امریکہ میں قائم ایک بین الاقوامی ادارے فریڈم ہاؤس نے اپنی ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ دنیا بھر میں آزادی صحافت متاثر ہوئی ہے اور گزشتہ 12 سالوں کے مقابلے میں 2015 میں آزادی صحافت نچلی ترین سطح پر تھی۔
تنظیم کا کہنا ہے کہ سیاسی، جرائم پیشہ اور دہشت گرد عناصر نے طاقت کے حصول کی جنگ میں میڈیا کو خریدنے یا خاموش کرنے کی کوشش کی۔
فریڈم ہاؤس کی 2015 کے لیے جاری کی گئی رپورٹ کے مطابق پاکستان بھی ان ممالک میں شامل ہے جہاں آزادی صحافت کی صورتحال مخدوش ہے۔
پاکستان میں صحافیوں کی تنظیم سے وابستہ طارق چوہدری کہتے ہیں کہ یہاں مختلف حلقوں کی طرف سے صحافی دباؤ میں رہے ہیں۔
ملک میں حالیہ مہینوں میں نا صرف صحافیوں کو براہ راست نشانہ بنایا گیا بلکہ مختلف نشریاتی اداروں کے دفاتر پر بھی حملے گئے۔
گورنر پنجاب سلمان تاثیر کے قتل پر پولیس اہلکار ممتاز قادری کو دی گئی پھانسی کی خبر جب نمایاں طور پر میڈیا پر نشر نہیں ہوئی تو بعض مذہبی تنظیموں کے مشتعل افراد نے اس کا غصہ مظاہروں کی کوریج کے لیے آئے صحافیوں پر نکالا۔
نیشنل پریس کلب اسلام آباد کے صدر شکیل انجم کہتے ہیں کہ صحافی کا کام تو خبر دینا ہوتا ہے، اُسے نشر کرنے یا نا کرنے کا فیصلہ نشریاتی ادارہ کرتا ہے۔
حکومت میں شامل عہدیدار یہ کہتے رہے ہیں کہ دہشت گردی نے جہاں معاشرے کے دیگر طبقوں کو متاثر کیا وہیں اس صورت حال میں صحافی بھی محفوظ نا رہے، لیکن اُن کے بقول پاکستان میں میڈیا حکومت کی کارکردگی اور سیاسی اُمور پر جس طرح کھلے عام بحث و مباحثے کرتا ہے اس کی ماضی قریب میں مثال نہیں ملتی۔
گزشتہ ہفتے صحافیوں کے حقوق کے لیے سرگرم ایک بین الاقوامی تنظیم رپورٹرز ود آؤٹ بارڈرز نے اپنی سالانہ رپورٹ میں کہا تھا کہ پاکستان میں شعبہ صحافت سے وابستہ افراد کو اگرچہ مختلف طرح کے خطرات اور دباؤ کا سامنا ہے لیکن سیاسی تنازعات کی کوریج میں پاکستانی ذرائع ابلاغ کا شمار ایشیا کے آزاد ترین میڈیا میں ہوتا ہے۔