پاکستان سپرلیگ کے متحدہ عرب امارات کے بعد کراچی میں ہفتے کی رات ہونے والے پہلے میچ میں اسلام آباد یونائٹیڈ نے لاہور قلندرز کو 49 رنز سے ہرا دیا ۔
اسلام آباد نے لاہور کو 239 رنز کا مشکل ہدف دیا تھا جسے لاہور کی ٹیم حاصل نہیں کرسکی اور مقررہ 20 اوورز میں 9 وکٹس کے نقصان پر 189 رنز بناکر آؤٹ ہوگئی۔
اسلام آباد کی جانب سے سب سے کامیاب بالر فہیم اشرف رہے جنہوں نے 6 وکٹ لئے اور روی بوپارہ کا ریکارڈ برابر کردیا جبکہ شاداب خان اور رومان رئیس نے ایک ایک وکٹ لیا۔
لاہور کی اننگز کا آغاز فخر زمان اور ڈیویچ نے کیا جو شروع ہی سے نفسیاتی دباؤ سے نکلنے کی کوشش میں مصروف نظر آئے۔ فخر زمان نے دوسری ہی بال پر چوکا لگاکر اپنا کھاتا کھولا۔
ادھر صورتحال ڈیوچ سے بھی تینز رنز بنانے کا تقاضہ کررہی تھی لہذا دونوں کھلاڑیوں نے دو اوور میں ہی 35 رنز بنالئے۔ اس میں زمان نے 27 اور ڈیوچ کے 8 رنز شامل تھے۔
جس وقت چار اوور کا کھیل ختم ہوا ٹیم کا اسکور بغیر کسی نقصان کے 50 ہوگیا۔ فخر زمان 33 اور ڈیویچ 17 رنز پر کھیل رہے تھے۔
لیکن جیسے ہی ڈیوچ نے اپنے اسکور میں ایک رنز کا اضافہ کیا فہیم اشرف نے والٹن کے ہاتھوں انہیں اپنی ہی بال پر کیچ آؤٹ کرادیا۔ یوں لاہور کو 51 رنز پر ایک وکٹ کا نقصان اٹھانا پڑا۔
ڈیویچ کی جگہ ویسلز کھیلنے آئے جنہوں نے پانچ اوور کے اختتام تک فخر زمان کے ساتھ ملکر صرف ایک رن اسکور کیا تھا جبکہ فخر 18 رنز پر کھیل رہے تھے اور ٹیم کا اسکور ایک وکٹ کے نقصان پر 56 رنز تھا۔
لاہور قلندرز کا اسکور 65 رنز ہوا ہی تھا کہ اسے ایک اور مہنگی وکٹ سے ہاتھ دھونے پڑ گئے۔ فخر زمان 20 بالز پر 38 رنز ہی بناسکے تھے کہ انہیں فہیم اشرف نے سالٹ کے ہاتھوں کیچ کرادیا۔
فخر زمان کی جگہ سہیل ھارس نے لی لیکن ساتویں اوور میں وہ بغیر کوئی رنز بنائے پویلین لوٹ گئے۔ لاہور کا تین وکٹوں کے نقصان پر اسکور صرف 70 رنز تھا جبکہ اسے 239 رنز کا ہدف حاصل کرنا تھا۔
حارث کو بھی فہیم اشرف نے آؤٹ کیا جبکہ چوتھی وکٹ کے طور پر سہیل اختر کھیلنے آئے جبکہ ویسلز پہلے سے کریز پر موجود تھے اور اب 20 رنز بناچکے تھے۔
اسی اسکور پر شاداب خان نے ان کی اننگز کو بریک لگا دیئے اور انہیں بولڈ کردیا۔ لاہور کے 79 رنز پر اب تک چار کھلاڑی آؤٹ ہوچکے تھے۔
