ساہیوال میں بدترین سفاکی ہوئی جس کی کوئی مثال نہیں ملتی: شہباز شریف

اپوزیش لیڈر شہباز شریف (فائل)

پاکستان کی قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے ساہیوال میں کاونٹر ٹیررازم ڈیپاٹمنٹ کے ہاتھوں قتل ہونے والے خاندان اور اس واقعے کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ایک بدترین سفاک واقعہ ہے جس کی کوئی مثال نہیں ملتی۔

شہباز شریف نے مزید کہا کہ معصوم بچے نے واقعے کا پول کھولا کہ کیسے ان کے والد نے ہاتھ جوڑ کر کہا کہ پیسے لے لو ہمیں نہ مارو۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر گاڑی میں سوار افراد پر شک تھا تو انہیں روک کر تلاشی کیوں نہ لی گئی۔

ساہیوال میں مبینہ طور پر دہشت گردی کا شک ظاہر کر کہ چار افراد کو ہلاک کرنے کے واقعے کے بعد وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ تمام شہریوں کا تحفظ حکومت کی ترجیح ہے اور مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کی رپورٹ روشنی میں ذمہ داروں کے خلاف ’فوری کارروائی‘ کی جائے گی۔

وزیراعظم عمران خان نے ٹوئٹر پر جاری پیغام میں کہا کہ بچوں کو سکتے میں بیٹھا دیکھ کر صدمے کی کیفیت میں ہوں۔ انھوں نے کہا کہ ان بچوں نے آنکھوں کے سامنے اپنے والدین کو گولیوں کا نشانہ بنتے دیکھا۔ یہ واقعہ تمام والدین کو افسردہ کرگیا ہے۔

گذشتہ روز کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے مبینہ دہشت گردوں کے خلاف آپریشن میں ساہیوال میں ایک گاڑی کو نشانہ بنایا گیا اور ایک کم سن بچی اور خاتون سمیت چار افراد مارے گئے ہیں۔

اس گاڑی میں موجود باقی تین کم سن بچوں نے یہ واقعہ اپنی آنکھوں کے سامنے دیکھا جب کہ سوشل میڈیا پر اس دہشت گرد واقعہ کی ویڈیو بھی وائرل ہوئی ہے۔

وزیراعظم نے ٹوئٹر پر جاری بیان میں واقعے پر افسوس کا اظپار کرتے ہوئے کہا کہ ان بچوں کی دیکھ بھال کرنا اب ریاست کی ذمہ داری ہے۔

انھوں نے کہا کہ ’اگرچہ کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ دہشت گردی کے خلاف نمایاں خدمات سر انجام دے چکا ہے تاہم قانون کی نگاہ میں سب برابر ہیں۔ مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کی رپورٹ آتے ہی اس کی روشنی میں سخت کارروائی کی جائے گی۔‘

ساہیوال میں کیا ہوا تھا؟

ساہیوال میں ہفتے کو پیش آئے ایک واقعے میں محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) نے مشکوک مقابلے میں میاں بیوی، ان کی کم عمر بیٹی اور ڈرائیور کو فائرنگ کر کے قتل کر دیا تھا۔ سی ٹی ڈی نے مرنے والوں کو دہشت گرد قرار دے دیا تھا۔

واقعہ ساہیوال سے متعلق ایک ویڈیو بھی سوشل میڈیا پر سامنے آئی ہے۔ اس ویڈیو کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ یہ فائرنگ کا نشانہ بننے والی کار کے عقب میں موجود ایک اور گاڑی میں بیٹھے ہوئے عام شہری نے اپنے موبائل سے بنائی ہے جبکہ یہی ویڈیو مقامی ٹی وی چینلز پر بھی دکھائی جا رہی ہے۔

ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ سی ٹی ڈی اہلکاروں نے گاڑی کو ٹکر مار کر روکا، بچوں کو نیچے اتارا اور اس کے بعد فائرنگ کر دی۔ گاڑی میں ایک شہری، اس کی بیوی، کم عمر بیٹی اور ڈرائیور موجود تھے جو فائرنگ کا براہ راست نشانہ بنے۔

ساہیوال واقعے کے خلاف عوامی مظاہرے کا ایک منظر

لاہور، ساہیوال میں مظاہرے

سی ٹی ڈی کی کارروائی میں عام شہریوں کی ہلاکت کے خلاف لاہور میں بھی مختلف افراد نے مظاہرہ کیا اور واقعے میں ملوث افراد کو کڑی سزا دینے کا مطالبہ کیا ہے۔

ساہیوال میں بھی اس کارروائی کے خلاف بڑے پیمانے پر مظاہرہ ہوا ہے۔

وزیر اعظم عمران خانے پنجاب کے وزیراعلیٰ سے فون پر واقعے کی تفصیلات طلب کیں اور انہیں واقعے میں ملوث افراد کے خلاف کارروائی سے متعلق ہدایات جاری کیں۔

ادھر واقعے کا نشانہ بننے والے افراد کی ابتدائی پوسٹ مارٹم رپورٹ جاری کر دی گئی ہے۔ واقعے کی تحقیقات کے لیے پنجاب حکومت کی جانب سے جے آئی ٹی تشکیل دی گئی ہے۔

ابتدائی پوسٹ مارٹم رپورٹ کے مطابق 13 سالہ بچی اریبہ کو 6 گولیاں لگیں جبکہ کار ڈرائیور ذیشان کو 10، زخمی بچوں کی والدہ نبیلہ کو 4 اور خلیل کو 13 گولیاں لگیں۔

واقعے میں زخمی ہونے والے بچوں، عمیر اور منیبہ کو علاج کی غرض سے لاہور منتقل کیا گیا جہاں ان کی حالت بہتر بتائی جا رہی ہے۔