755 امریکی سفارت کاروں کو روس سے نکلنے کا حکم

فائل

پیوٹن نے روسی ٹیلی ویژن نیٹ ورک کو بتایا کہ امریکی سفارت خانے اور قونصل خانوں میں ''ایک ہزار سے زیادہ افراد کام کرتے ہیں''، اور یہ کہ ''755 اہل کار روس میں اپنی سرگرمیاں بند کریں''

روس نے اتوار کے دِن عہد کیا ہے کہ وہ اپنے خلاف منظور کردہ نئی تعزیرات پر جوابی اقدام کرے گا، جو گذشتہ سال کے صدارتی انتخابات میں مداخلت کے الزام پر، جس کا مقصد عہدہ صدارت میں صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی مدد کرنا بتایا جاتا ہے، اُس کے خلاف عائد کی گئی ہیں۔

روسی معاون وزیر خارجہ سرگئی ریابکوف نے یہ بات 'اے بی سی نیوز' کے پروگرام 'دِس ویک' میں بات کرتے ہوئے کہی۔

روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے کہا ہے کہ جوابی کارروائی کے طور پر ملک سے 755 امریکی سفارت کاروں کو ملک سے نکالا جائے گا، جو نئی تعزیرات امریکہ روس کے خلاف لگا رہا ہے، اس الزام پر کہ 2016ء میں اُس نے امریکی صدارتی انتخاب میں مداخلت کی تھی۔

پیوٹن نے روسی ٹیلی ویژن نیٹ ورک کو بتایا کہ امریکی سفارت خانے اور قونصل خانوں میں ''ایک ہزار سے زیادہ افراد کام کرتے ہیں''، اور یہ کہ ''755 اہل کار روس میں اپنی سرگرمیاں بند کریں''۔

روسی سربراہ نے کہا کہ روس امریکہ کے خلاف بدلے کی نوعیت کے اضافی اقدامات کرے گا، جس کے بارے میں کانگریس نے نئی تعزیرات کی منظوری دی ہے، لیکن، بقول اُن کے ''ابھی تک میں اس کے خلاف ہوں''۔

روس نے کہا ہے کہ یکم ستمبر تک سینکڑوں امریکی اہل کاروں کی ملک بدری کے بعد، دونوں ملکوں میں سفارت کاروں کی تعداد یکساں، یعنی 455 رہ جائے گی۔

اس سے قبل، روسی معاون وزیر خارجہ سرگئی ریابکوف نے 'اے بی سی نیوز' نے 'دِس ویک شو' کو بتایا کہ ''یہ جوابی اقدام طویل عرصے سے تاخیر کا شکار ہے''۔