بھارت کی حکومت کی جانب سے فوج میں بھرتی کی نئی اسکیم 'اگنی پتھ' کے خلاف مختلف ریاستوں میں پرتشدد احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔ مشتعل مظاہرین نے مختلف ریاستوں میں ٹرینوں کو بھی آگ لگا دی ہے۔
بھارتی نشریاتی ادارے 'این ڈی ٹی وی' کی رپورٹ کے مطابق جمعے کو بھارتی ریاست تیلنگانہ کے شہر سکندر آباد میں پرتشدد مظاہروں کے دوران ایک شخص ہلاک جب کہ 15 زخمی ہو گئے ہیں۔
سینکڑوں مشتعل مظاہرین جمعے کی صبح سکندر آباد ریلوے اسٹیشن میں جمع ہو ئےاور املاک کو آگ لگا دی۔
بھارتی ریاستوں بہار، مغربی بنگال، اتر پردیش، ہریانہ اور مدھیہ پردیش میں بھی فوج میں بھرتی کی نئی اسکیم کے خلاف مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔
بھارتی نشریاتی ادارے 'زی نیوز' کے مطابق "اگنی پتھ" اسکیم کے خلاف آل انڈیا اسٹوڈنٹس ایسوی ایشن کے احتجاج کے پیشِ نظر جمعے کی صبح نئی دہلی کے بعض میٹرو اسٹیشنز بھی بند کر دیے گئے۔
بھارتی حکومت اس نئی اسکیم کا دفاع کرتے ہوئے اسے فوج کو جدید دور سے ہم آہنگ کرنے اور اس کی استعداد بڑھانے کے لیے ناگزیر قرار دے رہی ہے۔
بھارتی حکومت کا کہنا ہے کہ مسلح افواج میں بھرتی کے لیے ساڑھے سترہ برس سے 21 برس کے نوجوانوں کو چار برس کے لیے فوج میں بھرتی کیا جائے گا۔ تاہم بہتر کارکردگی دکھانے والے 25 فی صد فوجیوں کی سروس کی میعاد بڑھائی جائے گی۔
SEE ALSO: ’اگنی پتھ یوجنا‘: فوج میں نوجوانوں کی عارضی بھرتی کا بھارتی منصوبہ ہے کیا؟احتجاج میں شریک نوجوانوں کا مؤقف ہے کہ وہ فوج میں بھرتی ہونے کے لیے بھر پور تیاری کرتے ہیں اس لیے ان کو چار سال کے لیے فوج کی نوکری قبول نہیں ہے۔ فورسز میں وہی طریقۂ کار رائج رہنا چاہیے جو پہلے سے موجود تھا۔ جس میں کوئی بھی بھرتی ہونے والا شخص طویل عرصے تک فوج کا حصہ رہتا تھا۔
بھارتی ریاست بہار میں مشتعل مظاہرین کی جانب سے نائب وزیرِ اعلیٰ کی رہائش گاہ پر حملے کی بھی اطلاعات ہیں۔ ادھر اتر پردیش میں بھی مشتعل ہجوم جمعے کی صبح بلیا کے ایک ریلو ےاسٹیشن میں داخل ہو گیا اور ایک مسافر کوچ کو آگ لگا دی۔
بھارتی ریلوے کے مطابق مظاہروں کی وجہ سے ملک بھر میں 200 ٹرینوں کو نقصان پہنچا ہے جب کہ ٹرین شیڈول بھی بری طرح متاثر ہوا ہے۔
اپوزیشن جماعتوں کا ردِعمل
اپوزیشن جماعتیں بھی مجوزہ اسکیم کے خلاف حکومت کو تنقید کا نشانہ بنا رہی ہیں۔
بھارت میں اپوزیشن کی سب سے بڑی جماعت کانگریس کے رہنما راہل گاندھی نے 'اگنی پتھ' اسکیم کو نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ وزیرِ اعظم نریندر مودی نوجوانوں کو آگ کے راستے پر چلنے پر مجبور نہ کریں۔
سماج وادی پارٹی کے سربراہ اکھلیش یادو نے بھی نئی اسکیم کی مخالفت کرتے ہوئے اسے ملک کے مستقبل کے لیے نقصان دہ قرار دیا ہے۔
اپوزیشن کی تنقید کے باوجود یونین وزرا اس نئی اسکیم کا دفاع کرتے نظر آتے ہیں۔ اُن کا کہنا ہے کہ یہ اسکیم نوجوانوں کے لیے نہایت سود مند ہے۔
ایک ٹویٹ میں وزیرِ داخلہ امت شاہ کا کہنا تھا کہ کرونا وبا کی وجہ سے فوج میں بھرتی کا عمل متاثر ہوا تھا، لہذٰا وزیرِ اعظم مودی نے ملک کے نوجوان طبقے کے بہترین مفاد میں یہ فیصلہ کیا ہے۔
آرمی چیف کا ایک، دو روز میں بھرتی شروع کرنے کا اعلان
بھارتی آرمی چیف جنرل منوج پانڈے نے کہا ہے کہ رواں برس کے اختتام تک نئی اسکیم کے تحت بھرتی ہونے والے کیڈٹس کی تربیت کا آغاز ہو جائے گا۔
بھارتی خبر رساں ایجنسی 'اے این آئی' سے گفتگو کرتے ہوئے بھارتی آرمی چیف کا کہنا تھا کہ بھرتی کا عمل آئندہ ایک، دو روز میں شروع کر دیا جائے گا۔
اُن کا کہنا تھا کہ نوجوانوں کو تاحال اس نئی اسکیم کے خدوخال سے متعلق معلومات نہیں ہیں، لہٰذا جب اُنہیں اس اسکیم کی افادیت کا علم ہو گا تو انہیں اندازہ ہو گا کہ نہ صرف یہ نوجوانوں بلکہ سب کے لیے فائدہ مند ہے۔