پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخواہ میں ہفتہ کو ہونے والے ایک بم دھماکے میں کم ازم چھ افراد اور 12 افراد زخمی ہوگئے۔
حکام کے مطابق کوہاٹ میں پشاور چوک نامی علاقے میں یہ بم سڑک کنارے رکھا گیا تھا جس میں اس وقت دھماکا ہوا جب یہاں سے مسافر گاڑیاں گزر رہی تھیں۔
دھماکے سے ہلاک و زخمی ہونے والوں میں اکثریت مسافروں کی بتائی جاتی ہے۔
اس علاقے میں ماضی میں پرتشدد واقعات دیکھے میں آچکے ہیں جب کہ عین اسی جگہ رواں سال فروری میں بھی ایک بم دھماکا ہوا تھا جس سے 12 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔
کوہاٹ کے ضلعی پولیس افسر سلیم مروت نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ پر تشدد واقعات سے نمٹنے کے لیے پولیس چوکنا ہے لیکن اس کے لیے انھیں عوام کے بھرپور تعاون کی بھی ضرورت ہے۔
"یہ مرکزی سڑک ہے یہاں گاڑیاں کچھ دیر کے لیے کھڑی ہوتی ہیں۔ ہر جگہ پولیس کھڑی کرنا مشکل ہے، یہ شاپر میں رکھا ہوا مواد تھا۔ اگر لوگ اور ڈرائیور حضرات بھی کوئی مشکوک چیز نظر آتی ہے تو اطلاع کریں تو ایسے واقعات کو روکا جاسکتا ہے۔"
دو روز قبل بھی پشاور اور گلگت بلتستان میں مسافر گاڑوں پر ہونے والے بم حملوں میں کم ازکم دس افراد ہلاک ہوگئے تھے۔
حالیہ دونوں میں ملک کے مختلف حصوں خصوصاً خیبر پختونخواہ میں پرتشدد واقعات میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے جسے حکام شمالی وزیرستان میں عسکریت پسندوں کے خلاف جاری فوجی آپریشن کا ردعمل قرار دے رہے ہیں۔
شمالی وزیرستان میں 15 جون سے جاری فوجی آپریشن "ضرب عضب" میں فوج کے مطابق ایک ہزار سے زائد شدت پسندوں کو ہلاک کیا جاچکا ہے۔
رواں ہفتے جنوب مغربی صوبے بلوچستان میں بھی بم دھماکوں کے واقعات دیکھنے میں آچکے ہیں۔ ہفتہ ہی کو کوئٹہ میں ایک بم دھماکے میں کم ازکم پانچ افراد زخمی ہوگئے۔ اسپنی روڈ پر ہونے والے اس بم دھماکے کا نشانہ بظاہر پولیس کے ایک افسر تھے لیکن وہ اس میں محفوظ رہے۔