کراچی میں جمعہ کی شام پنجاب کے سابق گورنر سلمان تاثیر کو مبینہ طور پر فائرنگ کرکے قتل کرنے کے الزام میں قید ممتاز قادری کی سزا کے خلاف انجمن طلباء اسلام کی جانب سے نمائش چورنگی پر احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ مظاہرے میں ہزاروں افراد شریک ہوئے جن کا تعلق مختلف دینی جماعتوں سے تھا۔
رہائی کے لئے مظاہرہ کرنے والے افراد کا کہنا تھا کہ ممتاز قادری کی سزا منسوخ کی جائے کیوں کہ انہوں نے ایک ایسے شخص کو اپنے انجام تک پہنچایا ہے جو مبینہ طور پر گستاخ رسول تھا۔ مظاہرین کا یہ بھی کہنا تھا کہ کیا تحفظ ناموس رسالت جرم ہے؟
اپنے مطالبات کے حق میں احتجاجی شرکا نے پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے جن پر ’ناموس رسالت پر جان بھی قربان ہے‘۔۔ ’ہم شہادت کے لئے تیار ہیں‘۔۔ ’میں ممتاز قادری ہوں‘ ۔۔۔ممتاز قادری ہمارے ہیرو ہیں۔۔۔اور ۔۔ممتاز قادری ہم تمہارے ساتھ ہیں۔۔جیسے نعرے درج تھے۔
مظاہرے کے شرکاء سے مختلف دینی جماعتوں سے تعلق رکھنے والے رہنماوٴں اور مکاتب فکر کے علماء نے خطاب کیا۔ تمام علماء اور رہنماوٴں، خاص کر انجمن طلبہ اسلام پاکستان کے مرکزی صدر محمد زبیر ہزاروی نے کہا ہے کہ ممتاز قادری نے اپنے عمل سے دین کی خدمت کی ہے ۔ انہوں نے خطاب کے دوران ممتاز قادری کو اپنا ہیرو قرر دیا۔ انہوں نے طلباء کو ہدایت دی کہ وہ ممتاز قادری کی پیروی کریں۔
رہنماوٴں نے خطاب کے دوران ہی پورے ملک میں اپنے مط1البات کے لئے مرحلہ وار علامتی دھرنوں کا بھی اعلان کیا۔ ان کا کہناتھا کہ آج کراچی میں مظاہرہ ہے تو آنے والے دنوں میں لاہور، پشاور، کوئٹہ، اسلام آباد اور راولپنڈی دھرنوں کا مرکز ہوں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ ملک کے 140سے زیادہ اضلاع میں علامتی دھرنے، مظاہرے اور ریلیاں نکالی جائیں گی۔
ممتاز قادری پنجاب کے سابق گورنر سلمان تاثر کے سیکورٹی گارڈز میں شامل تھا تاہم سلمان تاثر کی جانب سے قانون رسالت کے حوالے سے دیئے گئے ایک بیان سے ممتاز قادری کو اتفاق نہیں تھا اور اسی اختلاف رائے کے سبب اس نے اسلام آباد میں ڈیوٹی پر موجودگی کے دوران ہی سلمان تاثر کو فائرنگ کرکے قتل کردیا تھا اور موقع پر ہی خود کو قانون کے حوالے کر دیا تھا۔
ممتاز قادر ی کا یہ عمل بعض دینی جماعتوں کے نزدیک ’باعث فخر‘ ہے اسی لئے ان جماعتوں کی جانب سے ممتاز قادری کی سزا کی منسوخی کے لئے مظاہرے ہوتے رہے ہیں اور جمعہ کو کراچی کی نمائش چورنگی پر ہونے والا مظاہرہ بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی تھا۔