ویسلز کے بعد وائزے بیٹنگ کرنے آئے۔ نویں اوور پر ہی واضح طور پر یہ محسوس ہونے لگا تھا فخر زمان نے اپنی بیٹنگ کے ذریعے جو نفسیاتی دباؤ اپنی ٹیم پر سے دور کیا تھا وہ ایک مرتبہ پھر چھانے لگا تھا۔ کیوں کہ اسکور ابھی 100 رنز بھی نہیں ہوا تھا اور اس کے چار کھلاڑی آؤٹ ہوچکے تھے جبکہ اوورز بھی نصف ہونے کے قریب تھے۔ سہیل بارہ رنز پر کھیل رہے تھے اور وائزے نے ابھی کوئی رن نہیں بنایا تھا۔
گیارہ اوورز مکمل ہوئے تو اسکور 113 رنز ہوگیا جس میں 24 رنز سہیل اختر اور 10 رنز وائزے نے بنائے تھے۔
13 ویں اوور میں رومان رئیس 12 رنز کے اسکور پر وائزے کی وکٹ لے اڑے۔ وائزے نے بہت اونچا شارٹ کھیلا لیکن محمد سمیع نے اسے باؤنڈری لائن پر کیچ کرلیا۔ اس وقت تک اسکور پانچ کھلاڑیوں کے نقصان پر 140 رنز ہوگیا تھا۔
اگلا نمبر آغا سلمان کا تھا جنہوں نے 46 رنز پر کھیلنے والے سہیل اختر کے ساتھ ملکر بیٹنگ کرنا تھی۔ لاہور کو اسلام آباد کی طرح چھکوں اور چوکوں کی ضرورت تھی لیکن 14 ویں اوور کی چوتھی بال پر اونچا شارٹ کھلنے ہوئے آغاز سلمان تین رنز بناکر آؤٹ ہوگئے۔ ان کی وکٹ فہیم اشرف نے لی جبکہ مجموعی اسکور 6 وکٹوں کے نقصان پر 145 رنز تھا اور لاہور کو میچ جیتنے کے لئے 33 بالز پر 94 رنز درکار تھے۔
سہیل اختر نے بطور بیٹسمین اپنی ذمے داری سمجھتے ہوئے اچھا اسکور کیا۔ وہ 16 اوور تک 63 رنز بنانے میں کامیاب ہوگئے تھے جبکہ شاہین شاہ ایک رنز بناسکے تھے۔ ٹیم کا اسکور 162 رنز تھا۔
17 ویں اوور کی پہلی گیند پر فہیم اشرف کو ایک اور بڑی کامیابی اس وقت ملی جب سہیل اختر 34 بالوں پر 75 رنز بناکر 175 کے مجموعی اسکور پر آؤٹ ہوئے۔ انہوں نے بھی بہت اونچا شارٹ کھیلا تھا جسے شاداب نے آؤٹ کیا۔
سہیل کی جگہ روف آئے لیکن اسی دوران شاہین آفریدی کو فہیم اشرف نے ہی صرف ایک رن پر آؤٹ کردیا اور یوں لاہور کو 8 ویں کھلاڑی کا ناقابل تلافی نقصان اٹھانا پڑا۔
سندیب کریز پر پہنچنے والے نئے بیٹسمین تھے جبکہ روف پہلے ہی چھ رنز اسکور کرچکے تھے۔ سیکنڈ لاسٹ اوور ختم ہوتے ہوتے لاہور کا ایک اور وکٹ گر گیا۔ روف رن لینے کی کوشش میں آؤت ہوگئے۔
دسویں اور آخری اوور تک راحت علی اور سندیپ کریز پر موجود تھے۔ راحت نے ایک اور سندیپ نے 6 رنز اسکور کئے۔
اسلام آباد کی بیٹنگ، ایونٹ کا سب سے بڑا اسکور :
