ریاستِ کنٹکی سے تعلق رکھنے والے ری پبلیکن پارٹی کے سینیٹر، رینڈ پال نے کہا ہے کہ وہ بہت جلد سینیٹ میں ایک بِل متعارف کرا رہے ہیں جس میں پاکستان کی امداد بند کرنے کے لیے کہا جائے گا، تاکہ یہ رقوم داخلی زیریں ڈھانچے کے منصوبوں کے لیے مختص کی جا سکیں۔
آن لائن پوسٹ کی گئی ایک وڈیو میں، پال نے پاکستان کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا، جو، بقول اُن کے، ’’اپنی سرحدوں کے اندر دہشت گرد گروپوں کی سرپرستی کر رہا ہے، جب کہ امریکہ سے امداد میں اربوں ڈالر وصول کر رہا ہے‘‘۔
پال نے کہا ہے کہ ’’امریکہ اُن ملکوں کو ایک پائی بھی نہ دے جو ہمارا پرچم نذر آتش کرتے اور ’امریکہ مردہ باد‘ کے نعرے لگاتے ہیں‘‘۔
بقول اُن کے، ’’پاکستانی جیسے ملک جو دہشت گردی کے خلاف لڑائی سے متعلق اہم معلومات تک رسائی پر پہرے لگاتے ہیں، اُنھیں رقم لینے کا حق حاصل نہیں‘‘۔
اُنھوں نے کہا ہے کہ ’’میں کہتا ہوں کہ ہمیں یہ سلسلہ بند کرنا چاہیئے۔ لوگوں کے خون پسینے سے کمائے گئے ڈالر جو عوام ٹیکس میں ادا کرتے ہے، اُنھیں پاکستان کو دینا بند کیا جائے‘‘۔
پال نے سنہ 2015میں فلسطینی اتھارٹی کو امداد بند کرنے کا بل متعارف کرایا تھا۔
اُنھوں نے کہا کہ اُنھیں ٹرمپ کے حالیہ بیان سے تقویت ملی ہے جس میں اُنھوں نے پاکستان کی اعانت پر امریکہ پر تنقید کی۔ اُنھوں نے اس معاملے پر صدر کے مؤقف کو ’’پیش رفت‘‘ کے مترادف قرار دیا۔
پال نے کہا کہ ’’میں برسہا برس سے پاکستان کی امداد رکوانے کی جنگ لڑ رہا ہوں۔ لیکن، اب ہمیں ایک پیش رفت نظر آرہی ہے۔ صدر ٹرمپ نے کھل کر یہ مطالبہ کیا کہ اُن کی امداد بند کی جائے، اب وہ 20 کروڑ ڈالر سے زائد رقم روک رہے ہیں۔ میں چاہتا ہوں کی ساری رقوم روکی جائیں‘‘۔
پال کا یہ بیان امریکی محکمہٴ خارجہ کی جانب اس اعلان سے قبل آیا جس میں ترجمان نے کہا کہ پاکستان کی سرحدوں کے اندر انتہا پسندوں کا مقابلہ کرنے میں ناکامی پر مایوسی کے بعد، امریکہ پاکستان کی سکیورٹی معاونت معطل کر رہا ہے۔