عالمی ادارہ صحت نے کہا ہے کہ عارضی ماحولیاتی آلودگی کا باعث بننے والے عناصر کو کم کر کے قبل از وقت ہونے والی لاکھوں اموات سے بچا جا سکتا ہے۔
اپنی رپورٹ میں ادارے نے سیاہ کاربن، اوزون اور میتھین میں کمی کے لیے سفارشات بھی پیش کی ہیں۔
کاربن ڈائی آکسائیڈ عالمی حدت یعنی گلوبل وارمنگ کا سب سے اہم عنصر ہے لیکن سیاہ کاربن یا کاجل، میتھین اور اوزون بھی ماحولیاتی تبدیلی میں کار فرما ہو کر صحت کے کو نقصان پہنچاتے ہیں۔
عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ آلودگی کا باعث بننے والے ان عارضی عناصر سے دل کے امراض کے علاوہ نظام تنفس، سانس کی نالی میں سوزش اور پھیپھڑوں کا سرطان لاحق ہو سکتا ہے۔
ادارے کے بقول فضائی آلودگی دنیا بھر میں ستر لاکھ سے زائد قبل از وقت اموات کا باعث بنتی ہے جب کہ یہ زرعی پیداوار میں کمی کا بھی ایک سبب ہے۔
عالمی ادارے کے شعبہ ماحولیات کی سربراہ ماریا نیئرا کہتی ہیں اندر اور باہر دونوں جگہ پائے جانے والے آلودگی پھیلانے والے یہ عناصر موسمیاتی تبدیلی پر بہت اثر انداز ہو رہے ہیں لیکن ان کے بقول اچھی خبر یہ ہے کہ ان کا اثر چند دنوں سے لے کر دس سال تک ہی رہتا ہے جب کہ کاربن ڈائی آکسائیڈ سیکڑوں بلکہ ہزاروں سال تک اثر انداز رہ سکتی ہے۔
"حقیقت یہ ہے کہ یہ آلودگی کا عارضی سبب بنتے ہیں جب آپ ان میں کمی پر توجہ دیں گے تو آپ فضا کو صاف کرنے اور ماحولیاتی تبدیلی کو بہتر کرنے میں مدد لے سکتے ہیں۔۔۔ اس سے آپ خرابی صحت اور مختلف بیماریوں میں کمی بھی لا سکتے ہیں۔"
عالمی ادارہ صحت نے آلودگی کے ان عناصر میں کمی کے لیے مختلف سفارشات دیں جن میں خاص طور پر گاڑیوں سے نکلنے والے دھوئیں اور دیگر مضر اخراج کو معیار کے مطابق کم کرنا بھی شامل ہے۔
عالمی ادارہ صحت کی رپورٹ کے مطابق دنیا میں دو ارب اسی کروڑ کم آمدنی والے لوگ ایندھن کے لیے جو ذرائع استعمال کرتے ہیں اس سے گھروں میں بھی یہ مضر عناصر پیدا ہوتے ہیں۔ امیں کوئلہ، لکڑی یا مٹی کا تیل بھی شامل ہیں۔
ادارے کا کہنا ہے کہ صاف توانائی سے چلنے والے چولہے مہیا کر کے ان میں صحت کے مسائل کو کم کیا جا سکتا ہے۔