امریکی وفاقی حکومت نے ریاستوں کے اہل کاروں کو متنبہ کیا ہے کہ اُنھیں شام کے مہاجرین کو قبول نہ کرنے کا کوئی اختیار نہیں ہے۔
یہ اطلاع بدھ کو جاری ہونے والے ایک سرکاری مراسلے میں دی گئی ہے، جسے مہاجرین کی آبادکاری کے دفتر کے سربراہ نے وفاق کے آبادکاری سے متعلق اداروں کو جاری کیا ہے۔
پروگرام کے سربراہ، رابرٹ کیری نے کہا ہے کہ پناہ گزینوں کے ملک اور اُن کی مذہبی نسبت کو خاطر میں لائے بغیر، ادارے کی جانب سے فراہم کردہ فوائد اور خدمات پر عمل درآمد کرنا چاہیئے۔
کیری کا یہ مراسلہ ’دی ہوسٹن کرانیکل‘ میں شائع ہوا۔ اُن کا کہنا تھا کہ کوئی بھی ریاست جو احکامات کی پاسداری نہیں کرے گی وہ دراصل قانون کی انحرافی کی مرتکب ہوگی، جس کے خلاف انضباطی اقدام ہو سکتا ہے۔
زیادہ تر ری پبلیکن پارٹی سے تعلق رکھنے والے دو درجن سے زائد گورنروں نے شامی مہاجرین کو اپنی ریاستوں میں آباد کرنے کے وفاقی حکومت کے اقدام کو روکنے کا عہد کیا ہے، یہ دلیل دیتے ہوئے کہ اُن سے سکیورٹی کا خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔
اِن خدشات نے اُس وقت جنم لیا جب اِس بات کا پتا چلا کہ پیرس پر کیے گئے مہلک حملوں میں ملوث ایک شدت پسند یورپ آنے والے مہاجرین کے ریلے کا حصہ تھا۔
صدر براک اوباما نے، جو ڈیموکریٹک پارٹی کے رکن ہیں، اگلے سال تک 10000شامی مہاجرین کو آباد کرنے کا اعلان کیا ہے۔