پاکستان اور افغانستان کی سرحدی گزرگاہوں پر رکاوٹوں اور پیدل آنے جانے والوں پر عائد پابندی سے نہ صرف دو طرفہ تجارت بند ہے بلکہ طالبان کے 15 اگست کو حکومت میں آنے کے بعد سے اب تک کراچی کے راستے ٹرانزٹ ٹریڈ کا سلسلہ بھی معطل ہے۔
دو طرفہ آمد و رفت پر عائد پابندیوں کے خلاف قبائلی ضلعے خیبر کے سرحدی علاقے لنڈی کوتل سے تعلق رکھنے والے تاجروں ٹرانسپورٹرز اور ڈرائیور کا احتجاج اور دھرنا بھی جاری ہے۔
افغانستان میں اگست کے وسط میں طالبان کے برسرِ اقتدار آئے تھے اس کے بعد پاکستان نے بلوچستان میں چمن کی سرحدی گزرگاہ کو دو طرفہ تجارت اور آمد و رفت کے لیے مکمل طور پر بند کر دیا تھا۔ جب کہ طور خم، ضلع کرم کے خرلاچی، شمالی وزیرستان کی غلام خان اور جنوبی وزیرستان میں انگور اڈہ کی سرحدی گزرگاہوں کو دو طرفہ تجارت کے لیے کھلا رکھا گیا تھا۔
البتہ اب ان چاروں سرحدی گزرگاہوں کو بھی دو طرفہ آمد و رفت پر مکمل طور پر بند کیا جا چکا ہے۔
حکام کے مطابق پاکستان سے افغان باشندوں کی افغانستان واپسی جب کہ افغانستان سے پاکستانی شہریوں کو آمد کی اجازت دی جا رہی ہے۔ جب کہ افغانستان سے ان افغان باشندوں کو بھی پاکستان آنے دیا جا رہا ہے جنہوں نے ویزے کے علاوہ اسلام آباد میں وزارتِ داخلہ سے خصوصی اجازت نامہ حاصل کیا ہے۔
سرحد کی بندش کے حوالے سے لنڈی کوتل میں مزدوروں کی مقامی تنظیم کے سیکریٹری جنرل فرمان شنواری نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ ویسے تو ان کا احتجاج تین ماہ سے جاری ہے البتہ گزشتہ دو ہفتوں سے احتجاجی دھرنا دیا گیا ہے۔
فرمان شنواری کا کہنا تھا کہ سرحدی پابندیوں بالخصوص پیدل آمد و رفت پر عائد پابندی سے دونوں جانب قبائل کے وہ لاکھوں لوگ متاثر ہو رہے ہیں جن کی نہ صرف آپس میں رشتہ داریاں ہیں۔ بلکہ ان کی مشترکہ جائیدادیں بھی ہیں۔
فرمان شنواری کے بقول طورخم میں چار ہزار رجسٹرڈ مزدور ہیں جو سرحدی پابندیوں سے بے روزگار ہو چکے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت ماضی کی طرح بغیر کسی رکاوٹ کے آمد و رفت بحال کرے۔انہیں شناختی کارڈ اور افغانستان کے شناختی کارڈ تذکرہ پر آنے جانے کی اجازت دی جائے۔
دوسری جانب پاکستان اور افغانستان کے ایوانِ ہائے تجارت اور صنعت کی مشترکہ تنظیم کے نائب صدر ضیا الحق سرحدی نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ طالبان کے برسرِ اقتدار آنے کے بعد افغانستان میں تجارتی نظام اور بینکوں کے معاملات درہم برہم ہوئے ہیں جس کے نتیجے میں کراچی کے راستے ٹرانزٹ ٹریڈ کا سلسلہ بند ہے۔
Your browser doesn’t support HTML5
ضیا الحق سرحدی نے کہا کہ پاکستان کے اسٹیٹ بینک کی عائد کردہ پابندیاں اور شرائط بھی پاکستان سے افغانستان برآمدات کے لیے بہت بڑا دھچکا ہیں۔ اسٹیٹ بینک ملکی کرنسی کے بارے میں آئے روز نئی پابندیاں اور شرائط عائد کر رہا ہے۔
