وزیراعظم کا شمالی وزیرستان کا دورہ، سیکیورٹی صورتِ حال کی بریفنگ میں محسن داوڑ مدعو نہیں تھے

وزیر اعظم شہباز شریف شمالی وزیرستان میں علاقائی صورت حال پر ایک بریفنگ میں شریک ہیں۔ ان کے ساتھ بری فورسز کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ ہیں۔ 21 اپریل 2022

پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف نے جمعرات کو افغان سرحد سے ملحقہ شمالی وزیرستان کے علاقے کا دورہ کیا جہاں علیٰ فوجی حکام نے وزیراعظم کو سیکیورٹی اور امن و امان کی صورتِ حال کے بارے میں بریفنگ دی ۔ اس موقع پر پاکستان فوج کے سربرہ جنرل قمر جاوید باجوہ بھی موجود تھے۔ 11 اپریل کو وزیراعظم منتخب ہونے کے بعد شہباز شریف کا شمالی وزیرستان کا یہ پہلا دورہ تھا جہاں انھوں نےمیران شاہ میں قبائلی عمائدین کے ایک جرگے میں بھی شرکت کی ہے۔

جرگے میں شمالی وزیرستان کے منتخب رکن قومی اسمبلی محسن داوڑ نے بھی شرکت کی۔ تاہم، انھوں نے وزیراعظم شہبا ز شریف کو فوجی حکام کی طرف سے امن و امان سے متعلق دی جانے والی بریفنگ سے لاعلمی کا اظہارکیا ہے۔

افغانستان سے ملحقہ قبائلی ضلع شمالی وزیرستان سے رُکن قومی اسمبلی اور نیشنل ڈیموکریٹک موومنٹ کے سربراہ محسن داوڑ نے وائس آف امریکہ کے ساتھ ٹیلی فون پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وہ دیگر مقامی قبائلی رہنماؤں کے ساتھ ضلعی انتظامی مرکز میرانشاہ کے سرکاری جرگہ ہال میں موجود تھے، جب وزیر اعظم شہباز شریف، اعلیٰ سول اور فوجی عہدیداروں کے ہمراہ وہاں پہنچے۔

جولائی 2018 میں قومی اسمبلی کا رکن منتخب ہونے کے بعد محسن دواڑ نے سرکاری سطح پر ہونے والے جرگے میں پہلی بار شرکت کی ہے۔

جرگہ ہال میں قبائلی رہنماؤں سے ملاقات اور خطاب سے پہلے وزیر اعظم شہباز شریف نے فوج کے اعلیٰ عہدیداروں کی جانب سے سیکیورٹی اور امن و امان کے بارے میں ایک بریفنگ میں شرکت کی۔

وزیر اعظم شہباز شریف کی شمالی وزیرستان میں منعقدہ جرگے میں شرکت۔ 21 اپریل 2022

پاکستان کی فوج کے ترجمان ادارے انٹرسروسز پبلک ریلیشنز (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف کی میران شاہ پہنچنے پر آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے ان کا استقبال کیا۔ اس موقع پر وزیراعظم نے شہدا کی یادگار پر پھول چڑھائے اور فاتحہ خوانی بھی کی۔

آئی ایس پی آر کے مطابق وزیراعظم کو فوجی حکام نے علاقے کی سیکیورٹی کی صورت حال پر تفصیلی بریفنگ دی اور سرحد پار سے ہونے والی دہشت گردی کی مبینہ کارروائیوں کے بارے میں آگاہ کیا ۔ آئی ایس پی آر کے مطا بق وزیراعظم نے انسداد دہشت گردی میں فوج کے جوانوں کی طرف سے ادا کیے جانے والے کردار پر انھیں خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ مسلح افواج کی دلیرانہ کوششوں اور قوم کی حمایت کی وجہ سے ہم ہر قسم کی دہشت گردانہ تنظیموں کو شکست دینے میں کامیاب ہوئے ہیں۔

Your browser doesn’t support HTML5

'طالبان میں مذاکرات اور مصالحت کے مخالف لوگ شامل ہیں'


وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ اس کاوش میں پوری قوم متحد کھڑی ہے اور ہم متحد ہو کر کامیاب ہوں گے۔

