|
خلیجی امارات کی وزارت خارجہ نے کہا ہےکہ غزہ جنگ کے ثالث قطر نے منگل کو اسرائیلی پارلیمنٹ کی جانب سے فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کی ایجنسی پر اسرائیل میں کام کرنے پر پابندی لگانے کے فیصلے کی مذمت کی ہے۔
اسرائیلی قانون سازوں نے پیر کو بھاری اکثریت سے اقوام متحدہ کی امدادی ایجنسی، UNRWA پر اسرائیل اور انضمام شدہ مشرقی یروشلم میں کام کرنے پر پابندی لگانے کے حق میں ووٹ دیا۔
وزارت کے ترجمان ماجد الانصاری نے نامہ نگاروں کو بتایا، "ہم اس بات پر زور دیتے ہیں کہ UNRWA کی امداد روکنے کے تباہ کن نتائج ہوں گے۔"
انہوں نے مزید کہا کہ، "عالمی برادری اپنے بین الاقوامی اداروں کی اس بے توقیری پر خاموش نہیں رہ سکتی۔"
SEE ALSO: فلسطینی مہاجرین کے لیےاقوام متحدہ کا ادارہ بریکنگ پوائنٹ پر پہنچ گیا ہے:لازارینیامریکہ کا ردعمل
امریکہ نے اسرائیل پر واضح کیاہے کہ اسے اسرائیل کی اس قانون سازی پر گہری تشویش ہے جو غزہ کی پٹی میں اقوام متحدہ کی امدادی ایجنسی UNWRA پر پابندی لگا سکتی ہے۔
محکمہ خارجہ کے ترجمان نےکہا کہ اقوام متحدہ کا ادارہ محصور علاقے میں انسانی امداد پہنچانے میں جو کردار ادا کر رہا ہے، اس بحران کے دوران اس کا دوسرا متبادل نہیں ہے۔
پیر کو محکمے کی معمول کی بریفنگ میں میتھیو ملر نے کہا ہم نے اسرائیل کی حکومت پر یہ بات بالکل واضح کر دی ہے کہ ہمیں اس مجوزہ قانون سے گہری تشویش ہے۔ وزیر خارجہ نے یہ بات اس خط میں کہی ہے جو انہوں نے تقریبأ دو ہفتے قبل اسرائیل کے وزیر دفاع گیلنٹ اور اسٹریٹجک امور کے وزیرڈرمر کو بھیجا ہے۔
SEE ALSO: فلسطینی علاقوں میں امدادی کام کرنے والی اقوام متحدہ کی ایجنسی کیا ہے؟ملر نے کہا،"جیسا کہ انہوں نے(وزیر خارجہ نے) اس خط میں واضح کیا ہے کہ اس قانون کی منظوری کے امریکی قانون اور امریکی پالیسیی کے تحت مضمرات ہوسکتے ہیں۔ وہ (UNWRA) ان سویلینز کو انسانی امداد فراہم کر نے میں انتہائی اہم اور ناگزیز کردار ادا کرتاہے جنہیں اس کی ضرورت ہے۔"
ملر نے اس پر زور دیا کہ UNWRA صرف غزہ میں ہی نہیں بلکہ مغربی کنارے اور پورے خطے میں ضرورت مندوں کو خدمات فراہم کرنے میں اہم کردار ادا کرتاہے۔
قطر کا ثالثی کا اہم کردار
قطر نے امریکہ اور مصر کے ساتھ ،غزہ جنگ کے خاتمے اور وہاں قید اسرائیلی یرغمالوں کے اسرائیل میں زیر حراست فلسطینی قیدیوں کے ساتھ تبادلے کے لیے کسی معاہدے کے لیے مہینوں سے جاری بات چیت میں ثالثی کی ہے۔
یہ مذاکرات اب تک کسی معاہدے تک پہنچنے میں ناکام رہے ہیں، دونوں متحارب فریقوں نے ایک دوسرے پر اس ناکامی کا الزام عائد کیا ہے۔
امریکی صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ کی جانب سے تعطل کو ختم کرنے کی کوشش میں، واشنگٹن اور دوحہ نے گزشتہ ہفتے دوحہ مذاکرات کے ایک نئے دور کا اعلان کیا ہےجس میں نئے آپشنز تلاش کرنے پر کام کیا جائے گا۔
SEE ALSO: شمالی غزہ میں ایک لاکھ شہری اسرائیلی کارروائی کی وجہ سے پھنس کر رہ گئے: ایمرجنسی سروسایک ایسے وقت میں جب امریکی انتخابات قریب ہیں، انصاری نے صحافیوں کو بتایا کہ قطر نے " ثالثی کے عمل پر انتخابات کا کوئی منفی نتیجہ نہیں دیکھا"۔
انہوں نے مزید کہا کہ قطر کا خیال ہے کہ وہ "اداروں کے ساتھ معاملہ کر رہا ہے اور امریکہ جیسے ملک میں، ادارے اس بحران کا حل تلاش کرنے کے لیے سرمایہ کاری کر رہے ہیں"۔
UNRWA نے سات دہائیوں سے زیادہ عرصے سے فلسطینی علاقوں اور دیگر جگہوں پر فلسطینی پناہ گزینوں کو ضروری امداد، اسکولوں اور صحت کی دیکھ بھال کی سہولتیں فراہم کی ہیں۔
UNRWA اور دیگر انسانی ہمدردی کے اداروں نے اسرائیلی حکام پر غزہ میں امداد کے بہاؤ کو محدود کرنے کا الزام لگایا ہے، جہاں علاقے کے تقریباً تمام 24 لاکھ افراد جنگ کے دوران کم از کم ایک بار بے گھر ہو چکے ہیں۔
جنگ شروع ہونے کے بعد سے ایجنسی کو خود بھاری نقصان ہوا ہے، اس کے عملے کے کم از کم 223 افراد ہلاک ہوئے ہیں اور غزہ میں اس کی دو تہائی تنصیبات کو نقصان پہنچا ہے یا تباہ کر دیا گیا ہے۔
SEE ALSO: امدادی ایجنسیUNRWA کے کئی ملازم 7 اکتوبرحملے میں ملوث تھے:اسرائیل کا الزامجنوری میں، اسرائیل نے فلسطینیوں کے امدادی ادارے کے غزہ میں ایک درجن اہل کاروں پر حماس کے 7 اکتوبر کے حملے میں ملوث ہونے کا الزام لگایا تھا۔
تحقیقات کے ایک سلسلے کے دوران UNRWA میں"غیرجانبداری سے متعلق کچھ مسائل" پائے گئے، اور اس بات کا تعین کیا کہ نو ملازمین 7 اکتوبر کو ہونے والے حملے میں "ملوث ہوسکتے ہیں"، لیکن اسرائیل کے بڑے الزامات کے بارے میں کوئی ثبوت نہیں ملا۔
یہ رپورٹ ایجنسی فرانس پریس کے متن پر مبنی ہے۔