پاکستان کے صوبہ پنجاب میں محکمہ انسداد دہشت گردی نے ضلع شیخوپورہ میں ایک کارروائی کے دوران آٹھ مشتبہ دہشت گردوں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔
پاکستان کے سرکاری میڈیا کے مطابق بدھ کی رات انٹیلیجنس معلومات پر یہ کارروائی کی گئی ہے۔
مارے گئے مشتبہ دہشت گردوں کا تعلق کالعدم تنظیم سے بتایا گیا لیکن اس بارے میں سرکاری طور پر مزید تفصیلات نہیں بتائی گئیں۔
پولیس کے مطابق ہلاک ہونے والے شدت پسندوں کے قبضے سے بھاری اسلحہ، خود کش حملے میں استعمال ہونے والی جیکٹس، دھماکا خیز مواد اور حساس مقامات کی نقشے بھی برآمدہوئے۔
اس طرح کی کارروائیاں جن کے بارے میں تفصیلی معلومات افشا نہیں کی جاتی ہیں ان کے بارے میں انسانی حقوق کی تنظیمیں عموماً خدشات کا اظہار کرتی ہیں۔
رواں ہفتے ہی پاکستان فوج نے ملک بھر میں چھپے دہشت گردوں کے خلاف انٹیلی جنس معلومات کی بنیاد پر چھاپہ مار کارروائیوں کی منظور دی تھی۔
پاکستان کے سابق سیکرٹری داخلہ تسنیم نورانی نے وائس آف امریکہ سے گفتگو سے میں کہا کہ ایسی کارروائیوں کی اہمیت ضرور ہے لیکن اُن کے بقول انتہا پسندی کے رجحانات سے نمٹنے کے لیے بھی ایک حکمت عملی بنانا ہو گی۔
"اس سے دہشت گردی عارضی طور پر رکے گی اس کی شدت پر تھوڑا اثر پڑے گا مگر جس کو جڑ سے اکھیڑ کے نکالنے والی جو بات ہو رہی ہے وہ نہیں ہو گی ۔۔۔۔ جب تک کچھ حلقوں میں (پائی جانے والی انتہا پسندانہ) سوچ کو تبدیل نہیں کیا جاتا۔‘‘
پاکستان میں حالیہ برسوں میں دہشت گردوں کے خلاف بھرپور کارروائیوں کے بعد ملک میں شدت پسندوں کے حملوں میں اگرچہ نمایاں کمی آئی لیکن اب بھی جنگجوؤں کی کارروائیاں جاری ہیں۔
دہشت گردوں کے خلاف کارروائیوں میں فوج اور اس کے انٹیلی جنس اداروں کا کردار سب سے نمایاں رہا ہے تاہم مختلف صوبوں میں موجودہ پولیس فورس کی استعداد کار بڑھانے کے ساتھ ساتھ اس میں نئے تربیت یافتہ دستے بھی شامل کیے جا رہے ہیں