اعلیٰ فوجی حکام کی طرف سے وزیراعظم شہباز شریف کو دی جانے والے بریفنگ میں مدعو نہ کرنے کے معاملے پر بات کرتے ہوئے محسن داوڑ نے کہا کہ انھیں علم نہیں ہے کہ انہیں کس کے کہنے پر اس معاملے سےدور رکھا گیا ہے۔ محسن داوڑ نے نام لیے بغیر کہا کہ ہوسکتا ہے انہی لوگوں (فوجی حکام ) نے منع کیا ہو ۔محسن داوڑنے کہا کہ وزیراعظم کی طرف سے حال ہی میں تشکیل پانے والی وفاقی کابینہ میں شامل کرنےکی یقین دہانی کے باوجود انھیں کابینہ میں شامل نہیں کیا گیا۔ محسن داوڑ نے دعویٰ کیا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ کے کہنے پر کابینہ میں شامل نہیں کیا گیا۔

فوجی حکام سے کوئی بات نہیں ہوئی

وزیر اعظم میاں شہباز شریف کے اس دورے کے موقع پر روایتی قبائلی جرگہ میں شرکت اور خطاب کے وقت کور کمانڈر پشاور لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید اور دیگر اعلی فوجی عہدیدار بھی موجود تھے۔ تاہم،محسن داوڑ نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ان کی فوجی عہدیداروں کے ساتھ کوئی علیک سلیک اور کسی قسم کا تبادلہ خیال نہیں ہوا۔

خوست سے نقل مکانی کرنے والے متاثرین

محسن داوڑ نے بتایا کہ اس دورے کے موقع پر انہوں نے اپنی تقریر میں وزیراعظم شہباز شریف کی توجہ جون 2014 کے وسط میں کیے جانے والے فوجی آپریشن ضرب عضب کے دوران سرحد پار افغانستان نقل مکانی کرنے والوں کے مسئلے کے طرف مبذول کرانے کوشش کی ہے ۔ ان متاثرین کی واپسی کے علاوہ وزیراعظم میاں شہباز شریف سے یہ بھی درخواست کی گئی کہ چند روز قبل سرحد پار افغانستان کے سرحدی صوبہ خوست میں مقیم پاکستانی قبائلیوں کے کیمپ پر فضائی بمباری کے واقعہ کی بھی تحقیقات ہونی چاہیے۔

SEE ALSO: خوست اور کنڑ میں فضائی کارروائی میں 20 بچے ہلاک ہو ئے: یونیسیف


سرحد پار افغانستان کے صوبوں خوست اور کنںڑ میں ہونے والی کارروائیوں کی پاکستانی حکام نے تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ان عسکریت پسندوں کے خلاف جوابی کارروائیاں تھیں جنہوں نے شمالی و جنوبی وزیرستان اور باجوڑ کے سرحدی علاقوں میں سیکیورٹی فورسز پرہلاکت خیز حملے کیے تھے ۔ رواں ماہ کے پہلے دوہفتوں سے کم وقت میں قبائلی علاقوں اور جنوبی ضلع ڈیرہ اسماعیل خان میں عسکریت پسندوں کے حملوں میں دو درجن کے لگ بھگ افراد ہلاک اور دس زخمی ہوئے تھے۔

محسن داوڑ کے بقول وزیر اعظم نے ان متاثرین کے بارے میں کچھ نہیں کہا۔ تاہم جرگے سے خطاب کرتے وقت انھوں نے یقین دلایا کہ ان تمام مسائل کو باہمی گفت و شنید سے حل کرنے کی کوشش کی جائے گی۔ قبائلی جرگہ کے سربراہ ملک نصراللہ نے اپنے خطبہ استقبالیہ میں ان متاثرین کے مسائل کو سر فہرست رکھا تھا ۔ محسن داوڑ نے کہا کہ وہ اس اہم مسئلے کو وزیراعظم کے سامنے اٹھائیں گے۔

شمالی وزیرستان کے دورے کے موقع پر وزیراعظم شہباز شریف نے ایک یونیورسٹی، میڈیکل کالج اور دانش سسٹم آف اسکول کے علاوہ ایک موبائل اسپتال قائم کرنے کا اعلان کیا ۔ محسن داوڑ نے وزیر اعظم میاں شہباز شریف کے ان اعلانات کا خیر مقدم کرتے ہوئے اس پر عملی کام کے جلد شروع کرنے کی توقع کا اظہار کیا ہے۔