نئی تحقیق کے مطابق تیز دل کی دھڑکنیں صحت مند افراد اور حتیٰ کہ ورزش کرنے والے لوگوں میں قبل از وقت موت کی پیشن گوئی ہو سکتی ہے۔
تحقیق نے ایسے مردوں اور عورتوں میں تیز دل کی شرح کے ساتھ قبل از وقت موت کے خطرے پر ممکنہ ثبوت فراہم کیے ہیں جن کی دل کی دھڑکنیں آرام کی حالت میں تیز تھیں۔
دل کی شرح کا مطلب یہ ہے کہ آپ کا دل فی منٹ کتنی بار دھڑکتا ہےجبکہ آرام کی حالت میں دل کی دھڑکنوں کی پیمائش کو دل کی صحت کے لیے انتہائی اہم قرار دیا جاتا ہے۔
میڈیکل کالج چنگ ڈاو شیڈونگ چین کی طرف سے منعقدہ مطالعے میں طبی ماہرین نے دریافت کیا ہے کہ آرام کی حالت میں دل کی شرح کو اگلے 20 سالوں میں مرنے کے امکانات کی پیشن گوئی کے لیے ایک 'ڈیتھ ٹیسٹ' کے طور پر استعمال کیا جا سکتا ہے۔
مطالعے کے نتائج سے یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیا آپ کو فکر مند ہونا چاہیئے؟ اگر آپ کی دھڑکنیں دل کی معمول کی شرح سے زیادہ ہیں تو محققین کا جواب نا میں نہیں ہے۔
تاہم چینی تحقیق کاروں کی ٹیم کا کہنا ہے کہ تیز دل کی شرح کا مطلب ضروری نہیں کہ بیماری ہے لیکن ہمیں دل کی شرح اور متوقع زندگی کے درمیان ایک مضبوط تعلق ملا ہے۔
تحقیق بتاتی ہے کہ طبی ماہرین دل کی تیز شرح اور متوقع زندگی کے درمیان تعلق کو پہلے سے جانتے ہیں اور دل کی کم شرح کے ساتھ لوگوں کو جسمانی طور پر صحت مند اور فٹ قرار دیتے ہیں تاہم اس مطالعے میں پہلی بار دل کی تیز شرح کے خطرے کو مقدار میں ناپا گیا ہے۔
طبی ماہرین کے مطابق ایک پیشہ ور کھلاڑی کا دل فی منٹ 40 بار دھڑکتا ہے جبکہ عام لوگوں میں دل کی معمول کی دھڑکنیں فی منٹ 60 سے 100 ہوتی ہے خاص طور پر جو لوگ ورزش نہیں کرتے ہیں ان کے دل کی دھڑکنیں آرام کی حالت میں تیز ہوتی ہیں۔
محققین کہتے ہیں کہ یہاں ایک سوال اور بھی اٹھتا ہے کہ کیا دل کی تیز دھڑکنیں دل کے ساتھ کم دوستانہ طرز زندگی کی عکاسی کرتی ہیں؟
اور نئی تحقیق کا مقصد اس سوال کا جواب تلاش کرنا تھا کہ کیا دل کی شرح صحت مند افراد اور ورزش کرنے والوں میں قبل از وقت موت کی پیشن گوئی ہوسکتی ہے ۔
محققین کو پتا چلا ہے کہ اس کا جواب ہاں ہے یعنی آرام کی حالت میں دل کی معمول سے زیادہ دھڑکنیں نا صرف صحت کی سطح کے لیے ایک مارکر ہیں بلکہ یہ ابتدائی موت کے لیے ایک آزاد خطرے کا عنصر بھی ہے۔
دل کی شرح اور اموات کے درمیان تعلق کی جانچ پڑتال کے لیے محققین نے چھیالیس مطالعاتی جائزوں کے ذریعے بارہ لاکھ افراد کے صحت سے متعلق اعدادوشمار اکھٹے کیے۔ جن کی اوسطاً اکیس برس تک پیروی کی گئی ان میں سے نصف تعداد پچاس سال سے کم عمر تھی۔
اس مدت کے دوران 78 سے زائد اموات واقع ہوئیں جن میں سے لگ بھگ 26 ہزار اموات دل کے امراض کی وجہ سے واقع ہوئیں۔
محققین کی ٹیم نے دل کی دھڑکنوں میں اضافے کے ساتھ اموات کی شرح میں بھی اضافہ پایا اور جن لوگوں کی فی منٹ دل کی دھڑکنیں 90 تھیں ان میں قبل از وقت موت کا خطرہ دوگنا تھا۔
مطالعے کے نتائج سے ظاہر ہوا کہ آرام کی حالت میں جن لوگوں کا دل فی منٹ 80 مرتبہ دھڑکا تھا ان میں اگلی دو دہائیوں میں کسی بھی وجہ سے مرنے کا خطرہ 45 فیصد زیادہ تھا ان لوگوں کے مقابلے میں جن کے دل کی دھڑکنیں معمول کی شرح سے کم یعنی فی منٹ میں 45 تھیں۔
جریدہ 'کینڈین میڈیکل ایسوسی ایشن' میں شائع ہونے والی تحقیق میں تحقیق کاروں نے اعدادوشمار کو ایڈجسٹ کرنے کے بعد نتیجہ نکالا کہ ہر منٹ میں 10 اضافی دل کی دھڑکنیں کسی بھی وجہ سے قبل از وقت موت کے خطرے میں لگ بھگ 9 فیصد اضافہ کرتی ہیں۔
اسی طرح فی منٹ میں 10 اضافی دل کی دھڑکنوں سے دل کی بیماریوں مثلاً دل کا دورہ اور اسٹروک سے مرنے کے خطرے میں 8 فیصد اضافہ ہوتا ہے۔
تیز دل کی شرح کو ماہرین صحت کی جانب سے بنیادی بیماریوں مثلاً دل اور پھپھڑوں کی بیماریوں اور ذیا بیطس کی بیماری کی پہلی نشانی تصور کیا جاتا ہے۔
چنگ ڈاؤ میڈیکل کالج شیڈونگ چین سے وابستہ تحقیق کے سربراہ ڈونگ فینگ جانگ نے لوگوں کو اپنی دل کی دھڑکنوں پر نظر رکھنے کی تلقین کرتے ہوئے کہا انھیں دل کی معمول کی شرح حاصل کرنے کے لیے اقدامات کرنے چاہیئں.
انھوں نے مزید کہا کہ اگرچہ دستیاب ثبوت کے ذریعے مکمل طور پر دل کی شرح کو خطرے کا عنصر ظاہر نہیں کیا جا سکتا ہے لیکن اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ خراب صحت کے لیے یہ ایک پیشگی اطلاع کے طور پر کام کرتی ہے اور عام آبادی میں قبل از وقت موت کی ایک پیش گوئی ہے۔
ایک پچھلی تحقیق میں یونیورسٹی آف کیلی فورنیا سے وابستہ محققین نے مشورہ دیا تھا کہ جسمانی سرگرمیوں میں اضافے اور طویل نشست سے گریز کو اپنا کر دل کی شرح کو کم کیا جاسکتا ہے۔
مصنفین نے رات میں دل کی دھڑکنوں کا شمار کرنے کا مشورہ دیا ہے جب جسم آرام کی حالت میں ہوتا ہے تو اس وقت دل کی دھڑکنوں کو درست طریقے سے پڑھنے کا امکان ہوتا ہے۔