امریکہ میں افغان جنگ کے مخالفین کو شکاگو میں آئندہ ماہ دو روزہ نیٹو سربراہ اجلاس کے موقع پر احتجاجی جلوس نکالنے کی اجازت دے دی گئی ہے۔
منتظمین نے 20 مئی کو یہ احتجاجی ریلی نکالنے کا اعلان کر رکھا تھا لیکن شکاگو شہر کی انتظامیہ نے اس کی اجازت دینے سے یہ کہہ کر انکار کردیا تھا کہ اس کی وجہ سے ٹریفک میں خلل اور محصولات کے بوجھ تلے دبے پولیس ڈپارٹمنٹ کے وسائل پر دباؤ پڑے گا۔
جنگ کے مخالفین نے اس فیصلے کے خلاف ایک وفاقی عدالت سے رجوع کرنے کا اعلان کردیا مگر بدھ کو اس پر عمل درآمد سے چند گھنٹے قبل احتجاجی مہم کے قائد اینڈی تھیار کے بقول شہر کی انتظامیہ نے لچک کا مظاہرہ کرتے ہوئے جلوس نکالنے کی اجازت دے دی۔
شکاگو کی انتظامیہ نے اس پیش رفت پر ابھی کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔
منتظمین نے توقع ظاہر کی ہے کہ لگ بھگ دس ہزار افراد جلوس میں شرکت کر کے افغان جنگ کی مخالفت میں آوازبلند کریں گے۔ ان کا کہنا ہے کہ مظاہرین جلوس کی شکل میں شہر کے وسط سے گزرتے ہوئے اُس کنونشن سینٹر کے قریب جمع ہوں گا جہاں صدر براک اوباما اور نیٹو میں شامل ممالک کے سربراہان اجلاس کریں گے۔
اس اجلاس میں افغانستان کے مستقبل کے بارے میں تجاویز زیر بحث آئیں گی۔
شکاگو کی انتظامیہ عمومی طور پر مظاہروں کے بارے میں سخت موقف اپناتی آئی ہے۔ اس امریکی شہر میں 1968 کے ڈیموکریٹک کنونشن کے موقع پر بھی ویت نام کی جنگ کے مخالفین کے ایک احتجاج کو سختی سے روکنے کی کوشش کی گئی تھی جس کے نتیجے میں شکاگو کی سڑکوں پر جھڑپوں کا سلسلہ شروع ہو گیا تھا۔