روس کی وزارت دفاع نے کہا ہے کہ صدر ولادیمر پوٹن کے احکامات کے تناظر میں یوکرین کی سرحد کے قریب اس کے فوجیوں نے اپنا سامان سمیٹنا شروع کر دیا ہے۔
منگل کو بریانسک، بلیگوروڈ اور روسٹوو کے علاقوں میں موجود روسی فوجیوں نے اپنے اڈوں کی طرف جانے کی تیاریاں شروع کیں۔
صدر پوٹن نے ایک روز قبل ان کی واپسی کے احکامات جاری کیے تھے۔
پیر کو نیٹو نے کہا تھا کہ پوٹن کے احکامات کے بعد اتحاد کسی بھی طرح کے فوری ردعمل کے امکانات نہیں دیکھ رہا۔ اس کے مطابق یوکرین کی سرحد کے قریب تقریباً 40 ہزار روسی فوجی موجود تھے۔
یوکرین کے مشرق میں ملک کے ایک امیر ترین شخص رینات اخمیتوف نے منگل کو روس نواز مزاحمت کاروں کے خلاف امن ریلی نکالنے کا مطالبہ بھی کیا۔
اخمیتوف نے روس نواز باغیوں پر علاقے میں "شہریوں کے خلاف لڑائی" اور لوٹ مار کا الزام عائد کیا۔
امن ریلی کا یہ مطالبہ یوکرین میں ہونے والے صدارتی انتخابات سے چند روز قبل سامنے آیا ہے۔
پیر کو ماسکو نے بھی کیئف پر زور دیا تھا کہ وہ مشرقی یوکرین سے اپنی فوجیں واپس بلائے۔ ان علاقوں میں یہ فورسز روس نواز مزاحمت کاروں سے نبردآزما رہی ہیں۔
مشرقی خطے کے دو شہروں میں علیحدگی پسندوں نے کیئف کی حکومت سے آزادی کا اعلان کرتے ہوئے روس سے الحاق کی حمایت کے لیے آواز بلند کی تھی۔
امریکہ اور اس کے یورپی اتحادی ماسکو کو خبردار کر چکے ہیں کہ اگر اس نے اتوار کو یوکرین کے صدارتی انتخابات میں خلل ڈالنے کی کوشش کی تو اہم روسی اقتصادی شعبوں پر نئی پابندیاں عائد کی جائیں گی۔
منگل کو بریانسک، بلیگوروڈ اور روسٹوو کے علاقوں میں موجود روسی فوجیوں نے اپنے اڈوں کی طرف جانے کی تیاریاں شروع کیں۔
صدر پوٹن نے ایک روز قبل ان کی واپسی کے احکامات جاری کیے تھے۔
پیر کو نیٹو نے کہا تھا کہ پوٹن کے احکامات کے بعد اتحاد کسی بھی طرح کے فوری ردعمل کے امکانات نہیں دیکھ رہا۔ اس کے مطابق یوکرین کی سرحد کے قریب تقریباً 40 ہزار روسی فوجی موجود تھے۔
یوکرین کے مشرق میں ملک کے ایک امیر ترین شخص رینات اخمیتوف نے منگل کو روس نواز مزاحمت کاروں کے خلاف امن ریلی نکالنے کا مطالبہ بھی کیا۔
اخمیتوف نے روس نواز باغیوں پر علاقے میں "شہریوں کے خلاف لڑائی" اور لوٹ مار کا الزام عائد کیا۔
امن ریلی کا یہ مطالبہ یوکرین میں ہونے والے صدارتی انتخابات سے چند روز قبل سامنے آیا ہے۔
پیر کو ماسکو نے بھی کیئف پر زور دیا تھا کہ وہ مشرقی یوکرین سے اپنی فوجیں واپس بلائے۔ ان علاقوں میں یہ فورسز روس نواز مزاحمت کاروں سے نبردآزما رہی ہیں۔
مشرقی خطے کے دو شہروں میں علیحدگی پسندوں نے کیئف کی حکومت سے آزادی کا اعلان کرتے ہوئے روس سے الحاق کی حمایت کے لیے آواز بلند کی تھی۔
امریکہ اور اس کے یورپی اتحادی ماسکو کو خبردار کر چکے ہیں کہ اگر اس نے اتوار کو یوکرین کے صدارتی انتخابات میں خلل ڈالنے کی کوشش کی تو اہم روسی اقتصادی شعبوں پر نئی پابندیاں عائد کی جائیں گی۔