صدر أوباما کا 2030 تک انسان کو مريخ پر اتارنے کا عزم

مریخ پر پہلے خلاباز کا تصوراتی خاکہ

صدر اوباما کا کہنا ہے کہ امریکہ نجی شعبے کی مدد سے 2030 کے عشرے میں مریخ پر انسان اتارنے کے خواب کو حقیقت بنانے میں کامیاب ہو جائے گا۔

صدر براک اوباما نے کہا ہے کہ پرائیویٹ کمپنیوں کی مدد سے امریکہ 2030 کے عشرے تک انسانوں کو مريخ پر بھیجنے میں کامیاب ہو جائے گا۔

سی این این ڈاٹ کام پر شائع ہونے ایک مضمون میں انہوں نے لکھا ہے کہ ہم نے خلاء سے متعلق امریکہ کی اگلی منزل کا واضح طور پر تعین کرلیا ہے اور وہ ہے 2030 کے عشرے تک مريخ پر انسان کو اتارنا اور انہیں بحفاظت زمین پر واپس لانا، اس خواہش کے ساتھ کہ آخرکار ایک روز انسان اس سیارے پر طویل عرصے تک رہنے کے قابل ہو جائے گا۔

صدر أوباما نے کہا کہ مريخ پر انسانوں کو لے جانے کے لیے جس مؤثر نجی شراکت داری کی ضرورت ہے اس پر پہلے سے ہی کام ہو رہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس سلسلے میں نجی کمپنیوں کا عالمی تجارتي مارکیٹ میں حصہ ایک تہائی سے بڑھ چکا ہے۔ اور دو سال کے عرصے میں وہ پہلی بار بین الاقوامی خلائی اسٹیشن پر خلاباز بھیجنے والی ہیں۔

امریکی صدر کا کہنا ہے کہ امریکی حکومت پہلے سی ہی تجارتي شراکت داروں کے ساتھ مل کر نئے مراکز کی تعمیر کے لیے کام کر رہی ہے تاکہ وسیع تر انسانی خلائی مہمات کو سہولت فراہم کی جا سکے۔

انہوں نے لکھا ہے کہ ان مہمات کے ذریعے ہمیں یہ سیکھنے میں مدد ملے گی کہ انسان کس طرح زمین سے دور دراز مقامات پر رہ سکے گا۔ یہ وہ چیز ہے جس کی ہمیں مريخ کی جانب طویل سفر کے سلسلے میں ضرورت پڑے گی۔

صدر أوباما کا کہنا تھا کہ مريخ پر جانے میں برسوں لگیں گے جس میں اگلی نسل کے کارکنوں کی بھی شامل ہے جو اس سفر کو حقیقت بنانے میں مدد کرسکتے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ ایسا پہلی بار ہو رہا ہے کہ امریکی تعلیمی اداروں سے ہر سال ایک لاکھ انجنیئر گریجوایٹ ہو کر نکل رہے ہیں اور ہم سائنس، ٹیکنالوجی، انجنیئر نگ اور ریاضی کے علوم میں ایک لاکھ اساتذہ پیدا کرنے کے اپنے دس سالہ ہدف پر آگے بڑھ رہے ہیں۔