پاکستان کے نو منتخب صدر عارف علوی پیر کو پارلیمان کے مشترکہ اجلاس سے اپنے پہلے خطاب میں ملک کو درپیش اقتصادی اور دیگر چیلنجوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے مسائل کی بڑی وجہ ان کے بقول "گروہی مفادات اور بے انتہا بدعنوانی ہے۔ "
پاکستان کے آئین کی رو سے صدر کے لیے ملک میں قومی اسبملی کے انتخابات کے بعد پارلیمانی سال کے آغاز پر پارلیمان کے مشترکہ اجلاس سےخطاب کرنا ایک آئینی ضرورت ہے جس میں حکومت کے لیے راہنما اصولوں اجاگر کرتے ہوئے ملک کو درپیش اہم مسائل کی طرف حکومت کی توجہ دلائی جاتی ہے۔
صدر عارف علو ی نے اپنے خطاب میں ملک کو درپیش بدعنوانی، اقتصادی چیلنجوں اور ملک کے بڑھتے ہوئے قرضوں کو ذکر کرتے ہوئے سادگی اختیار کرنے پر زور دیا۔
انہوں نے ملک میں جمہوری نظام کے تسلسل کا ذکر کرتے ہوئے کہا "ہمارا سیاسی نظامم مختلف وجوہات کے باعث عدم استحکام کا شکار رہا ہے" مگر ان کے بقول یہ امر باعث اطمیناں ہے کہ گزشتہ تین اسملیاں اپنی معیاد پوری کرنے میں کامیاب رہی ہیں۔
صدر علوی نے مزید کہا پاکستان کے مسائل کی ایک بڑی وجہ ان کے بقول" گروہی مفادات اور بے پنا ہ بدعنوانی ہے۔" انہوں نے مزید کہا کہ انتخابات نے یہ بات ثابت کر دی ہے کہ عوام بدعنوانی سے تنگ آ چکے ہیں اور وہ ایک صاف ستھرا معاشرہ چاہتے ہیں۔ "
انہوں مزید کہا کہ " بدعنوانی کے سدباب کے لیے جہاں صاف و شفاف نظام ضروری ہے وہیں ان کے بقول احتساب کے اداروں کو مصبوط کرنے کی ضرورت ہے تاکہ وہ بغیر کسی خوف و امتیاز کے اپنا کام انجام دے سکیں۔ "
صدر پاکستان علوی نے کہا کہ موجودہ حکومت نے نیا پاکستان بنانے کے عزم پر انتخابات میں کامیابی حاصل کی ہے اور ان کے خیال میں نئے پاکستان میں سب سے بڑی شناخت سادگی کا فروغ، غیر ضروری پروٹوکول اور بدعنوانیوں سے پاک نظام ہے۔
صدر علوی نے کہا کہ پاکستان کو اس وقت بڑھتے ہوئے بیرونی اور اندرونی قرضوں کی وجہ سے اقتصادی اور دیگر چیلنجوں کا سامنا ہے اور جن کی طرف فوری توجہ دینے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے ملک کو درپیش پانی کی کمی کا چیلنج کی طرف توجہ دلاتے ہوئے ننے ڈیم بنانے کے حکومت کے عزم کا ذکر کرتے ہوئے اس توقع کا ظہار کیا کہ ملک کے اندر بیرون ملک مقیم پاکستانی ڈیم کی تعمیر کے لیے فنڈ کے لیے وزیر اعظم کے اپیل کا مثبت جواب دیں گے۔
چین پاکستان اقتصادی راہداری کے منصوبے کا ذکر کرتے ہوئے صدرعلوی نے کہا کہ حکومت ان منصوبوں کو جاری رکھے گی۔
پاکستان کی خارجہ پالیسی کا ذکر کرتے ہوئے صدرعلوی نے کہا کہ نئی حکومت کے قیام کے ساتھ ہی خارجہ تعلقات کے ایک نئے دور کا آغاز ہو چکا ہے اور چین اور امریکہ اور ترکی کے وزرائے خارجہ اور سعودی عرب کے وزیر اطلاعات کے حالیہ دورہ پاکستان اور وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کے دورہ افغانستان سے ان کے بقول 'ان ممالک کے ساتھ تعلقات میں مزید گہرائی آئی ہے۔"
صدر پاکستان نے مزید کہا کہ پاکستان تمام ہمسایہ ممالک کے ساتھ خوشگوار تعلقات کا خواہش مند ہے اور پاکستان بھارت کے ساتھ پرامن بقائے باہمی کے بنیاد تعلقات رکھنا چاہتے ہیں اور اس سلسلے میں ہر مثبت قدم کا خیر مقدم کرے گا۔
تاہم انہوں نے کہا کہ" کشمیر کے تنازع کا حل دونوں ممالک کے درمیان پائیدار تعلقات کے لیے ضرروری ہے, تصادم پر ایک دوسرے کو الزام دینا کسی مسئلہ کا حل نہیں ہے۔"
صدر کا خطاب شروع ہونے سے پہلے حزب اختلاف کو صدر کی تقریر سے پہلے پوانٹ آف آرڈر پر بات کرنے کی اجات نہ ملنے مسلم لیگ ( نواز ) اور بعض دیگر جماعتوں کے ارکان پارلیمان سے واک آوٹ کر گئے۔
صدر کےخطاب کے موقع پر وزیراعظم عمران خان پارلیمان میں موجود تھے جبکہ صوبوں کے گورنر و وزراء اعلیٰ و اعلیٰ حکام اور کئی سفارت کار بھی مہمانوں کی گیلری میں موجود تھے۔