ایران: حجاب کے قانون پر عمل درآمد میں چہرے کی شناخت کی ٹیکنالوجی کے استعمال کا امکان

بیجنگ کے نیشنل کنوشن میں گلوبل انٹرنیٹ کانفرنس کے دوران لو گ چہرے کی شناخت کے ایک سافٹ وئیر کی تشہیرسے متعلق ایک اسکرین کےپیچھے اپنے فونز کو چیک کررہےہیں ۔ فائل فوٹو

امریکہ کے ایک جریدے نے حال ہی میں شائع اپنی ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ ایران ممکنہ طور پر ملک کے حجاب کے قانون پر عمل درآمد کی نگرانی کے لیے چہرے کی شناخت کی ٹیکنالوجی استعمال کر سکتا ہے۔

میگزین Wired میں کہا گیا ہے کہ اگرچہ لوگوں کی شناخت کے دسرے طریقے موجود ہیں تاہم ایران کا خواتین کے چہروں کی شناخت کے لیے ٹیکنالوجی کا بظاہر استعمال غالباً کسی حکومت کی جانب سے عقیدے کی بنیاد پر خواتین کے لباس کے قانون کے نفاذ کے سلسلے میں اس کے استعمال کا پہلا معلوم واقعہ ہے ۔

ایران نے گزشتہ سال اعلان کیا تھا کہ وہ خواتین کی نگرانی کے لیے شناخت ٹیکنالوجی کا استعمال شروع کرے گا۔

جریدے وائرڈ نے کہا ہے کہ ایران بھر میں ان مظاہروں کے بعد سے جو حجاب مناسب طریقے سے نہ اوڑھنے پر گرفتار کیے جانے کے بعد ایک نوجوان خاتون کی ہلاکت سے شروع ہوئے تھے ایرانی خواتین خبر دے رہی ہیں کہ انہیں مظاہروں میں شرکت کے ایک یا دو روز بعد حجاب قانون کی خلاف ورزی کی بنا پر اس کے باوجود گرفتار کیا جا رہا ہے کہ ان کا مظاہروں کے دوران پولیس سے کسی قسم کا کوئی رابطہ نہیں ہوا۔

ایک چینی کمپنی ، چیاندی ، جس پر امریکہ میں پابندی عائد ہے ، ممکنہ طور پر ایران کو چہرے کی شناخت کی ٹیکنالوجی فراہم کر رہی ہے اگرچہ کمپنی اور ایرانی عہدے داروں نے جریدے وائرڈ کی جانب سے اس بارے میں تبصرے کی کسی بھی درخواست کا کوئی جواب نہیں دیا ہے۔

کمپنی نے ماضی میں ایران کی پاسداران انقلاب کور ، ایرانی پولیس اور سرکاری اداروں کو اپنے صارفین کی فہرست میں شامل کیا تھا ۔ چیاندی نے اپنی ویب سائٹ پر یہ بھی کہا ہے کہ اس کی ٹیکنالوجی نے چین کو ایغور سمیت ملک کی نسلی اقلیتوں کی شناخت میں مدد کی ہے ۔

وی او اے فارسی سروس