|
وائٹ ہاؤس کے گرد مظاہرین نے ہفتے کے روز ایک علامتی سرخ لکیر بنا کر غزہ میں آٹھ ماہ سے جاری اسرائیل حماس جنگ کے خاتمے کا مطالبہ کیا اور امریکی رہنماؤں پر زور دیا کہ وہ اسرائیل پر رفح میں اپنی کارروائیوں سے باز رہنے کے لیے دباؤ ڈالیں۔
دوسری جانب حماس نے دعویٰ کیا ہے کہ ہفتے کے روز غزہ میں جاری اسرائیلی حملوں میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد 200 سے زیادہ ہے۔
ایک ایسے وقت میں جب اسرائیل حماس جنگ اپنے نویں مہینے میں داخل ہو گئی ہے، مظاہرین نے وائٹ ہاؤس کے سامنے ’ ڈی سی سے فلسطین تک، ہم سرخ لکیر ہیں‘ کے نعرے لگائے۔
انہوں نے ایک لمبا بینر اٹھا رکھا تھا جس پر اسرائیلی فورسز کے ہاتھوں مارے جانے والے فلسطینیوں کے نام لکھے ہوئے تھے۔
قبل ازیں صدر جو بائیڈن رفح میں فوجی آپریشن کو سرخ لکیر قرار دیتے ہوئے اسرائیلی وزیرِ اعظم بن یامین نیتن یاہو پر یہ زور دے چکے ہیں کہ وہ رفح میں بڑی فوجی کارروائی سے باز رہیں۔ لیکن اسرائیلی فورسز مئی کے شروع سے ہی رفح کے اندر اور اس کے قریبی علاقوں میں کارروائیاں کر رہی ہیں۔
حماس کے زیرِ انتظام وزارتِ صحت کے مطابق مئی کے آخر میں جنوبی غزہ میں ایک پناہ گزین کیمپ پر اسرائیلی فضائی حملے میں کم ازکم 45 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
اس حوالے سے جب وائٹ ہاؤس کے ترجمان سے پوچھا گیا کہ کیا اس حملے سے صدر کی سرخ لکیر کی خلاف ورزی ہوئی ہے۔ تو وائٹ ہاؤس کے قومی سلامتی کے ترجمان جان کربی نے کہا کہ انتظامیہ یہ نہیں سمجھتی کہ رفح میں اسرائیل کی کارروائی ایک بڑی زمینی کارروائی کے زمرے میں آتی ہے۔
ہفتے کے روز وائٹ ہاؤس کے باہر اکھٹے ہوئے والے مظاہرین نے اس بیان کو مسترد کیا۔
مظاہرین میں شامل، ورجینیا سے تعلق رکھنے والے ایک 25 سالہ نوجوان زید مہدوی نے، جس کے والدین فلسطینی ہیں، کہا کہ جو بائیڈن نے جو الفاظ کہے تھے، میں ان پر یقین نہیں کرتا۔
انہوں نے خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ سے بات کرتے ہوئے مزید کہا کہ یہ ایک بے کار بیان بازی ہے۔
اس احتجاجی مظاہرے کا بندوبست کئی تنظمیوں نے مل کر کیا تھا جن میں کونسل آن امریکن اسلامک ریلیشنز، کوڈ پنک اور کئی دوسرے گروپ شامل ہیں۔
کوڈ پنک بائیں بازو کی ایک جنگ مخالف تنظیم ہے جسے فلسطینی ریاست کے مؤقف پر بہت سے مظاہرین کی حمایت حاصل ہے۔ لیکن روس یوکرین جنگ میں امریکہ کی جانب سے یوکرین کی حمایت کی مخالفت پر اسے تنقید کا بھی سامنا ہے۔
مظاہرے میں شامل کئی لوگوں کا کہنا تھا کہ ان کا کسی بھی گروپ سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
مظاہرین کو بسوں کے ذریعے امریکہ کی کم ازکم 13 ریاستوں سے واشنگٹن ڈی سی لایا گیا تھا۔
سرکاری طور پر مظاہرین کی تعداد نہیں بتائی گئی۔ لیکن احتجاج میں شامل لوگوں نے وائٹ ہاؤس کے گرد ایک علامتی سرخ لکیر بنائی۔
جس وقت یہ مظاہرہ ہو رہا تھا بائیڈن وائٹ ہاؤس میں موجود نہیں تھے اور وہ اپنے دورے کے سلسلے میں اتوار تک فرانس میں ہیں۔
SEE ALSO: غزہ اسکول پر حملہ شہریوں کی تکالیف کی ایک 'خوفناک مثال' ہے: گوتریسوائٹ ہاؤس، یرغمالوں سے متعلق معاہدے اور جنگ بندی کی تجویز پر حماس کے باضابطہ جواب کا انتظار کر رہا ہے۔
ہفتے کے روز بائیڈن اور فرانس کے صدر ایمانوئل میخواں کے درمیان دوطرفہ اجلاس میں غزہ کی صورت حال پر بات چیت ہوئی ہے۔
وائس آف امریکہ کو امریکہ کی سیکرٹ سروس سے موصول ہونے والے ایک بیان کے مطابق اختتام ہفتہ واشنگن میں بڑے پیمانے پر لوگوں کی آمد کا امکان ہے جس کے پیش نظر وائٹ ہاؤس کمپلکس کے گرد اضافی حفاظتی اقدامات کیے گئے ہیں۔
ہفتے کے روز واشنگٹن میں ہونے والے اجتماعات میں ایل جی بی ٹی کیو پلس کی پرائیڈ پریڈ بھی شامل تھی۔
(مشا کومیڈو وسکی، وی او اے نیوز)