پہلا بم دھماکا صوبائی دارالحکومت کوئٹہ کے علاقے بروری روڈ پر سردار بہادر خان وویمن یونیورسٹی کے احاطے میں کھڑی ایک بس میں ہوا۔
پاکستان کے جنوب مغربی صوبے بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں ہفتہ کی سہ پہر خواتین کی یونیورسٹی اور سرکاری اسپتال میں بم دھماکوں سے کم از کم 13 طالبات اور کوئٹہ کے ڈپٹی کمشنر سمیت 21 افراد ہلاک ہو گئے۔
سیکورٹی فورسز کی جانب سے دہشت گردوں کے خلاف جاری آپریشن بھی مکمل ہوگیا ہے۔ اس دوران چار دہشت گرد ہلاک ہوگئے ۔
پہلا بم دھماکا کوئٹہ کے علاقے بروری روڈ پر سردار بہادر خان وویمن یونیورسٹی کے احاطے میں کھڑی ایک بس میں ہوا۔
دھماکے کے وقت یونیورسٹی کی طالبات گاڑی میں سوار ہو رہی تھیں اور کچھ ہی دیر بعد اُنھیں اپنے گھروں کو روانہ ہونا تھا۔
دھماکے سے بس میں آگ لگ گئی جب کہ قریبی گاڑیوں کو بھی نقصان پہنچا۔
عینی شاہدین کے مطابق کم از کم چھ طالبات موقع پر ہی ہلاک ہو گئیں جب کہ باقی نے اسپتال میں دم توڑا۔
دھماکے میں زخمی ہونے والوں کو کوئٹہ کے بولان میڈیکل کمپلیکس منتقل کیا گیا جہاں کچھ ہی دیر بعد ایک اور زور دار دھماکا ہوا۔
دوسرے دھماکے کے وقت زخمیوں کے اہل خانہ کے علاوہ پولیس اور ضلعی انتظامیہ کے اعلٰی عہدیدار بھی اسپتال میں موجود تھے۔ دھماکے کے بعد فائرنگ کا سلسلہ شروع ہو گیا۔
اس دھماکے میں ڈپٹی کمشنر کوئٹہ عبدالمنصور ہلاک جب کہ اسٹنٹ ڈپٹی کمشنر زخمی ہو گئے۔
پولیس اور ایف سی کے اہلکاروں نے علاقے کو گھیرے میں لے کر اسپتال میں موجود مسلح افراد کے خلاف کارروائی کی۔
اطلاعات کے مطابق عمارت میں موجود مسلح افراد اور سکیورٹی فورسز کے درمیان فائرنگ سے دو ایف سی اہلکار جب کہ تین نرسیں بھی ہلاک ہو گئیں۔
وزیراعظم نواز شریف نے کوئٹہ میں ہونے والے بم دھماکوں کی شدید مذمت کی ہے۔ اُنھوں نے ایک سرکاری بیان میں کہا کہ معصوم پاکستانیوں کے خلاف اس طرح کے سفاکانہ حملے کسی طور قابل قبول نہیں اور ملک کو دہشت گردی کے ان واقعات سے محفوظ بنانے کے لیے کوئی کسر اٹھا نہیں رکھی جائے گی۔
سیکورٹی فورسز کی جانب سے دہشت گردوں کے خلاف جاری آپریشن بھی مکمل ہوگیا ہے۔ اس دوران چار دہشت گرد ہلاک ہوگئے ۔
پہلا بم دھماکا کوئٹہ کے علاقے بروری روڈ پر سردار بہادر خان وویمن یونیورسٹی کے احاطے میں کھڑی ایک بس میں ہوا۔
دھماکے کے وقت یونیورسٹی کی طالبات گاڑی میں سوار ہو رہی تھیں اور کچھ ہی دیر بعد اُنھیں اپنے گھروں کو روانہ ہونا تھا۔
دھماکے سے بس میں آگ لگ گئی جب کہ قریبی گاڑیوں کو بھی نقصان پہنچا۔
عینی شاہدین کے مطابق کم از کم چھ طالبات موقع پر ہی ہلاک ہو گئیں جب کہ باقی نے اسپتال میں دم توڑا۔
دھماکے میں زخمی ہونے والوں کو کوئٹہ کے بولان میڈیکل کمپلیکس منتقل کیا گیا جہاں کچھ ہی دیر بعد ایک اور زور دار دھماکا ہوا۔
دوسرے دھماکے کے وقت زخمیوں کے اہل خانہ کے علاوہ پولیس اور ضلعی انتظامیہ کے اعلٰی عہدیدار بھی اسپتال میں موجود تھے۔ دھماکے کے بعد فائرنگ کا سلسلہ شروع ہو گیا۔
اس دھماکے میں ڈپٹی کمشنر کوئٹہ عبدالمنصور ہلاک جب کہ اسٹنٹ ڈپٹی کمشنر زخمی ہو گئے۔
پولیس اور ایف سی کے اہلکاروں نے علاقے کو گھیرے میں لے کر اسپتال میں موجود مسلح افراد کے خلاف کارروائی کی۔
اطلاعات کے مطابق عمارت میں موجود مسلح افراد اور سکیورٹی فورسز کے درمیان فائرنگ سے دو ایف سی اہلکار جب کہ تین نرسیں بھی ہلاک ہو گئیں۔
وزیراعظم نواز شریف نے کوئٹہ میں ہونے والے بم دھماکوں کی شدید مذمت کی ہے۔ اُنھوں نے ایک سرکاری بیان میں کہا کہ معصوم پاکستانیوں کے خلاف اس طرح کے سفاکانہ حملے کسی طور قابل قبول نہیں اور ملک کو دہشت گردی کے ان واقعات سے محفوظ بنانے کے لیے کوئی کسر اٹھا نہیں رکھی جائے گی۔