برطانوی اخبار دی گارڈین کی ایک رپورٹ کے مطابق سال 2021 میں طالبان کے اقتدار سنبھالنے کے بعد سے افغانستان میں خواتین کی خودکشیوں اور خودکشی کی کوششوں کی تعداد میں 'پریشان کن اضافہ' ہوا ہے۔
اخبار نے کہا ہےکہ طالبان کی حکومت نے اس رجحان کے بارے میں کوئی اعداد و شمار شائع نہیں کیے ہیں اور صحت کی دیکھ بھال کرنے والے کارکنوں کو بھی یہ تعداد کو شئیر کرنے سے منع کیا ہے۔
تاہم، رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ صحت کی دیکھ بھال فراہم کرنے والوں نے نجی طور پر اگست 2021 سے اگست 2022 تک معلومات شئیر کرنے پر رضامندی ظاہر کی تاکہ 'صحت عامہ کےاس ہنگامی بحران کو اجاگر کیا جا سکے' جس نے افغانستان کو دنیا کے ان چند مقامات میں سے ایک بنا دیا ہے جہاں مردوں سے کہیں زیادہ بڑی تعداد میں خواتین خود کشی کرتی ہیں۔
Crucial work done by @ZanTimes & @guardian on what is emerging in Afghanistan - a mental health crisis precipitated by a women’s rights crisis.https://t.co/WAHGokCtSE
— Alison Davidian (@DavidianAli) August 28, 2023
افغان خواتین کے لیے اقوامِ متحدہ کی ڈپٹی نمائندہ ایلیسن ڈویڈیان نے اخبار کی رپورٹ کو شئیر کرتے ہوئے کہا ہے کہ"افغانستان میں ذہنی صحت کاایک بحران ابھر رہا ہے جس کی وجہ عورتوں کے حقوق کا بحران ہے۔"
اخباردی گارڈین نے رپورٹ کیا ہے کہ ایک سال کے دوران، " خودکشی کی ریکارڈ شدہ اموات اور کوشش سے زندہ بچ جانے والوں میں 75 فی صد سے زیادہ خواتین تھیں۔"
اخبار کے مطابق،"افغانستان میں خواتین کے لیے زندگی انتہائی محدود ہو چکی ہے اور صحت کی دیکھ بھال فراہم کرنے والوں اور انسانی حقوق کے کارکنوں نے افغان خواتین کی خودکشیوں میں حیران کن اضافے کے بارے میں "خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے۔"
Your browser doesn’t support HTML5
حال ہی میں، طالبان نے خواتین کو قومی پارک میں جانے سے روکنا شروع کر دیا کیوں کہ وہ اپنے سر پر اسکارف صحیح طریقے سے نہیں پہنے ہوئی تھیں۔
طالبان نے خواتین کو پرائمری اسکول کے بعد تعلیم جاری رکھنے سے پہلے ہی روک دیا تھا، ان کے بیشتر جگہ کام کرنےپر پابندی عائد کردی تھی،یہاں تک کہ بیوٹی سیلون بھی بند کرنے کے احکامات جاری کیے تھے۔
افغان خواتین کے امور سے متعلق قوامِ متحدہ کی خواتین کے کنٹری ڈپٹی نمائندہ ایلیسن ڈویڈیان، نے گزشتہ برس جولائی میں بھی افغان خواتین کی حالت زار پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ممالک پر زور دیا تھا کہ وہ سول سوسائٹی کی حمایت کریں اور ملک میں خواتین کے حقوق سے متعلق گروپوں کو بااختیار بنائیں۔
Alison Davidian, the deputy country representative for U.N. Women in Afghanistan, has urged countries to support civil society and empower women%27s rights groups in the country while expressing alarm over the plight of Afghan women. Read: https://t.co/hj4Fvjeq3Q pic.twitter.com/wOroPbKeSc
— Asia Democracy Chronicles (@demchronicles) July 27, 2022
ایلیسن ڈویڈیان نے 'دی گارڈین' کو بتایا۔"ہم ایک ایسے لمحے کا مشاہدہ کر رہے ہیں جہاں خواتین اور لڑکیوں کی بڑھتی ہوئی تعداد موجودہ حالات میں زندگی گزارنے کے مقابلے میں موت کو ترجیح دیتی ہے۔"