|
ویب ڈیسک — پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) نے کہا ہے کہ پاکستانی عوام کی اکثریت کو انتشاری قرار دینا 'فرعونیت اور غرور' کی بدترین مثال ہے۔
افواجِ پاکستان کے ترجمان میجر جنرل احمد شریف کی پریس کانفرنس پر پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے 'ایکس' ہینڈل سے بیان جاری کیا گیا ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ پی ٹی آئی سن 2014 کے دھرنے اور اس سے منسلک تمام واقعات کی عدالتی تحقیقات کے لیے تیار ہے۔ تاہم یہ یقین دہانی کرائیں کہ تحقیقات کرنے والے ججز کے رشتے داروں کو اغوا کیا جائے گا نہ ان کے بیڈرومز میں کیمرے لگیں گے۔
پاکستانی فوج کے ترجمان میجر جنرل احمد شریف نے منگل کو نیوز کانفرنس کے دوران کہا تھا کہ نو مئی واقعات کے جب شواہد لوگوں کے سامنے آئے تو عوام کا ردِعمل بھی سامنے آیا اور آپ نے دیکھا کہ عوام اس انتشاری ٹولے سے پیچھے ہٹی۔
انہوں نے کہا تھا کہ نو مئی واقعے کی تحقیقات کی جوڈیشل انکوائری کرانی ہے تو پی ٹی وی پارلیمنٹ ہاؤس پر حملے کی بھی تحقیقات کرائی جائیں۔
'جنرل صاحب نے 40 منٹ سیاسی گفتگو فرمائی'
پی ٹی آئی کی جانب سے جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا ہے کہ جنرل صاحب نے پریس کانفرنس کے شروع میں کہا کہ سوالات کو سیکیورٹی ایشوز تک محدود رکھیں۔ لیکن اس کے بعد 40 منٹ سیاسی گفتگو فرمائی۔
SEE ALSO: نو مئی کے ملزمان کو سزا دینا ہو گی، انتشاری ٹولے سے بات نہیں ہو سکتی: ترجمان فوج
بیان میں کہا گیا ہے کہ “سیکیورٹی ایشوز” کی پریس کانفرنس میں جعلی آڈیوز پر مبنی ڈاکیومنٹری بھی تیار کر کے لائے تھے۔ یہی وہ مکر و فریب کا رویہ ہے جس کی وجہ سے عوام اب ان اداروں کے ترجمانوں کی کسی بات کو سچ نہیں مانتے۔
بیان میں کہا گیا کہ تحریک انصاف کے خلاف جھوٹ اور پروپیگنڈے پر مبنی پریس کانفرنس کا سلسلہ پچھلے دو سال سے تواتر کے ساتھ جاری ہے۔ عوام نے آٹھ فروری کو اس بیانیے کو کُچل کر جواب دیا کہ وہ جھوٹ کو مسترد کرتے ہیں۔
اس سے قبل ڈی جی آئی ایس پی آر نے آٹھ فروری نے نو مئی کو ختم کردیا سے متعلق سوال کے جواب پر کہا تھا کہ "جھوٹ کو چھپانے کے لیے کئی جھوٹ بولے جاتے ہیں۔ یہ جو بیانیہ بنایا جا رہا ہے کہ آٹھ فروری میں نو مئی غائب ہوگیا تو حقائق دیکھنے چاہئیں۔"
انہوں نے کہا تھا کہ آٹھ فروری کو ووٹنگ ٹرن آؤٹ تقریباً 47 فی صد تھا۔ اس میں سے مخصوص سیاسی پارٹی کو 31 فی صد ووٹ پڑے جب کہ 69 فی صد ووٹ اس پارٹی کے بیانیے کو نہیں پڑا۔ یعنی اکثریت نے اس بیانیے کا ساتھ نہیں دیا۔
واضح رہے کہ گزشتہ برس نو مئی کو سابق وزیرِ اعظم عمران خان کی گرفتاری کے خلاف پی ٹی آئی کے کارکنوں نے ملک بھر میں احتجاج کیا تھا۔ مختلف شہروں میں ہجوم نے کئی مقامات پر توڑ پھوڑ اور ہنگامہ آرائی کے دوران فوجی تنصیبات کو بھی نشانہ بنایا تھا۔