یوکرین کے انتخابی نتائج قابل قبول ہوں گے: پیوٹن

مسٹر پیوٹن نے اس بات پر زور دیا کہ اُن کی حکومت کیئف کے موجودہ حکمراں کے ساتھ مل کر کام کر رہی ہے اور یہ کہ وہاں ہونے والے صدارتی انتخابات کے نتیجے میں سامنے آنے والی قیادت کے ساتھ مل کر کام کرے گی۔
روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے جمعے کے روز کہا کہ روس اتوار کے دِن ہونے والے ہمسایہ یوکرین کے صدارتی انتخابات کے نتائج کو تسلیم کرے گا۔

سینٹ پیٹرز برگ میں ایک بین الاقوامی معاشی فورم کو خطاب کرتے ہوئے مسٹر پیوٹن نے اس بات پر زور دیا کہ اُن کی حکومت کیئف کے موجودہ حکمراں کے ساتھ مل کر کام کر رہی ہے اور یہ کہ وہاں ہونے والے صدارتی انتخابات کے نتیجے میں سامنے آنے والی قیادت کے ساتھ مل کر کام کرے گی۔

تاہم، اُنھوں نے مزید کہا کہ اُنھیں توقع ہے کہ انتخابات کے فوری بعد تمام فوجی اقدامات کو معطل کرکے ’مکالمے‘ کی راہ اپنائی جائے گی۔

مسٹر پیوٹن نے یہ بھی کہا کہ روس پر مغربی تعزیرات، جنھیں روس کی طرف سے یوکرین کی کرائمیا علاقے کو ضم کرنے کے بعد عائد کیا گیا، روس کے کاروبار پر اثرانداز ہو رہی ہیں۔

اُنھوں نے یہ پیش گوئی کی کہ بی الآخر یہ پابندیاں بیکار اور عائد کرنے والے ملکوں کے لیے ہی نقصاندہ ثابت ہوں گی۔


روس پر لگنے والی اِن تعزیرات کے سلسلے میں اُنھوں نے خصوصی طور پر امریکہ کا ذکر کرتے ہوئے اس بات کا اظہار کیا کہ اِن پابندیوں کا مقصد کاروبار کے سلسلے میں روس کے مقابلے میں یورپ کو فائدہ پہنچانا ہے۔

روسی صدر نے کہا کہ وہ اب بھی یوکرین کے بحران کو حل کرنے میں کامیاب ہوجائیں گے اور اُن کا خیال ہے کہ ایسا کرنے سے امریکہ کے ساتھ تعلقات میں بہتری آئے گی۔

یوکرین کے قائم مقام صدر، اولیکسندر ٹرشینوف، جو صدارتی انتخابات میں امیدوار نہیں ہیں، جمعے کے روز کہا کہ یوکرین کے لوگ کسی کو اس بات کی مزید اجازت نہیں دیں گے کہ سوویت یونین کے خاتمے کے بعد اس کی حکمرانی کا حصہ بن جائے۔

یوکرین کے صدارتی انتخابات میں کُل 21 امیدوار حصہ لے رہے ہیں، جن میں سے ارب پتی کاروباری شخص، پیٹرو پوروشنکو اور سابق وزیر اعظم، یولیا ٹائموشینکو سر فہرست دکھائی دیتے ہیں۔ اگر اتوار کے الیکشن میں کوئی بھی کامیاب نہیں ہوتا تو اس صورت میں، 15 جون کو انتخابات کا دوسرا دور منعقد ہوگا۔