یوکرین پر حملہ جدید میزائل سے کیا جسے مغربی دفاعی نظام روک نہیں سکتا: پوٹن کا دعویٰ

  • روسی صدر نے متنبہ کیا کہ امریکی فضائی دفاعی نظام نئے میزائل کو روکنے میں بے بس ہو جائے گا۔
  • نئے میزائل کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ یہ آواز کی رفتار سے دس گنا زیادہ تیز ہے۔
  • میزائل کو یوکرین کے کسی بھی اس اتحادی پر حملے کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے، جس سے کیف روس پر حملہ کرے گا۔
  • امریکی محکمہ دفاع کی ڈپٹی پریس سکرٹری سبرینا سنگھ نے تصدیق کی ہے کہ جمعرات کو استعمال کیا جانے والا میزائل بین البراعظمی بیلسٹک میزائل پر مبنی انٹرمیڈیٹ رینج کا ایک نیا تجرباتی میزائل تھا۔
  • ینٹاگان کی ترجمان سنگھ نے کہا کہ "یہ نئی قسم کی مہلک صلاحیت تھی جسے میدان جنگ میں لایا گیا تھا، لہذا یہ یقینی طور پر تشویشناک تھا۔"

روس کے صدر ولادیمیر پوٹن نے جمعرات کو کہا کہ کریملن نے اس ہفتے یوکرین کی جانب سے روس کے اندر تک فائر گئے امریکی اور برطانوی میزائلوں کے جواب میں ایک نیا درمیانی فاصلے تک مار کرنے والا بیلسٹک میزائل داغا ہے۔

ٹیلی ویژن پر خطاب کرتے ہوئے روسی صدر نے متنبہ کیا کہ امریکی فضائی دفاعی نظام نئے میزائل کو روکنے میں بے بس ہو جائے گا۔

نئے میزائل کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ یہ آواز کی رفتار سے دس گنا زیادہ تیزی سے پرواز کرتا ہے۔ پوٹن نے اس میزائل کا نام "اورشینک" بتایا ہے جوکہ ایک درخت کا روسی نام ہے۔

پوٹن نے یہ بھی کہا کہ اس میزائل کو یوکرین کے کسی بھی اس اتحادی پر حملہ کرنے کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے، جس کا میزائل کیف، روس پر داغے گا۔

صدر جو بائیڈن کے یوکرین کو روس کے محدود اہداف پر امریکی ایٹکمس میزائل استعمال کرنے کی اجازت دینے کے اپنے پہلے تبصرے میں پوٹن نے کہا،"ہمیں یقین ہے کہ ہمیں اپنے ہتھیاروں کو ان ممالک کی فوجی تنصیبات کے خلاف استعمال کرنے کا حق ہے جو اپنے ہتھیاروں کو ہماری تنصیبات کے خلاف استعمال کرنے کی اجازت دیتے ہیں۔"

Your browser doesn’t support HTML5

یوکرین کو امریکی ہتھیار روس کے اندراستعمال کرنے کی اجازت! پالیسی شفٹ کی وجہ کیا ہے؟

امریکی محکمہ دفاع کی ڈپٹی پریس سکریٹری سبرینا سنگھ نے تصدیق کی کہ روس کا جمعرات کو استعمال کیا جانے والا میزائل بین البراعظمی بیلسٹک میزائل قسم کا درمیانی فاصلے تک مار کرنے والا ایک نیا تجرباتی میزائل تھا۔

پینٹاگان کی ترجمان سنگھ نے کہا کہ "یہ نئی قسم کی مہلک صلاحیت تھی جسے میدان جنگ میں لایا گیا تھا، لہذا یہ یقینی طور پر تشویشناک تھا۔"

کریملین کے ترجمان دیمتری پیسکوف کا کہنا تھا کہ نیوکلیئر خطرے کو کم کرنے والے چینلز کے ذریعے اس لانچ سے قبل امریکہ کو مطلع کیا گیا تھا۔

پوٹن نے کہا کہ وسطی یوکرین کے شہر دنیپرو پر حملہ کیف کی جانب سے منگل اور بدھ کو جنوبی روس پر حملوں میں طویل فاصلے تک مار کرنے والے امریکی اور برطانوی میزائلوں کے استعمال کے جواب میں فائر کیا گیا ہے۔

SEE ALSO: یوکرین جنگ میں شمالی کوریا کے فوجیوں کی شمولیت، جلتی پر تیل کاکام کر رہی ہے، پینٹاگان

ان کے مطابق یوکرین کے حملوں سے روس کے برائنسک علاقے میں گولہ بارود کے ایک ڈپو میں آگ لگ گئی اور کرسک کے علاقے میں سیکورٹی سروسز کے کچھ اہلکار ہلاک اور زخمی ہوئے۔

روس کے صدر نے کہا کہ "جارحانہ کارروائیوں میں اضافے کی صورت میں، ہم فیصلہ کن اور اسی قسم کا جواب دیں گے۔"

نئے میزائل کے بارے میں پوٹن کا اعلان یوکرین کے اس دعوے کے چند گھنٹے بعد سامنے آیا جب اس نے کہا کہ روس نے ڈنیپرو پر حملے میں بین البراعظمی بیلسٹک میزائل کا استعمال کیا تھا۔

یوکرین کے مطابق اس حملے میں دو افراد زخمی ہوئے تھے اور مقامی حکام کے مطابق، معذور افراد کے لیے ایک صنعتی سہولت اور بحالی کے مرکز کو نقصان پہنچا تھا۔

SEE ALSO: روس نے بین البراعظمی بیلسٹک میزائل سے حملہ کیا ہے؛ یوکرین کا دعویٰ

خبر رساں ادارے "ایسو سی ایٹڈ پریس" کے مطابق پوٹن نے اپنے خطاب میں مزید کہا کہ مغربی رہنما جو ماسکو کے خلاف اپنی افواج استعمال کرنے کے منصوبے بنا رہے ہیں، انہیں "اس بارے میں سنجیدگی سے سوچنا چاہیے۔"

پوٹن کے مطابق اورشنیک نے جمعرات کو دنیپرو میں ایک معروف میزائل فیکٹری کو نشانہ بنایا۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ یوکرین کے خلاف اورشینک کے مزید حملوں کی صورت میں ان کے بارے میں پیشگی انتباہ جاری کرے گا تاکہ شہریوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا سکے۔

اے پی کے مطابق ماسکو نے ماضی میں فضائی حملوں سے پہلے ایسا نہیں کیا تھا۔

امریکی صدر نے حال ہی میں یوکرین کو امریکی ساختہ (اے ٹی سی ایم ایس) لانگ رینج میزائل استعمال کرنے کی اجازت دی تھی۔

صدر بائیڈن نے یہ فیصلہ ایسے وقت میں کیا تھا جب شمالی کوریا نے اپنے 10 ہزار فوجی یوکرین جنگ میں حصہ لینے کے لیے روس بھیجے تھے۔

اس جنگ کے دوران اب تک ہزاروں افراد کی جانیں جا چکی ہیں جب کہ لاکھوں افراد بے گھر اور کئی شہر ملبے کے ڈھیروں میں تبدیل ہو چکے ہیں۔

اگرچہ اس جنگ کے دوران مغربی اتحادیوں نے یوکرین کو بڑے پیمانے پر جنگی ساز و سامان دیا ہے لیکن کسی بھی ملک نے یہ نہیں کہا کہ وہ یوکرین کی فورسز کے ساتھ شانہ بشانہ لڑنے کے لیے فوج بھیجے گا۔

(اس خبر میں شامل زیادہ تر معلومات اے پی اور رائٹرز سے لی گئی ہیں)