صدر ٹرمپ نے اپنے عہدہ صدارت کا پہلا برس مکمل کر لیا ہے اور وہ منگل کو اپنا پہلا اسٹیٹ آف دی یونین خطاب کریں گے۔ امریکی آئین کی رو سے امریکی صدر کیلئے لازم ہے کہ وہ ہر سال امریکہ کی مجموعی صورت حال اور اپنی پالیسیوں کے حوالے سے کانگریس سے خطاب کریں۔
تاہم اس بار خطاب سے پہلے حکمران جماعت رپبلکن پارٹی اور ہذب مخالف کی جماعت ڈیموکریٹک پارٹی میں بجٹ سے متعلق شدید اختلافات کے باعث فنڈنگ جاری نہ ہو سکی جس کے وجہ سے ایک روز کیلئے امریکی حکومت کا کام بند کرنا پڑا اور بہت سے سرکاری ملازمین کو فرلو پر بھیج دیا گیا۔ کاروبار حکومت تو اگلے روز بحال ہو گیا تاہم دونوں جماعتوں کے درمیان یہ سمجھوتہ محض 8 فروری تک ہے اور اگر اس دوران دونوں جماعتیں اپنے اختلافات طے نہیں کر پاتیں تو ایک بار پھر حکومت کا کام بند ہونے کا خطرہ ہے۔
یوں ایک گھنٹہ جاری رہنے والا صدر ٹرمپ کا یہ اہم خطاب بڑی حد تک ایک نازک وقت پر ہو رہا ہے۔ٹرمپ انتظامیہ کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے رپورٹروں کو بتایا ہے کہ صدر ٹرمپ اپنے اس خطاب میں پانچ موضوعات پر خاص طور پر بات کریں گے جن میں روز گار، انفرا سٹرکچر، امیگریشن، تجارت اور قومی سلامتی کے اُمور شامل ہیں۔
توقع ہے کہ صدر ٹرمپ ٹیکسوں میں دی گئی حالیہ چھوٹ اور اسٹاک مارکیٹ کی تیزی کواپنی انتظامیہ کی خاص کامیابی قرار دیں گے۔ اس وقت ملک میں بے روز گاری کی شرح حالیہ تاریخ کی کم ترین سطح پر ہے ۔ اُدھر امریکہ کا عمومی انفراسٹرکچر وقت کے ساتھ ساتھ فرسودہ ہوتا جا رہا ہے اور صدر ٹرمپ نے 17 کھرب کی خطیر رقم سے اسے بہتر بنانے کے منصوبوں کا اعلان کر رکھا ہے۔ تاہم ان منصوبوں پر ابھی کوئی خاص پیش رفت تو سامنے نہیں آئی ہے۔ تاہم ماہرین توقع کر رہے ہیں کہ صدر ٹرمپ اپنی تقریر میں اس بارے میں بھی واضع لائحہ عمل کا ذکر کریں گے۔
بعض مبصرین کے مطابق صدر اپنے خطاب میں امیگریشن کے حوالے سے ’ڈریمرز‘ کے بارے میں بات کریں گے۔ ’ڈریمرز‘ کی اصطلاح اُن بچوں کیلئے استعمال کی جاتی ہے جنہیں غیر قانونی طور پر امریکہ لایا گیا اور وہ یہیں بس گئے۔ توقع ہے کہ وہ امیگریشن کے قوانین کو سخت کرنے کیلئے رپبلکن اور ڈیموکریٹک جماعتوں کے درمیان سمجھوتے پر زور دیں گے۔ وہ میکسیکو سے امیگریشن محدود کرنے کیلئے سرحد پر دیوار تعمیر کرنے اور اُس کی نگرانی سے متعلق اپنے منصوبے کا بھی ذکر کریں گے۔ اطلاعات کے مطابق ڈیموکریٹک پارٹی کے کچھ سنیٹرز چند ڈریمرز کو بھی مدعو کر نے کا ارادہ رکھتے ہیں تاکہ وہ امریکی کانگریس میں بیٹھ کر صدر کا خطاب سن سکیں۔
صدر ٹرمپ اس بات کا اظہار کرتے رہے ہیں کہ امریکہ کی مختلف ممالک سے درآمدات برآمدات کے مقابے میں زیادہ ہیں جن کی وجہ سے امریکہ کو تجارتی خسارے کا سامنا ہے۔ اُنہوں نے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ وہ اُن ممالک کے ساتھ ’منصفانہ دوطرفہ تجارت‘ پر مبنی سمجھوتے طے کریں گے تاکہ اس تجارتی خسارے کو کم کیا جا سکے۔ اُنہوں نے خبر رساں ایجنسی رائیٹرز کو بتایا ہے کہ وہ اپنے خطاب میں چین کے ساتھ امریکہ کی تجارت میں عدم توازن کے مسئلے کا بھی ذکر کریں گے۔
صدر ٹرمپ اپنے خطاب میں امریکہ کے داخلی معاملات کا ذکر کرتے ہوئے امریکی فوج کیلئے فنڈنگ بڑھانے اور شمالی کوریا کے جوہری اور میزائیل تجربات کے حوالے سے بھی اپنی پالیسی کی وضاحت کریں گے۔