خیبرپختونخوا حکومت کے تشکیل کردہ روایتی جرگے اور پختون تحفظ تحریک کے راہنماؤں کے درمیان مذاكرات کا دوسرا اجلاس پشاور میں قومی اسمبلی کے رکن حاجی شاہ جی گل آفریدی کی رہائش گاہ پر ہوا۔
پختون تحفظ تحریک کے راہنماؤں نے تجویز پیش کی کہ اس جرگے کو وسعت دی جائے اور وفاقی حکومت اس کی تشکیل کا باقاعدہ اعلامیہ جاری کرے، جس کے بعد جرگے کے ارکان پختونوں کو درپیش سیکیورٹی اور انتظامی مسائل، با اختیار اداروں کے ساتھ مذاكرات کے ذریعہ حل کر سکتے ہیں۔
جرگے کے سرکاری اراکین میں صوبائی وزیر اطلاعات شاہ فرمان، قبائلی راہنما ملک وارث خان اورخان مرجان وزیر نمایاں تھے جبکہ پختون تحفظ تحریک کی نمائندگی محسن داوڑ، علی وزیر اور ڈاکٹر سید عالم محسود نے کی۔ لله
پشتون تحفظ تحریک کے سربراہ منظور پشتین نے اجلاس میں شرکت نہیں کی۔
تقریباً چار گھنٹوں تک جاری رہے والے اجلاس کے بعد پختون تحفظ تحریک کے راہنما محسن داوڑ نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ انہوں نے جرگے ممبران کو بتایا کہ تحریک صرف خیبرپختونخوا ملحقه قبائلی علاقوں تک محدود نہیں بلکہ ملک بھر کے پختونوں کو درپیش مسائل کے حل کے لئے تشکیل دیا گیا ہے لہٰذا جرگے میں ملک بھر کے پختونوں کی نمائندگی ہونی چاہیے۔ اس سلسلے میں تحریک آئندہ چندروزمیں10سے12 افراد کے نام دے گی اوراس کے بعد وفاقی حکومت باقاعدہ طور پر اس جرگے میں شامل ممبران کے ناموں اور جرگے کے مقاصد کو اعلامیہ کے طور پر مشتہر کرے۔
انہوں نے کہا کہ و فاقی سطح پر اعلامیہ کے جاری ہونے کے بعد بااختیار ادار وں کے ساتھ بات چیت شروع کرکے پختونوں کو درپیش تمام مسائل حل کرنے کی کوششیں بار آور ثابت ہو سکتی ہے۔
محسن داوڑ نے کہا کہ جرگہ شروع ہوتے ہی انہوں نے ریاستی اداروں کی جانب سے پختون تحفظ تحریک کے پرامن جلسوں جلوسوں کو روکنے، کارکنوں کی گرفتاری اور منظور پشتین کے کراچی جاتے وقت مشکلات کے بارے میں بتایا۔ ان کے بقول جرگے میں شامل حکومتی نمائندوں نے حکومتی ادار وں کے ان اقدامات کی شديد مذمت کی اور یقین دلایا کہ آئندہ ایسا نہیں ہوگا۔
محسن داوڑ نے کہا کہ جرگے کے ساتھ مذاكرات کا اگلا دور وفاقی سطح پر جرگے کی تشکیل اور اعلامیہ جاری ہونے کے بعد ہو گا۔ جرگے کے اختتام پر ملک خان مرجان وزیر نے بھی پختون تحفظ تحریک کے کارکنوں اور راہنماؤں کے ساتھ لاهور اور کراچی میں حکومتی رویے کی مذمت کی۔ انہوں نے بھی تصدیق کی کہ پی ٹی ایم کی آواز سارے پاکستان فاٹا اور پشتونوں کی آواز ہے۔ انہوں نے قبائلی علاقوں میں حالیہ ٹارگٹ کلنگ کے وارداتوں پربھی تشویش کااظہارکیا اور حکومت سے اس کی فوری طور پر روک تھام کا مطالبہ کیا۔
صوبائی وزیر اطلاعات شاہ فرمان نے بھی جرگے میں ہونے والی بات چیت پر اطمینان کا اظہا ر کیا اور کہا کہ بہت سی چیزیں ہمارے اختیار میں نہیں ۔
پاکستان کی سالمیت اور پشتونو ں کے تحفظ پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ کئی دہائیوں سے جاری جنگ میں زیادہ نقصان ہمارا ہوا ہے لیکن یہاں کے لوگوں کو نظرانداز کیا گیا جس سے محرومیوں میں اضافہ ہوا۔