اس سے قبل پاکستان سپرلیگ کے متحدہ عرب امارات کے بعد کراچی میں ہفتے کی رات ہونے والے پہلے میچ اور ایونٹ کے 27 ویں میچ میں اسلام آباد یونائٹیڈ کی ٹیم نے تین وکٹوں کے نقصان پر 238 رنز بناکر لاہور کو مشکل ہدف دیا۔
پی ایس ایل سیزن فور میں کسی بھی ٹیم کی جانب سے اب تک کیا جانے والا یہ سب سے بڑا اسکور ہے ۔ اس سے قبل لاہور نے 204 رنز بنانا ریکارڈ اپنے نام کیا تھا لیکن یہ ریکارڈ زیادہ دنوں تک برقرار نہ رہ سکا۔
اسلام آباد کی جانب سے سب سے زیادہ رنز ڈلپورٹ نے بنائے۔ انہوں نے 60 بالیں کھیلیں اور 117 رنز بناکر بھی وہ ناٹ آؤٹ رہے۔ اس اسکور میں 6 چھکے اور 13 چوکے شامل تھے۔
دوسرا سب سے بڑا اسکور آصف علی نے کیا۔ انہوں نے 55 رنز بنائے۔ اس اسکور میں ان کے چھ چھکے اور تین چوکے شامل تھے۔
تیسرا بڑا اسکور والٹن کا رہا جنہوں نے 48 رنز بنائے جس میں چار چھکے اور دو چوکے شامل تھے۔ یوں اسلام آباد کی اننگز میں چھکوں اور چوکوں کی برسات ہوتی رہی ۔
حالانکہ اسلام آباد کی اننگز کا آغاز اچھے انداز میں نہیں ہوا تھا کیوں کہ شاہین شاہ آفریدی نے جیسے ہی میچ کی پہلی گیند پھینکی اسلام آباد کو رونکی جیسی قیمتی وکٹ سے ہاتھ دھونے پڑ گئے۔
شاہی شاہ آفریدی نے اوپنر رونکی اور ڈلپورٹ سے کوئی رعایت نہیں برتی اور حارث سہیل کے ہاتھوں انہیں کیچ کرایا۔ رونکی کوئی اسکور نہیں کرسکے جبکہ ڈلپورٹ بھی اس وقت تک کوئی گیند نہیں کھیل سکے تھے۔
رونکی کی جگہ فلپس سالٹ کھیلنے آئے۔ انہوں نے ڈلپورٹ کے ساتھ ملکر رونکی کا بدلا لینے کے غرض سے آتے ہی جارحانہ انداز میں بیٹنگ شروع کردی۔ نتیجہ یہ نکلا کہ دو اوور میں دونوں کھلاڑیوں نے تیزی سے بیٹنگ کرتے ہوئے ایک وکٹ کے نقصان پر 32 رنز بنائے۔ سالٹ 10 ڈلپورٹ 22 رنز پر کھیل رہے تھے۔
ادھر بالنگ اینڈ پر سندیپ آئے تو اپنے اوور کی دوسری ہی بال پر سالٹ کو 10 رنز پر حارث سہیل کے ہاتھوں ہی کیچ کرا دیا۔ یوں صرف تین اوور کے اندر ہی اسلام آباد کی دوسری وکٹ گر گئی جبکہ 32 رنز ہی تھا۔
سالٹ کی جگہ والٹسن کھیلنے آئے۔ انہوں نے ڈلپورٹ کی نصف سنچری ہونے تک 9 رنز بنائے تھے جبکہ مجموعی اسکور 77 رنز تھا۔
10 اوورز کا کھیل مکمل ہوا تو ٹیم کا مجموعی اسکور 104 رنز ہوگیا۔ والٹن 19 اور ڈلپورٹ 70 رنز پر کھیل رہے تھے۔
دونوں کھلاڑیوں نے دھواں دھار بیٹنگ کی اور دس اوور میں ہی 100 رنز کا ہندسہ عبور کرلیا تھا۔
