پاکستان کے بالائی اور وسطی علاقوں میں مون سون بارشوں کا سلسلہ شروع ہو چکا ہے جس کی وجہ سے گرمی کا زور تو ٹوٹ گیا ہے، لیکن ماہرین ایک بار پھر اربن فلڈنگ کے خدشات ظاہر کر رہے ہیں۔
محکمۂ موسمیات نے ملک کے مختلف شہروں میں آئند ہ 10 روز کے دوران وقفے وقفے سے مزید شدید بارشوں کی پیش گوئی کرتے ہوئے متنبہ کیا ہے کہ ان بارشوں کی وجہ سے راولپنڈی اور اسلام آباد کے شہری علاقوں میں سیلاب آ سکتا ہے۔
محکمۂ موسمیات کی طرف سے یہ پیش گوئی ایک ایسے وقت کی گئی ہے جب گزشتہ چند ماہ سے پاکستان کو غیر معمولی گرم موسم کا سامنا رہا ۔ماہرینِ موسمیات کہتے ہیں کہ پاکستان اور خطے کے دیگر ممالک میں مار چ اپریل اور مئی میں ریکارڈ ہونے والا غیر معمولی بلند ترین درجۂ حرات موسمیاتی تبدیلیوں کا نتیجہ ہے۔
محکمہ موسمیات نے حا ل ہی میں ایک بیان میں کہا ہے کہ 15 جون سے بحیرہ عرب سے مرطوب ہوائیں پاکستان کے بالائی علاقوں میں داخل ہو چکی ہیں۔ خیبر پختونخوا، گلگت بلتستان, ، پنجاب کے مختلف شہروں بشمول راولپنڈی اور اسلام آباد کے علاوہ بلوچستان اور سند ھ کے علاقوں میں 15 سے 23 جون کے دوران بارشوں کی پیش گوئی کی گئی ہے۔
⚡الحمدواللہ۔۔۔ویک اینڈ خوشگوار⚡پنجاب، کے پی کے محدود علاقوں میں رات سے بارشوں کا آغاز🌦️ آْج رات /کل جنوبی پنجاب۔۔۔اگلے ہفتے سندھ بلوچستان میں بھی بارشیں🌦️جلد خشک سالی کا خاتمہ 🌿 pic.twitter.com/OsLkBhNeRJ
— Dr. Hanif (@hanifmet) June 17, 2022
محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ حال ہی قبل از وقت شروع ہونے والی مون سون کی بارشوں کی وجہ سے خیبر پختونخوا، اسلام آباد ، پنجاب ،گلگت بلتستان اور پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر کے بالائی علاقوں میں بنیادی ڈھانچے کو نقصان پہنچے کا اندیشہ ہے۔
محکمۂ موسمیات کا انتباہ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب 17 جون کو پاکستا ن سمیت دنیا بھر میں خشک سالی سے بچاؤ کا عالمی دن منایا جارہا ہے۔
پاکستان کی وفاقی وزیر برائے ماحولیاتی تبدیلی سینیٹر شیری رحمان نے ایک بیان میں کہا ہے کہ دنیا بھر میں خشک سالی ایک اہم مسئلہ ہے۔ ان کے بقول پاکستان خشک سالی کا سب سے زیادہ سامنا کرنے والے ملکوں کی فہرست میں شامل ہے اور 2025 تک خشک سالی دنیا کی تین چوتھائی آبادی کو متاثر کر سکتی ہے ۔
قحط سالی ایک ایسا عالمی مسئلہ ہے جس نے پاکستان سمیت دنیا کے 100 سے زائد ممالک کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے۔ خشک سالی کی وجہ سے پاکستان کے بہت سے علاقے تیزی سے صحرا کی شکل اختیار کر رہے ہیں ۔ ضروی ہے کہ ہم ماحولیات کا تحفظ کریں اور ملک کو صحرا بننے سے بچائیں۔ pic.twitter.com/chHglsNiGN
— SenatorSherryRehman (@sherryrehman) June 17, 2022
شیری رحمان نے متنبہ کیا کہ اگر ہم نے بروقت اقدامات نہ کیے تو پاکستان 2025 تک پانی کی قلت کا شکار ہو جائے گا۔
یاد رہے کہ حالیہ چند ماہ میں پاکستان میں بارشیں معمول سے کم ہونے کی وجہ سے ملک میں مارچ، اپریل اور مئی کے دوران گزشتہ 60 برسوں کے دوران ریکارڈ ہونے والا سب سے زیادہ اوسط درجٔہ حرارت تھا۔
ماہرِ موسمیات ڈاکٹر قمر الزمان کہتے ہیں اس غیر معمولی درجۂ حرارت کی وجہ سے پاکستان میں گندم اور دیگر فصلوں کی پیداوار پر اثر پڑا بلکہ پاکستان میں پانی کے ذخائر میں کمی ہوئی اور بعض فصلوں کی کاشت میں بھی مشکل پیش آ رہی ہے۔
محکمہ موسمیات کے عہدیداروں کا کہنا ہے کہ مون سون میں بارشیں معمول سے زیادہ ہونے کی توقع ہے۔
Good Monsoon 2022 in Pakistan... pic.twitter.com/Oo1TOuyoEX
— Dr. Hanif (@hanifmet) June 16, 2022
قمرالزمان نے کہا کہ اس وقت پاکستان کو پانی کی شدید ضرورت ہے اور مون سون کی بارشو ں کے نتیجے میں ملک میں پانی کے ذخائر میں بہتری کی توقع کی جا سکتی ہے بصورت دیگر پاکستان کو پانی کی کمی کی وجہ سے خوراک کے تحفظ کے مسائل کا سامنا کرنا پڑا سکتا ہے۔
پاکستا ن میں درجۂ حرارت میں اضافے کی وجہ سے فصلوں کی پیداوار پر بھی منفی اثر پڑے گا اس لیے قمرالزماں کہتے ہیں کہ غیر معمولی گلوبل ورامنگ کی وجہ سے گرمی کی لہر آئی ہے اور اس سے نمٹنا پاکستان سمیت سب ملکوں کے لیے ایک بڑا چیلنج ہے ۔
انہو ں نے کہا کہ ان کی معلومات کے مطابق پاکستان زرعی تحقیقاتی کونسل گندم کی ایسی فصل کی تیاری پر کام کررہی ہے جو زیادہ درجۂ حرارت کو برداشت کر سکے۔ ان کےبقول اگر اس کام میں پیش رفت ہو گی تو گندم کی پیداوار بھی بہتر ہو سکتی ہے۔