمر زمان کائرہ کا کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی بے نظیر بھٹو کے منشور پر عملدرآمد کر رہی ہے اور ان کی خواہش پر سوات میں پاکستان کا پرچم لہرایا۔ اسپیکر سندھ اسمبلی نثارکھہڑوکاکہناتھاکہ بلدیاتی نظام کی مخالفت کرنے والے سند ھ میں ایک کونسلر کی سیٹ بھی حاصل نہیں کر سکتے۔
وفاقی وزیرمولابخش چانڈیو نے کہا کہ حیدرآباد کے جلسے سے مخالفین کے منہ بند ہوگئے۔پیپلزپارٹی کریکردھماکوں سے ڈرنے والی نہیں۔وفاقی وزیر اطلاعات شرجیل میمن کا کہنا تھا کہ قوم پرستوں کو ساتھ ملانے کے باوجود مسلم لیگ ن آئندہ انتخابات میں شکست سے خوفزدہ ہے۔ آغا سراج درانی نے کہا کہ ہمیشہ انتخابات کے قریب آتے ہی سازشی ٹولہ پیپلزپارٹی کے خلاف سرگرم ہو جاتا ہے۔
قوم پرست جماعتوں کا ’یوم سیاہ‘
دوسری جانب نئے بلدیاتی نظام کے خلاف قوم پرست جماعتوں کی اپیل پر پیر کو صوبے میں یوم سیاہ منایا گیا۔ حیدر آباد میں جزوی ہڑتال رہی۔ شہر میں بھوک ہڑتالی کیمپ لگائے گئے۔ جام شورو میں سندھ بچاوٴ کمیٹی اور مختلف سیاسی جماعتوں کے کارکنان نے بھوک ہڑتال کی۔
مقامی میڈیا رپورٹس کے مطابق ٹنڈو محمد خان، دادو، بدین، خیر پور، نوشہرو فیروز، سکھر، جیکب آباد اور دیگر شہروں میں جزوی ہڑتال رہی، زیادہ تر کاروباری مراکز بند رہے اور سڑکوں پر ٹریفک معمول سے کم رہا۔ احتجاجی ریلیاں نکالی گئیں اور بلدیاتی نظام کے خلاف شدید احتجاج کیا گیا۔
عوامی تحریک کے صدر ایاز لطیف پلیجو کے بقول، پیپلزپارٹی نے آمریت کی یاد تازہ کر دی ہے۔ آج سندھ کی تقسیم پر سوگ منایا جا رہا ہے جبکہ پیپلزپارٹی جشن منا رہی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پر امن احتجاج کرنے والے بہت سے کارکنان کو بھی گرفتار کر لیا گیا ہے جو اُن کے بقول، انتقامی کارروائی کا حصہ ہے۔
چھ ستمبر کو پاکستان حکمراں جماعت پیپلزپارٹی اور اس کی اتحادی جماعت ایم کیو ایم کی مشاورت سے ’سندھ پیپلزلوکل گورنمنٹ آرڈیننس 2012ء‘ کا آرڈیننس جاری ہونے کے بعد صوبے میں قوم پرست اور دیگر سیاسی جماعتیں پیپلزپارٹی کی شدید مخالف ہو گئی ہیں۔ قوم پرستوں کے احتجاجی مظاہرے معمول بن گئے ہیں، جبکہ اس دوران اے این پی، مسلم لیگ فنکشنل، نیشنل پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ ق کے صوبائی وزرا مستعفی ہو گئے ہیں۔
تقریباً سوا مہینے بعد بالآخر پیپلزپارٹی نے پیر کو حیدرآباد میں اپنی بھرپور عوامی طاقت کا مظاہرہ کیا۔اس موقع پر بلدیاتی نظام کے حق میں اور پیپلزپارٹی کی قیادت پر اعتماد کی قراردادیں بھی منظور کی گئیں۔ جلسے کے موقع پر سیکورٹی کے انتہائی سخت انتظامات تھے اور دوہزار پولیس اہلکاروں کے علاوہ رینجرزاور کمانڈوز کے دستے بھی تعینات تھے۔
