یوکرین: باغیوں کے حملوں میں چھ فوجی اہلکار ہلاک

فائل

ہفتے کو بھی علاقے میں بارودی سرنگ کے حملے میں یوکرین کے تین فوجی اہلکار ہلاک ہوگئے تھے۔

یوکرین کے شورش کا شکار مشرقی علاقے میں روس نواز باغیوں کے دو مختلف حملوں میں چھ یوکرینی فوجی اہلکار ہلاک ہوگئے ہیں۔

پولیس کے مطابق پہلا حملہ اتوار کو باغیوں کے زیرِ قبضہ شہر دونیسک سے 170 کلومیٹر شمال مشرق میں واقع قصبے شاستے میں ہوا جو حکومت کے کنٹرول میں ہے۔

پولیس حکام نے بتایا ہے کہ روس نواز باغیوں کی جانب سے فائر کیے جانے والے ایک شیل نے ایک فوجی گاڑی کو نشانہ بنایا جو ایک پل سے گزر رہی تھی۔

حملے میں گاڑی میں سوار یوکرینی فوج کے تمام چار اہلکار ہلاک ہوگئے۔

یوکرینی فوج کے ایک ترجمان نے بتایا ہے کہ پہلے حملے کے ایک گھنٹے بعد ہی شائروکین نامی قصبے میں ایک فوجی گاڑی بارودی سرنگ سے ٹکرا گئی جس میں دو فوجی اہلکار ہلاک اور ایک زخمی ہوگیا۔

اس سےقبل ہفتے کو بھی علاقے میں بارودی سرنگ کے حملے میں یوکرین کے تین فوجی اہلکار ہلاک ہوگئے تھے۔

حالیہ چند دنوں میں ہونے والی ہلاکتوں نے یوکرین کی حکومت اور ملک کے مشرقی علاقے پر قابض روس نواز باغیوں کے درمیان گزشتہ دو ماہ سے جاری جنگ بندی کے مستقبل سے متعلق حکام اور عوام کی تشویش میں اضافہ کردیا ہے۔

یوکرین کے مشرقی علاقے میں لگ بھگ ایک سال سے جاری روس نواز علیحدگی پسندوں کی شورش اور یوکرینی فوج کی جوابی کارروائی میں اب تک چھ ہزار سے زائد افراد مارے جاچکے ہیں۔

فروری کی وسط میں روس، جرمنی اور فرانس کی کوششوں سے طے پانے والے امن معاہدے کے بعد سے صورتِ حال نسبتاً پرامن ہے لیکن شورش زدہ علاقے میں اب بھی یوکرینی فوجیوں، باغیوں اور عام شہریوں کی ہلاکتوں کے واقعات تواتر سے پیش آرہے ہیں۔

جنگ بندی کے نتیجے میں باغیوں کو یوکرین کے دو بڑے مشرقی علاقوں دونیسک اور لوہانسک پر اپنا قبضہ مستحکم کرنے کا موقع ملا ہے جو اہم صنعتی مراکز بھی ہیں۔ یوکرینی حکومت کو خدشہ ہے کہ باغی جنگ بندی کی آڑ میں میری پول پر قبضہ کی تیاریوں میں مصروف ہیں جو پانچ لاکھ سے زیادہ آبادی کا شہر ہے۔