پشاور: مسجدِ نبوی واقعے پر خطیب کی عمران خان پر تنقید، نمازیوں کے احتجاج کے بعد تصفیہ

فائل فوٹو

پاکستان کے صوبہ خیبرپختونخوا کے شہر پشاور کی ایک مسجد میں خطیب کی جانب سے مسجدِ نبوی میں ہونے والی نعرے بازی پر عمران خان کے خلاف تنقید پر تحریکِ انصاف کے حامی نمازیوں نے احتجاج کیا اور مبینہ طور پر خطیب کو مسجد سے نکال دیا گیا۔

جمعے کو پشاور کے علاقے حیات آباد میں نمازِ جمعہ سے قبل خطیب نے مسجدِ نبوی میں وزیرِ اعظم شہباز شریف اور وفاقی وزرا کے خلاف نعرے بازی پر تنقید کرتے ہوئے سابق وزیرِ اعظم عمران خان کو موردِ الزام ٹھہرایا تو اس موقع پر تحریکِ انصاف کے حامی نمازیوں نے خطیب کا گھیراؤ کر لیا۔

پشاور کے سٹی میئر زبیر علی نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ مسجد کے خطیب مولوی نذیر اور حیات آباد کی بنگش مارکیٹ سے تعلق رکھنے والے تحریکِ انصاف کے کارکنوں کے درمیان نمازِ جمعہ سے قبل مدینہ واقعے پر تلخی ہوئی۔

اُن کے بقول علاقہ معززین کی مداخلت اور حکام کی کوششوں سے فریقین کے درمیان تصفیہ کرا دیا گیا ہے اور اب صورتِ حال معمول پر ہے۔

زبیر علی کا کہنا تھا کہ معاملہ خوش اسلوبی سے حل ہونے پر ہفتے کو نمازِ ظہر کے موقع پر اُنہوں نے فریقین کا شکریہ ادا کیا۔

خیال رہے کہ جمعرات کو وزیرِ اعظم شہباز شریف اور وفاقی وزرا مسجد نبوی آئے تھے، اس دوران سوشل میڈیا پر کئی ویڈیوز وائرل ہوئی تھیں جن میں وزیر، اعظم شہباز شریف، مریم اورنگزیب اور وفاقی وزیر شاہ زین بگٹی کو دیکھ کر لوگوں نے چور، چور کے نعرے لگائے تھے۔

پاکستان میں سیاسی اور مذہبی حلقوں کی جانب سے اس معاملے پر شدید ردِعمل سامنے آیا تھا اور سوشل میڈیا پر بھی دو روز سے یہ معاملہ موضوع بحث ہے۔

حکام کا کہنا ہے کہ پشاور کی مسجد میں پیش آنے والا واقعے میں تصفیے کے بعد کسی کے خلاف کوئی قانون کارروائی نہیں کی گئی۔

واقعے کا پس منظر

پشاور کے پوش علاقے حیات آباد فیز سکس کی جاخع مسجد بنگش مارکیٹ کے خطیب نےمسجد نبوی واقعے پر ردِعمل دیتے ہوئے عمران خان کے خلاف سخت الفاظ استعمال کیے جس پر لوگ خاموش رہے. تاہم خطیب کی جانب سے دوبارہ عمران خان کے خلاف بات کرنے پر لوگ اُٹھ کھڑے ہوئے اور بحث و تکرار شروع ہو گئی۔

اس دوران مسجد میں کافی دیر تک ہنگامہ آرائی رہی اور بعد میں پولیس اہل کاروں نے پہنچ کر نائب خطیب کے ذریعے نمازِ جمعہ کی ادائیگی کرائی۔ بعض اطلاعات کے مطابق تحریکِ انصاف کے حامی نمازیوں نے اس دوران مسجد کے خطیب کو زبردستی مسجد سے باہر نکال دیا۔

سٹی میئر پشاور زبیر علی کے مطابق فریقین کے درمیان تصفیے کے بعد خطیب سے کہا گیا ہے کہ وہ سیاسی معاملات پر تبصرہ یا رائے دینے سے گریز کریں جب کہ نمازیوں کو بھی مسجد میں سیاست نہ کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

سوشل میڈیا پر ردِعمل

یہ معاملہ اب بھی سوشل میڈیا پر زیرِ بحث ہے اور مختلف حلقوں کی جانب سے پاکستانی معاشرے میں بڑھتی ہوئی تقسیم اور عدم برداشت پر تشویش کا اظہار کیا جا رہا ہے۔

افتحار فردوس نامی صارف نے ٹوئٹ کی کہ نمازِ جمعہ کے دوران خطیب کا موضوع مسجد نبوی میں پیش آنے والا واقعہ تھا جس پر نمازیوں نے اُنہیں گھیر لیا جس پر علاقہ معززین کو مداخلت کرنا پڑی۔

پاکستان میں #توہین_مسجد_نبوی_نامنظور دو روز سے ٹرینڈ کر رہا ہے جس میں اب تک لاکھوں ٹوئٹس ہو چکی ہیں۔

پاکستان کے مختلف سیاسی اور مذہبی حلقوں کے علاوہ دیگر طبقات سے تعلق رکھنے والے افراد بھی مسجدِ نبوی میں ہونے والی نعرے بازی کی مذمت کرر ہے ہیں۔

سابق کرکٹر شاہد آفریدی نے اپنی ٹوئٹ میں واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ وہ جگہ ہے جہاں اُونچی آواز میں بات کرنے کی ممانعت ہے، لیکن ہم اپنی سیاسی دشمنیوں میں اس نہج تک پہنچ گئے ہیں۔

تحریکِ انصاف کے رہنما علی محمد خان کہتے ہیں کہ بلاشبہ یہ عوامی ردِعمل تھا، لیکن مسجد نبوی کا احترام ہر صورت میں مقدم ہے۔