امریکہ کے صدر براک اوباما نے ملک میں آزادی صحافیت کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے صحافیوں پر زور دیا ہے کہ وہ "گہری تحقیق اور مزید سوالات پوچھیں۔"
پیر کو دیر گئے واشگنٹن میں "ٹونر پرائز فار ایکسیلنس ان پولیٹکل رپورٹنگ" کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ جب ان کی عالمی رہنماؤں سے بات ہوتی ہے تو سب سے زیادہ ان سے جو سوال پوچھا جاتا ہے وہ یہ کہ امریکی سیاست میں کیا ہو رہا ہے۔
انھوں نے کہا کہ صدارتی مہم میں "تقسیم اور بعض اوقات بیہودہ بیانات" سامنے آئے ہیں جو جمہوریت اور سماج کو انحطاط کا شکار کرتے ہیں۔
"جب ہمارے منتخب عہدیدار اور ہماری سیاسی مہم حقائق اور توجیہات سے بالکل علیحدہ ہو، اور جب اس میں یہ فرق نہ پڑتا ہو کہ کیا سچ ہے اور کیا نہیں، تو اس سے ہمارے لیے ناممکن ہو جاتا ہے کہ ہم آنے والی نسلوں کے لیے اچھا فیصلہ کر سکیں۔"
ان کے بقول اس طرح سے "بے بنیاد دعوے بغیر مقابلے کے آگے بڑھ جاتے ہیں۔"
صدر اوباما نے اعتراف کیا کہ مالی دباؤ کی وجہ سے صحافتی اداروں کو اپنے وسائل اور عملہ کم کرنا پڑا لیکن انھوں نے ان اداروں پر زور دیا کہ وہ اپنے نامہ نگاروں کو ایسے موضوعات جن پر توجہ دینا ضروری ہے مزید تحقیق کرنے کی اجازت دیں۔
"ایک اچھی طرح باخبر رائے دہندہ آپ (صحافیوں) پر انحصار کرتا ہے اور ہماری جمہوریت ایک اچھی طرح باخبر رائے دہندہ پر منحصر ہے۔"
صدر اوباما نے ڈھکے چھپے الفاظ میں ریپبلکن کی طرف سے صدارتی امیدوار کی نامزدگی حاصل کرنے کی دوڑ میں سرفہرست ڈونلڈ ٹرمپ کا حوالہ دیا جو اشتہارات پر پیسہ خرچ کرنے کی بجائے ذرائع ابلاغ میں تواتر سے آ کر اپنی مہم چلا رہے ہیں۔
اوباما نے کہا کہ رائے دہندہ " کا بہتر فائدہ اس میں ہے کہ اگر آزاد ذرائع ابلاغ کو ملنے والے اربوں ڈالر کی سنجیدگی سے جوابدہی ہو، خاص طور پر جب سیاستدان ایسے ناقابل عمل منصوبے جاری کریں یا اس بارے میں وعدے کریں جو وہ پورے نہیں کر سکتے۔"
بظاہر ان کا اشارہ صدارتی نامزدگی کی مہم اور اس دوران اشتہارات کی مد میں ذرائع ابلاغ کو ملنے والی رقوم کی طرف تھا۔