12 واں اوور ختم ہوا تو اسلام آباد یونائٹیڈ کا اسکور 128 رنز تھا جس میں دلپورٹ کے 78 اور والٹن کے 33 رنز شامل تھے۔
ڈلپورٹ اور والٹن نے اپنی شاندار بیٹنگ کے دوران چوکوں اور چھکوں کی برسات کردی تھی۔ 14 اوورز کے اختتام تک تین وکٹ پر کل اسکور 150 رنز تھا جس میں والٹن کے 48 اور ڈلپورٹ کے 84 رنز شامل تھے۔ ڈلپورٹ نے اس وقت تک چار چھکے اور 100 چوکے لگاچکے تھے جبکہ والٹن نے 48 رنز اسکور کئے جس میں انہوں نے چار چھکے اور 2 چوکے لگائے۔
یوں اسلام آباد یونائیٹیڈ کی 150 رنز پر تیسری وکٹ گری۔ تیسرے کھلاڑی کو وائزے نے بولڈ کیا تھا۔
چوتھے وکٹ کے طور پر آصف علی کھیلنے آئے۔ 15واں اوور ختم ہوا تو ان کا انفرادی اسکور دو رنز تھا جبکہ دلپورٹ 91 رنز پر کھیل رہے تھے۔ کل اسکور 158 رنز ہوگیا تھا۔
16 ویں اوور میں ڈلپورٹ 43 بالوں پر سنچری کرنے میں کامیاب ہوگئے۔ یوں ٹیم کا مجموعی اسکور 184 رنز ہوگیا۔ ڈپورٹ کے پے در پے چوکوں اور چھکوں سے لاہور کو ملنے والا ہدف مشکل سے مشکل تر ہوتا جارہا تھا۔
آصف علی نے ڈلپورٹ کی طرح ہی کھل کر شارٹس کھیلے اور 17 ویں اوور کے اختتام کر اپنا اسکور گیارہ بالوں پر 26 رنز کرنے میں کامیاب ہوگئے جبکہ ڈلپورٹ 106 رنز پر کھیل رہے تھے۔ مجموعی اسکور تین وکٹ کے نقصان پر 198 رنز تھا۔
18 واں اوور ختم بھی نہیں ہوا تھا کہ اسلام آباد یونائٹیڈ ایونٹ کا سب سے بڑا اسکور کرنے میں کامیاب کرنے میں کامیاب ہوگئی۔ اس سے قبل لاہور قلندرز نے 204 رنز اسکور کئے تھے۔
19 واں اوور ختم ہوا تو آصف علی 44 اور دلپورٹ 116 رنز پر کھیل رہے تھے جبکہ اسکور تین وکٹوں کے نقصان پر 226 رنز ہوگیا تھا۔
ڈلپورٹ اور آصف علی آخری اوور کی آخری بال تک آؤٹ نہیں ہوئے۔ آصف علی نے ۔۔۔ رنز بناکر داد سمیٹی تو ڈلپورٹ 117 رنز بناکر ناٹ آؤٹ رہے۔
لاہور کی جانب سے شاہین آفریدی، وائزے اور سندیپ ایک ایک وکٹ لینے میں کامیاب رہے۔
پوائنٹس ٹیبل
پوائنٹس ٹیبل پر اسلام آباد یونائیٹڈ آٹھ پوائنٹس کے ساتھ تیسرے جبکہ لاہور قلندرز چھ پوائنٹس کے ساتھ پانچویں نمبر پر ہے۔
پہلے پلے آف مرحلے کے لیے کوئٹہ گلیڈی ایٹرز اور پشاور زلمی کوالیفائی کرچکی ہیں جبکہ دو ٹیموں کا انتخاب ہونا ابھی باقی ہے ۔ اس انتخاب کے لئے چار ٹیمیں آپس میں پنجہ آزما ہیں۔ ان میں کراچی کنگز، اسلام آباد یونائیٹڈ اور لاہور قلندرز شامل ہیں جبکہ ملتان سلطان پہلے ہی ایونٹ سے باہر ہوچکی ہے۔