روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے کہا ہے کہ گذشتہ ہفتے واشنگٹن میں روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف سے اپنی ملاقات میں صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے صیغہٴ راز والی کسی معلومات کا تبادلہ نہیں کیا، اور یہ کہ اُن کے پاس ملاقات سے متعلق متن موجود ہے، جس سے وہ یہ بات ثابت کر سکتے ہیں۔
بدھ کے روز اٹلی کے وزیر اعظم پاؤلو گنتلونی کے ہمراہ اخباری کانفرنس کے دوران پیوٹن نے کہا کہ لاوروف نے اُن کو کوئی مبینہ راز نہیں پہنچائے، تاہم گفتگو سے متعلق متن حوالے کرکے اُنھیں خوشی ہوگی۔
ذرائع ابلاغ میں یہ خبریں شائع ہونے کے بعد کہ ٹرمپ نے لاوروف اور روسی سفیر سرگئی کسلیاک سے ملاقات کے دوران نازک نوعیت کی انٹیلی جنس کا تبادلہ کیا، ٹرمپ اس ہفتے اپنے دفاع میں بیان دیتے رہے ہیں ۔
صدر اور اُن کے مشیر تردید کرچکے ہیں کہ ٹرمپ نے کسی معلومات کا تبادلہ کیا جس سے ذرائع سے پردہ اٹھتا ہو یا انٹیلی جنس اکٹھی کرنے کے طریقہ ٴ کار کا پتا لگتا ہو۔ قومی سلامتی کے مشیر، ایچ آر مک ماسٹر نے روسی سفارت کاروں کے ساتھ ٹرمپ کی گفتگو کو ’’بالکل مناسب‘‘ قرار دیا ہے۔
مک ماسٹر، جو اوول آفس میں ہونے والی ملاقات کے دوران بیٹھے ہوئے تھے، کہا ہے کہ ’’مجھے کسی قسم کی تشویش نہیں ہے‘‘۔
ملاقات کے بارے میں اخباری رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ کلاسی فائیڈ اطلاعات میں داعش کی جانب سے ہوائی جہاز کے سفر کے دوران لیپ ٹاپ کمپیوٹروں میں بم چھپا کر اسمگل کرنے کے ممکنہ منصوبے سے متعلق معلومات بھی ہوسکتی ہے۔
پیوٹن نے کہا ہے کہ امریکہ میں روس مخالف جذبات سے اُن کے ملک کو نقصان پہنچ رہا ہے اور ٹرمپ کو مناسب عمل داری میں دشواری پیش آ رہی ہے۔ اُنھوں نے ٹرمپ کے مخالفین کو ’’سیاسی طور پر ذہبی بیمار‘‘ ہونے کا الزام لگایا ہے۔