حملے کے وقت جیل میں تعینات عملے کے تمام افراد مارے گئے ہیں جب کہ جیل میں موجود تمام 105 قیدی فرار ہوگئے ہیں۔
واشنگٹن —
نائجیریا کے ایک شمال مشرقی قصبے پر مسلح افراد کے حملے میں 55 افراد ہلاک ہوگئے ہیں جب کہ حملہ آور قصبے کے جیل میں موجود درجنوں قیدیوں کو چھڑا کر لے گئے ہیں۔
نائجیریا کی 'جوائنٹ ملٹری ٹاسک فورس' کے مطابق بسوں پر سوار 200 سے زائد حملہ آوروں نے باما نامی قصبے پر منگل کو حملہ کیا تھا۔
فوج کے مطابق بھاری اسلحے سے لیس حملہ آوروں نے جیل سمیت قصبے کے کئی مقامات پر فائرنگ اور جلائو گھیرائو کیا ۔ جیل پر حملے میں عملے کے 14 افراد اور 22 پولیس اہلکار بھی ہلاک ہوئے۔
فوجی حکام کے مطابق حملہ آوروں نے قصبے کے کئی رہائشیوں کو بھی نشانہ بنایا جن میں تین بچے اور ایک خاتون بھی شامل ہیں جنہیں زندہ جلایا گیا ہے۔
حملے کا نشانہ بننے والا قصبہ نائجیریا کی ریاست بورنو میں واقع ہے جہاں 2009ء سے جاری شدت پسند اسلامی تنظیم 'بوکو حرام'کی کاروائیوں میں سیکڑوں افراد مارے جاچکے ہیں۔
ریاست میں تعینات فوجی دستوں کے ایک ترجمان نے صحافیوں کو بتایا ہے کہ مسلح افراد نے قصبے کے جیل پر دھاوا بولنے کے بعد تمام محافظوں کو ایک کمرے میں بند کرکے ان پر انتہائی قریب سے گولیاں برسادیں۔
ترجمان کے مطابق حملے کے وقت جیل میں تعینات عملے کے تمام افراد مارے گئے ہیں جب کہ جیل میں موجود تمام 105 قیدی فرار ہوگئے ہیں۔
حملہ آوروں نے جیل کے علاوہ قصبے کی عدالت، ایک طبی مرکز، پولیس اسٹیشن، پولیس اہلکاروں کی رہائشی بیرکوں اور مقامی حکومت کے دفاتر کو بھی نذرِ آتش کردیا۔
فوجی ترجمان کے مطابق بیشتر حملہ آور فوجی وردیوں میں ملبوس تھے جب کہ قصبے سے 10 حملہ آوروں کی لاشیں بھی برآمد ہوئی ہیں جو بظاہر وہاں موجود سیکیورٹی اہلکاروں کی جوابی فائرنگ سے مارے گئے تھے۔
فوجی حکام نے حملے کا شبہ 'بوکو حرام' پر ظاہر کیا ہے لیکن تنظیم نے تاحال اس کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔
یہ حملہ ایک ایسے وقت میں ہوا ہے جب نائجیریا کی فوج بھی 'بوکو حرام' کے خلاف کاروائی کی آڑ میں عام شہریوں کے ساتھ بہیمانہ سلوک کرنےا ور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کے الزامات کے باعث دبائو کا شکار ہے۔
نائجیریا کی 'جوائنٹ ملٹری ٹاسک فورس' کے مطابق بسوں پر سوار 200 سے زائد حملہ آوروں نے باما نامی قصبے پر منگل کو حملہ کیا تھا۔
فوج کے مطابق بھاری اسلحے سے لیس حملہ آوروں نے جیل سمیت قصبے کے کئی مقامات پر فائرنگ اور جلائو گھیرائو کیا ۔ جیل پر حملے میں عملے کے 14 افراد اور 22 پولیس اہلکار بھی ہلاک ہوئے۔
فوجی حکام کے مطابق حملہ آوروں نے قصبے کے کئی رہائشیوں کو بھی نشانہ بنایا جن میں تین بچے اور ایک خاتون بھی شامل ہیں جنہیں زندہ جلایا گیا ہے۔
حملے کا نشانہ بننے والا قصبہ نائجیریا کی ریاست بورنو میں واقع ہے جہاں 2009ء سے جاری شدت پسند اسلامی تنظیم 'بوکو حرام'کی کاروائیوں میں سیکڑوں افراد مارے جاچکے ہیں۔
ریاست میں تعینات فوجی دستوں کے ایک ترجمان نے صحافیوں کو بتایا ہے کہ مسلح افراد نے قصبے کے جیل پر دھاوا بولنے کے بعد تمام محافظوں کو ایک کمرے میں بند کرکے ان پر انتہائی قریب سے گولیاں برسادیں۔
ترجمان کے مطابق حملے کے وقت جیل میں تعینات عملے کے تمام افراد مارے گئے ہیں جب کہ جیل میں موجود تمام 105 قیدی فرار ہوگئے ہیں۔
حملہ آوروں نے جیل کے علاوہ قصبے کی عدالت، ایک طبی مرکز، پولیس اسٹیشن، پولیس اہلکاروں کی رہائشی بیرکوں اور مقامی حکومت کے دفاتر کو بھی نذرِ آتش کردیا۔
فوجی ترجمان کے مطابق بیشتر حملہ آور فوجی وردیوں میں ملبوس تھے جب کہ قصبے سے 10 حملہ آوروں کی لاشیں بھی برآمد ہوئی ہیں جو بظاہر وہاں موجود سیکیورٹی اہلکاروں کی جوابی فائرنگ سے مارے گئے تھے۔
فوجی حکام نے حملے کا شبہ 'بوکو حرام' پر ظاہر کیا ہے لیکن تنظیم نے تاحال اس کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔
یہ حملہ ایک ایسے وقت میں ہوا ہے جب نائجیریا کی فوج بھی 'بوکو حرام' کے خلاف کاروائی کی آڑ میں عام شہریوں کے ساتھ بہیمانہ سلوک کرنےا ور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کے الزامات کے باعث دبائو کا شکار ہے۔