وائس آف امریکہ سے ایک خُصوصی انٹرویو کے دوران اپنے ماضی کے جھروکوں میں جھانکتے استاد راحت فتح علی خان نے حال اور مستقبل کے قصّے بھی چھیڑ دیے۔
واشنگٹن —
جب نوجوان موسیقار راحت فتح علی کو اُس کے چچا اور اُستاد نصرت فتح علی خان نے پہلی دفعہ اپنے ایک گانے کے مکھڑے کے ساتھ انترا ملانے کی ذمّہ داری سونپی تو پہلے وہ ڈرا، آخر استاد نصرت فتح علی خان کا شمار دنیا کے بڑے موسیقاروں میں ہوتا تھا، مگر پھر اُس نے ایک چیلنج سمجھ کر یہ ذمّہ داری پوری کرنے کی ٹھانی۔
آج خود موسیقی کے استاد مانے جانے والے راحت فتح علی خان نے استاد نصرت فتح علی خان سے موسیقی کی کمپوزیشن ہی نہیں سیکھی بلکہ آواز و ادائیگی کا وہ تنوّع بھی سیکھا جس کی وجہ سے آج وہ قوّالی اور فلمی گانوں میں یکساں مہارت رکھتے ہیں۔ ورنہ عام طور پر ہندوستان اور پاکستان میں گلوگار یا تو عام گانے گاتے ہیں اور یا قوّالی کرتے ہیں۔
وائس آف امریکہ سے ایک خُصوصی انٹرویو کے دوران اپنے ماضی کے جھروکوں میں جھانکتے استاد راحت فتح علی خان نے حال اور مستقبل کے قصّے بھی چھیڑ دیے۔ انہوں نے بتایا کہ اپنے نئے گانوں میں انہیں فلم رنگریز کا گانا ’’یہ تو ہلکی ہلکی خماریاں‘‘ بہت پسند ہے۔ اِس کے علاوہ فلم ایوننگ اِن پیرس کے گانے ’’سیّاں‘‘ میں قوّالی کا ٹچ بھی ان کے دل کو بہت بھاتا ہے۔
آج کل وہ اپنے استاد نصرت فتح علی خان کے نام پر لاہور ، لندن اور نیو یارک میں بیک وقت ایک میوزک اکیڈمی شروع کرنے پر کام کر رہے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ وہ خود اپنی ایک البم پر بھی کا م کررہے ہیں جس میں ان کے بقول آج کل کی موسیقی اور اُن کی اپنی کمپوزیشن کا ملاپ نظر آئے گا اور استاد نصرت فتح علی کے مدّاحوں کو اُن کے ٹیمپو کی جھلک بھی ملے گی۔
استاد راحت فتح علی خان کا خیال ہے کہ آج کل کی موسیقی میں بھیڑ چال کا رواج ہے، یعنی جو چل رہا ہے اسی کو چلائے جاؤ۔ لوگ اُس طرح کی جدّت نہیں کر رہے جو استاد نصرت فتح علی خان نے اپنے زمانے میں کی، اور جس کی وجہ سے ان کی مقبولیت لالی وُوڈ اور بالی وُوڈ کی حدیں پھلانگ کر ہالی وڈ تک جا پہنچی۔
البتّہ ان کے بقول آج کل نوجوانوں میں موسیقی سیکھنے کی بے حد جستجو ہے اور سب سے خوش آئند بات یہ ہے کہ والدین میں بھی پہلے کے مقابلے میں لچک پیدا ہوئی ہے اور بچّوں کے موسیقی کے شوق کی حوصلہ شکنی نہیں کی جا رہی۔
اس انٹرویو کی مزید تفصیلات کے لیے نیچے دئیے گئے وڈیو لنک پر کلک کیجیئے۔
آج خود موسیقی کے استاد مانے جانے والے راحت فتح علی خان نے استاد نصرت فتح علی خان سے موسیقی کی کمپوزیشن ہی نہیں سیکھی بلکہ آواز و ادائیگی کا وہ تنوّع بھی سیکھا جس کی وجہ سے آج وہ قوّالی اور فلمی گانوں میں یکساں مہارت رکھتے ہیں۔ ورنہ عام طور پر ہندوستان اور پاکستان میں گلوگار یا تو عام گانے گاتے ہیں اور یا قوّالی کرتے ہیں۔
وائس آف امریکہ سے ایک خُصوصی انٹرویو کے دوران اپنے ماضی کے جھروکوں میں جھانکتے استاد راحت فتح علی خان نے حال اور مستقبل کے قصّے بھی چھیڑ دیے۔ انہوں نے بتایا کہ اپنے نئے گانوں میں انہیں فلم رنگریز کا گانا ’’یہ تو ہلکی ہلکی خماریاں‘‘ بہت پسند ہے۔ اِس کے علاوہ فلم ایوننگ اِن پیرس کے گانے ’’سیّاں‘‘ میں قوّالی کا ٹچ بھی ان کے دل کو بہت بھاتا ہے۔
آج کل وہ اپنے استاد نصرت فتح علی خان کے نام پر لاہور ، لندن اور نیو یارک میں بیک وقت ایک میوزک اکیڈمی شروع کرنے پر کام کر رہے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ وہ خود اپنی ایک البم پر بھی کا م کررہے ہیں جس میں ان کے بقول آج کل کی موسیقی اور اُن کی اپنی کمپوزیشن کا ملاپ نظر آئے گا اور استاد نصرت فتح علی کے مدّاحوں کو اُن کے ٹیمپو کی جھلک بھی ملے گی۔
استاد راحت فتح علی خان کا خیال ہے کہ آج کل کی موسیقی میں بھیڑ چال کا رواج ہے، یعنی جو چل رہا ہے اسی کو چلائے جاؤ۔ لوگ اُس طرح کی جدّت نہیں کر رہے جو استاد نصرت فتح علی خان نے اپنے زمانے میں کی، اور جس کی وجہ سے ان کی مقبولیت لالی وُوڈ اور بالی وُوڈ کی حدیں پھلانگ کر ہالی وڈ تک جا پہنچی۔
البتّہ ان کے بقول آج کل نوجوانوں میں موسیقی سیکھنے کی بے حد جستجو ہے اور سب سے خوش آئند بات یہ ہے کہ والدین میں بھی پہلے کے مقابلے میں لچک پیدا ہوئی ہے اور بچّوں کے موسیقی کے شوق کی حوصلہ شکنی نہیں کی جا رہی۔
اس انٹرویو کی مزید تفصیلات کے لیے نیچے دئیے گئے وڈیو لنک پر کلک کیجیئے۔
Your browser doesn’t support HTML5