روس امریکہ کا دشمن نہیں: پوٹن

بقول اُن کے، ’’مجھے لوگوں کی سوچ کا پتا ہے۔ ہم نہیں سمجھتے کہ امریکہ ہمارا دشمن ہے۔۔۔ ذرائع ابلاغ کو دیوانگی کا دورہ پڑا ہوا ہے، جس سے موڈ پر اثر پڑتا ہے۔ لیکن، روس کے متعدد لوگ امریکی عوام کی کامیابیوں کے معترف ہیں، اور مجھے توقع ہے کہ تعلقات معمول پر آ جائیں گے‘‘

روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے کہا ہے کہ وہ نہیں سمجھتے کہ اُن کا ملک اور امریکہ دشمن ہیں اور امریکی قانون سازوں کی جانب سے اُن کے ملک کے خلاف منظور کردہ تازہ ترین تعزیرات کو زیادہ اہمیت نہیں دی۔

جمعرات کے روز اپنے سالانہ قومی’کال اِن شو‘ کے دوران، پوٹن نے کہا کہ روس اور امریکہ نے مل کر دونوں عالمی جنگیں لڑیں؛ اور یہ ’’امریکی آزادی کے حصول میں سلطنتِ روس نے کلیدی کردار ادا کیا تھا‘‘۔


بقول اُن کے، ’’مجھے لوگوں کی سوچ کا پتا ہے۔ ہم نہیں سمجھتے کہ امریکہ ہمارا دشمن ہے۔۔۔ ذرائع ابلاغ کو دیوانگی کا دورہ پڑا ہوا ہے، جس سے موڈ پر اثر پڑتا ہے۔ لیکن، روس کے متعدد لوگ امریکی عوام کی کامیابیوں کے معترف ہیں، اور مجھے توقع ہے کہ تعلقات معمول پر آ جائیں گے‘‘۔

پوٹن کے اس بیان سے ایک روز قبل امریکی سینیٹ نے اکثریتِ رائے سے روس کے خلاف تعزیرات میں اضافے کی منظوری دی، اِس بات کی پاداش میں کہ روس نے 2016ء کے صدارتی انتخابات کی مہم پر اثرانداز ہونے کی کوشش کی۔

سینیٹ نے بدھ کو جن نئی تعزیرات کی منظوری دی، اُن میں روسیوں کو ہدف بنایا گیا ہے کہ وہ انسانی حقوق کی سخت خلاف ورزی میں ملوث رہے، روس حکومت شام کو ہتھیار فراہم کرتا ہے، اور بدنیتی پر مبنی سائبر سرگرمیاں اور روسی انٹیلی جنس اور دفاع کے ساتھ کاروبار کے الزامات شامل ہیں۔ ایوانِ نمائندگان اور صدر کی جانب سے اِس قانون سازی کی منظوری باقی ہے۔

پوٹن نے ان تعزیرات کے مؤثر ہونے کو زیادہ اہمیت نہیں دی، اور اِن کے عائد ہونے کی وجہ امریکہ کے داخلی مسائل کو قرار دیا۔

پوٹن نے کہا کہ ’’ہم پر ہمیشہ پابندیوں ہی لگتی رہی ہیں۔ جب کبھی روس مضبوط ہونے لگتا ہے، اُس پر تعزیرات لگا دی جاتی ہیں، یہی تاریخ ہے۔ امریکہ تعزیرات کو بڑھانے کا بِل پیش کرتا ہے۔ کیوں؟ کچھ نہیں بدلا۔ وہ تعزیرات کی بات کیوں کرتے ہیں۔ یہ امریکہ کے داخلی سیاسی مسائل کا غماز ہے‘‘۔

امریکی انٹیلی جنس ادارے اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ روسی ہیکروں نے ہیلری کلنٹن کی صدارتی مہم کے ایک چوٹی کے مشیر کے اِی میل کی ہزاروں فائلیں چوری کیں اور جاری کیں؛ حالانکہ کوئی ثبوت پیش نہیں کیا گیا جس سے روسی ہیکنگ کا معاملہ ثابت ہوتا ہو، جیسا کہ پوٹن نے جمعرات کو اِس بات کی نشاندہی کی۔