جلسہ شروع ہونے سے پہلے اندرون سندھ اور ملک کے دیگر حصوں سے کارکنان قافلوں کی شکل میں حیدر آباد پہنچے۔ جلسے میں جیالوں کا جوش قابل دید تھا۔وہ پارٹی کے نغموں پر رقص کر تے رہے اور کامیاب جلسے کے انعقاد پر جشن مناتے رہے۔ اس موقع پر پیپلزپارٹی کے کارکنان کا کہنا تھا کہ وہ ہر مشکل وقت میں پیپلزپارٹی کے ساتھ کھڑے ہیں۔
جلسے سے خطاب میں یوسف رضا گیلانی نے اگر چہ سندھ میں بلدیاتی نظام سے متعلق کوئی خاص بات نہیں کی البتہ مسلم لیگ ن کی قیادت کو خوب نشانہ بنایا۔ ان کا کہنا تھا کہ انہیں سوئس حکام کو خط نہ لکھنے کے جرم میں سپریم کورٹ نے نا اہل قرار دیا۔تاہم آج ان کا موٴقف ثابت ہو گیا کہ صدر زرداری کو استثنیٰ حاصل ہے۔ اگر ان کی قربانی سے ادارے مضبوط ہوئے تو یہ ایک اچھا قدم تھا۔
وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ کا کہنا تھا کہ قوم پرست ،مسلم لیگ ن کے صدر نواز شریف کی سرپرستی میں سندھ میں نئے بلدیاتی نظام کی مخالفت کر رہے ہیں۔ وفاقی وزیر اطلاعات قمر زمان کائرہ کا کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی بے نظیر بھٹو کے منشور پر عملدرآمد کر رہی ہے اور ان کی خواہش پر سوات میں پاکستان کا پرچم لہرایا۔ اسپیکر سندھ اسمبلی نثارکھہڑوکاکہناتھاکہ بلدیاتی نظام کی مخالفت کرنے والے سند ھ میں ایک کونسلر کی سیٹ بھی حاصل نہیں کر سکتے۔
وفاقی وزیرمولابخش چانڈیو نے کہا کہ حیدرآباد کے جلسے سے مخالفین کے منہ بند ہوگئے۔پیپلزپارٹی کریکردھماکوں سے ڈرنے والی نہیں۔وفاقی وزیر اطلاعات شرجیل میمن کا کہنا تھا کہ قوم پرستوں کو ساتھ ملانے کے باوجود مسلم لیگ ن آئندہ انتخابات میں شکست سے خوفزدہ ہے۔ آغا سراج درانی نے کہا کہ ہمیشہ انتخابات کے قریب آتے ہی سازشی ٹولہ پیپلزپارٹی کے خلاف سرگرم ہو جاتا ہے۔
قوم پرست جماعتوں کا ’یوم سیاہ‘
دوسری جانب نئے بلدیاتی نظام کے خلاف قوم پرست جماعتوں کی اپیل پر پیر کو صوبے میں یوم سیاہ منایا گیا۔ حیدر آباد میں جزوی ہڑتال رہی۔ شہر میں بھوک ہڑتالی کیمپ لگائے گئے۔ جام شورو میں سندھ بچاوٴ کمیٹی اور مختلف سیاسی جماعتوں کے کارکنان نے بھوک ہڑتال کی۔
مقامی میڈیا رپورٹس کے مطابق ٹنڈو محمد خان، دادو، بدین، خیر پور، نوشہرو فیروز، سکھر، جیکب آباد اور دیگر شہروں میں جزوی ہڑتال رہی، زیادہ تر کاروباری مراکز بند رہے اور سڑکوں پر ٹریفک معمول سے کم رہا۔ احتجاجی ریلیاں نکالی گئیں اور بلدیاتی نظام کے خلاف شدید احتجاج کیا گیا۔
عوامی تحریک کے صدر ایاز لطیف پلیجو کے بقول، پیپلزپارٹی نے آمریت کی یاد تازہ کر دی ہے۔ آج سندھ کی تقسیم پر سوگ منایا جا رہا ہے جبکہ پیپلزپارٹی جشن منا رہی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پر امن احتجاج کرنے والے بہت سے کارکنان کو بھی گرفتار کر لیا گیا ہے جو اُن کے بقول، انتقامی کارروائی کا حصہ ہے۔