ترکی کے وزیرِاعظم رجب طیب اردگان نے لیبیا کے حکمران معمر قذافی پر زور دیا ہے کہ وہ فوری طور پر اقتدار سے دستبردار ہوکر اپنا ملک سے چلے جائیں۔
منگل کے روز استنبول میں دیے گئے ایک بیان میں ترک وزیراعظم کا کہنا تھا کہ قذافی نے لیبیا میں اصلاحات کے نفاذ کے مطالبے کو نظر انداز کرکے "خون، آنسووں اور تباہی" کے راستے کا انتخاب کیا ہے۔
اردگان نے کہا کہ لیبیائی رہنما کو فوری طور پر اقتدار چھوڑ دینا چاہیے تاکہ ان کے ملک کے عوام مزید پریشانیوں سے محفوظ رہ سکیں۔
واضح رہے کہ ترکی کو لیبیا کی موجودہ حکومت کا ایک اہم اتحادی تصور کیا جاتا ہے اور ترک حکومت نے لیبیا کے بحران کے حل کیلیے بیرونی فوجی مداخلت اور پابندیوں کے نفاذ کی سخت مخالفت کی تھی۔
اس سے قبل پیر کے روز ترک حکومت کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا تھا کہ لیبیا میں موجود ترک سفارتی عملے کو واپس بلایا جارہا ہے۔ ترکی کا سفارتخانہ ان چند سفارتی مشنز میں سے ایک تھا جو لیبیا کے حالیہ سیاسی بحران کے دوران بھی بدستور کام جاری رکھے ہوئے تھے۔ اس سے قبل اتوار کے روز اقوامِ متحدہ نے بھی دارالحکومت تریپولی سے اپنے کارکنان واپس بلا لیے تھے۔
دریں اثناء عالمی عدالت برائے جرائم کے پراسیکیوٹر لوئس مارینو اوکیمپو نے کہا ہے کہ انہیں لیبیا میں انسانیت کے خلاف جرائم کے ارتکاب کے مضبوط شواہد موصول ہوئے ہیں۔
اوکیمپو کے بقول انہیں دستیاب شواہد لیبیا میں نہتے شہریوں پر مظاہروں کے دوران براہِ راست فائرنگ، تشدد، بڑے پیمانے پر غیر قانونی گرفتاریوں اور مظاہرین کے لاپتہ ہونے جیسے معاملات سے متعلق ہیں۔