اسٹیٹ بینک کی ان شرائط کی مزید تفصیلات حاصل نہیں ہو سکیں۔
افغانستان کے تاجروں اور صنعت کاروں کی تنظیم کے سربراہ خان جان الکوزئی نے رواں ماہ کے دوسرے ہفتے میں پشاور پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے حکومتِ پاکستان سے مطالبہ کیا تھا کہ دو طرفہ تجارت پر عائد پابندیاں ختم کی جائیں۔
ان کی قیادت میں افغان تاجروں، ٹرانسپورٹرز اور صنعت کاروں کے ایک وفد نے اسلام آباد میں اعلیٰ حکام سے ملاقاتیں بھی کی تھیں۔
پاکستان کے وزیرِ خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی بھی کہہ چکے ہیں پاکستان کی خواہش ہے کہ افغانستان میں معاشی صورتِ حال خراب نہ ہو۔
جمعرات کو شمالی وزیرستان کے انتظامی مرکز میران شاہ میں حکام نے آگاہ کیا کہ سرحد کے دونوں جانب آباد پاکستان کا شناختی کارڈ رکھنے والے افراد کو آمد و رفت کی اجازت مل گئی ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ مقامی مَلک دونوں ممالک کے درمیان سفر کرنے والے افراد کی تصدیق کر سکیں گے۔
پاکستان اور افغانستان کے ایوانِ ہائے تجارت اور صنعت کی مشترکہ تنظیم کے نائب صدر ضیا الحق سرحدی کا کہنا تھا کہ ان اجلاسوں اور ملاقاتوں کے نتیجے میں پاکستان میں حکام نے کچھ مشکلات تو حل کر دی ہیں البتہ اب بھی مشکلات موجود ہیں۔
فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری خیبر پختونخوا کے کوآرڈینیٹر سرتاج احمد خان نے آل خیبرپختونخوا کمرشل ایکسپورٹرز اینڈ امپورٹرز ایسوسی ایشن نے طورخم کی سرحدی گزرگاہ پر وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کی بے جا سختی کو دونوں ممالک میں تجارت میں رکاوٹ قرار دیا۔
سرتاج احمد خان حکومت سے مطالبہ کر چکے ہیں کہ حکومت پاکستان افغانستان باہمی تجارت کی لین دین پاکستانی رویے میں کرنے کا سرکاری اعلامیہ جاری کرے تاکہ درآمد و برآمد میں حائل رکاوٹیں دور ہو سکیں۔
Your browser doesn’t support HTML5
رواں ماہ پانچ اکتوبر کو طالبان نے پاکستان کے ساتھ سرحدی گزرگاہ طورخم کو بند کر دیا تھا۔ اس حوالے سے طالبان کا کہنا تھا کہ جب تک دونوں ملکوں کے درمیان سرحد پر مسائل کے حل کے لیے پائیدار مذاکرات نہیں ہوں گے، گزرگاہ بند رہے گی۔ البتہ ایک دن کی بندش کے بعد سرحد کو دو طرفہ تجارت کے لیے کھول دیا گیا تھا۔ دو طرفہ آمد و رفت کا سلسلہ ابھی تک معطل ہے۔
ضلع خیبر سے پاکستان کی حکمران جماعت تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی اقبال آفریدی نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ وہ سرحدی گزرگاہوں پر رکاوٹوں اور پابندیوں کو وزیرِ اعظم عمران خان اور دیگر اعلیٰ حکام کے ہمراہ اجلاسوں میں دہراتے رہے ہیں۔ البتہ جب تک افغانستان کے حالات میں مثبت تبدیلی نہیں آتی تب تک یہ مسائل حل نہیں ہو سکتے۔