پنجاب پولیس نے ضمنی انتخابات کے دوران اثر و رسوخ استعمال کرنے کے الزام میں تحریکِ انصاف کے رہنما شہباز گل سمیت کئی ورکروں کو گرفتار کر لیا ہے۔
وزیرِ داخلہ پنجاب عطار تارڑ کے مطابق شہباز گل کو مظفر گڑھ کے حلقہ پی پی 272 کے ایک پولنگ اسٹیشن کے قریب سے گرفتار کیا گیا ہے۔
شہباز گل پر پنجاب کے ضمنی انتخابات میں پرائیوٹ گارڈز کے ذریعے اثر انداز ہونے کا الزام ہے تاہم وہ ان الزامات کی تردید کرتے ہیں۔
گرفتاری سے تھوڑی دیر قبل شہباز گل نے اپنے ایک ٹویٹ میں کہا کہ "میں گرفتاری سے نہیں ڈرتا، عمران خان کا سپاہی ہوں ایسے ہتھکنڈوں سے خوفزدہ نہیں ہوتا۔ ہم دہشت گردی کرنے نہیں آئے میں گرفتاری کے لیے تیار ہوں۔"
اس سے قبل پنجاب حکومت نے لاہور اور شیخوپورہ میں تحریکِ انصاف کے متعدد کارکنوں کو حراست میں لیا ہے جن پر امن و امان کی صورتِ حال خراب کرنے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔
صوبائی وزیرِ داخلہ نے ٹوئٹر پر پی ٹی آئی کے گرفتار کارکنان کی تصاویر جاری کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ اطلاعات تھیں کہ پی ٹی آئی کے گرفتار کارکن امن و امان کی صورتِ حال خراب کرنے کی کوشش کریں گے۔ تاہم فوری طور پر کارروائی کرتے ہوئے انہیں گرفتار کر لیا گیا ہے۔
عطا تارڑ نے پی ٹی آئی کے گرفتار کارکنوں کے ساتھ اسلحہ کی تصاویر بھی جاری کی ہیں اور یہ دعویٰ کیا ہے کہ گرفتار کارکنوں سے بھاری تعداد میں اسلحہ بھی برآمد کیا ہے۔
تحریکِ انصاف کے مرکزی رہنما اسد عمر نے شہباز گل کی گرفتاری کی مذمت کرتے ہوئے اسے پولیس گردی قرار دیا ہے۔
اسد عمر نے ایک ٹویٹ میں کہا کہ شہباز گل کو حراست میں لینا قابلِ مذمت ہے، شکست دیکھ کر حکومت بوکھلا گئی ہے۔