جاسوسی ادب کے تخلیق کار اشتیاق احمد انتقال کر گئے

آخری ناول ’عمران کی واپسی‘ کے پبلشر نے اشتیاق احمد کے انگنت فینز کے لئے بک فیئر کے دوران ہی اپنے بک اسٹال پر ان سے ملاقات کا منفرد موقع فراہم کیا تھا۔ اس دوران وی او اے سمیت میڈیا کے متعدد نمائندوں نے بھی ان سے ملاقات کی تھی

کراچی… پاکستان میں بچوں کے جاسوسی ادب کے تخلیق کار اشتیاق احمد انتقال کر گئے۔ انہیں منگل کی دوپہر کراچی سے لاہور واپسی کے دوران ایئرپورٹ پر دل کا دورہ پڑا۔ وہ واپسی کے لئے بورڈنگ کارڈ بھی حاصل کرچکے تھے۔

اشتیاق احمد دو روز قبل ختم ہونے والے عالمی بک فیئر میں شرکت کی غرض سے کراچی آئے ہوئے تھے۔انہیں منگل کی دوپہر لاہور جانا تھا۔ تاہم، کراچی ائئیرپورٹ پر انہیں دل کا دورہ پڑا جو جان لیوا ثابت ہوا۔

انہوں نے 800 ناول تخلیق کئے اور آخری ناول کا اجرا بھی اسی بک فیئر کے دوران عمل میں آیا تھا، اب یہی ناول ان کے قلم سے تخلیق پانے والا آخری ناول ثابت ہوا۔

آخری ناول ’عمران کی واپسی‘ کے پبلشر نے اشتیاق احمد کے انگنت فینز کے لئے بک فیئر کے دوران ہی اپنے بک اسٹال پر ان سے ملاقات کا منفرد موقع فراہم کیا تھا۔ اس دوران، وی او اے سمیت میڈیا کے متعدد نمائندوں نے بھی ان سے ملاقات کی تھی۔

اشتیاق احمد کا تعلق صوبہ پنجاب کے شہر جھنگ سے تھا۔ انہوں نے اپنے ناولوں کے ذریعے جو کردار عوام کے ذہنوں میں ہمیشہ کے لئے حقیقی بنا دیئے ان میں انسپکٹر جمشید، محمود، فاروق، فرزانہ، انسپکٹر کامران مرزا اور شوکی شامل ہیں۔

پاکستان میں بچوں کو جاسوسی ادب سے روشناس کرانے کا سہرا اشتیاق احمد کے ہی سر جاتا ہے۔ انہوں نے 74سال کی عمر پائی جبکہ ان کا پہلا ناول سن، 1973 میں شائع ہوا تھا۔ سنہ 1970سے 1990تک کے دونوں عشرے اشتیاق احمد کے عروج کا سنہری دور قرار پایا۔