پاکستان میں حزب مخالف کی دوسری بڑی جماعت تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے پاناما لیکس کے معاملے کی تحقیقات کے لیے کمیشن شکیل دینے کی تجویز کو مسترد کر دیا ہے۔
پاکستان کی عدالت عظمیٰ نے پاناما لیکس سے متعلق دائر درخواستوں کی سماعت کرتے ہوئے بدھ کو فریقین سے اس معاملے کی تحقیقات کے لیے کمیشن تشکیل دینے کے بارے میں رائے طلب کی تھی۔
جمعرات کو اسلام آباد میں میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ پاناما لیکس کے معاملے کی تحقیقات کے لیے کمیشن بنانے کی تجویز اُنھیں قبول نہیں ہے اور وہ چاہتے ہیں کہ عدالت عظمیٰ ہی اس معاملے کا فیصلہ کرے۔
’’ساری پارٹیوں سے ہم نے رائے لی ہے اورہم اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ ہم چاہتے ہیں کہ یہی پانچ رکنی بینچ یہ فیصلہ کرے۔‘‘
انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس کی سربراہی میں پانچ رکنی بینچ روزانہ کی بنیاد پر اس معاملے کی سماعت کر کے اس کا فیصلہ کر سکتا ہے۔
دوسری طرف حکمران جماعت مسلم لیگ کے راہنماؤں کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم کو سپریم کورٹ کی طرف سے پاناما لیکس کے معاملے پر ہر فیصلہ قبول ہے۔
بدھ کو چیف جسٹس انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں قائم پانچ رکنی بینچ اس معاملے کی سماعت کرتے ہوئے کہا تھا کہ فریقین کی طرف سے عدالت میں جمع کروائی گئی دستاویزات کسی فیصلے پر پہنچنے کے لیے ناکافی ہیں، لہذا کیوں نہ اس کی تحقیق کے لیے کمیشن بنا دیا جائے۔
اس پر تحریک انصاف کے وکیل نعیم بخاری نے مشاورت کے لیے عدالت عظمیٰ سے وقت طلب کیا جس پر عدالتنے سماعت نو دسمبر تک ملتوی کر دی۔
کمیشن سے متعلق عدالت عظمیٰ کا کہنا تھا کہ اس میں متعلقہ ادارے تحقیقات میں معاونت کر سکتے ہیں اور اس کی سربراہی سپریم کورٹ کے جج کریں گے اور رپورٹ بینچ کے سامنے پیش کریں گے۔
رواں سال اپریل میں وزیراعظم کے بچوں کے نام آف شور کمپنیاں رکھنے والے اُن افراد کی فہرست میں شامل تھے جس کا انکشاف پاناما لیکس کے نام ہوا تھا ، جس پر تحریک انصاف وزیراعظم پر بدعنوانی اور بیرون ملک رقم منتقل کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے اُن سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کرتی آرہی ہے۔
حکومت ان الزامات کو مسترد کرتی ہے اور اس کا کہنا ہے کہ آف شور کمپنیوں کی فہرست میں وزیراعظم کا نام نہیں ہے۔