دنیا بھر میں آزادی صحافت تنزلی کا شکار: رپورٹ

انقرہ میں صحافی آزادی صحافت کے حق میں مظاہرہ کر رہے ہیں۔

رپورٹ میں اریٹیریا کو آزادی صحافت کے معاملے میں دنیا کا سب سے زیادہ خراب ملک قرار دیا گیا جس کے بعد شام، چین اور شمالی کوریا کا نمبر ہے۔

صحافیوں کے حقوق کی ایک موقر بین الاقوامی تنظیم "رپورٹرز ود آؤٹ بارڈرز" نے کہا ہے کہ علاقائی اور عالمی سطح پر آزادی صحافت میں "شدید اور پریشانی کن" کی دیکھی گئی ہے۔

بدھ کو جاری کردہ اپنی سالانہ رپورٹ میں تنظیم کا کہنا تھا کہ دنیا "پروپیگنڈا کے ایک نئے دور" میں داخل ہو رہی ہے اور آزاد مباحثے میں شرکت سے گریزاں ہے۔ کئی عالمی رہنما صحافیوں سے "گھبراہٹ" محسوس کرتے ہیں اور انھوں نے میڈیا کے خلاف کارروائیاں شروع کر رکھی ہیں جب کہ ذرائع ابلاغ کا نجی شعبہ اپنے کاروباری مفادات کے دباؤ میں ہے۔

رپورٹرز ودآؤٹ بارڈرز کے مطابق خاص طور پر لاطینی امریکہ میں صورتحال بہت سنگین ہے جس کی وجہ ادارہ جاتی تشدد، منظم جرائم اور بدعنوانی ہے۔

رپورٹ میں اریٹیریا کو آزادی صحافت کے معاملے میں دنیا کا سب سے زیادہ خراب ملک قرار دیا گیا جس کے بعد شام، چین اور شمالی کوریا کا نمبر ہے۔

اس ضمن میں بہترین ملکوں میں سرفہرست فن لینڈ ہے جس کے بعد نیدرلینڈز اور ناروے کا نمبر ہے۔ امریکہ اپنے انٹرنیٹ کی مبینہ نگرانی جیسے بڑے مسائل کی وجہ سے اس فہرست میں اکتالیسویں نمبر پر ہے۔

رپورٹ کے مطابق صورتحال میں گزشتہ چند برسوں میں قابل ذکر حد تک ابتری رونما ہوئی۔ اس میں بعض ممالک مثلاً مصر اور ترکی کی حکومتوں کی طرف سے زیادہ تحکمانہ رجحان میں اضافہ، لیبیا، یمن اور برونڈی میں سلامتی کی ناقص صورتحال اور بعض ممالک میں سرکاری ذرائع ابلاغ پر سخت گرفت بھی شامل ہے اور یہاں تک کہ اس میں بعض یورپی ملک بھی شامل ہیں جن میں خاص طور پر پولینڈ کا ذکر کیا گیا۔

تنظیم نے اپنے رپورٹ میں بعض قوانین کو بھی ذرائع ابلاغ پر دباؤ کی وجہ قرار دیا جن میں توہین مذہب، مقتدر حلقے پر تنقید یا دہشت گردی کی حمایت کرنے والوں کے خلاف جیسے قوانین شامل ہیں۔ تنظیم کے بقول اس صورتحال میں خوداحتسابی کا عمل متاثر ہوتا ہے۔

رپورٹ میں اس جانب بھی توجہ دلائی گئی کہ بعض حکومتیں فوری طور پر اپنے شہریوں کی انٹرنیٹ تک رسائی بند کر دیتی ہیں جس سے آزادی صحافت متاثر ہوتی ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ ہر براعظم میں آزادی صحافت میں گزشتہ تین سالوں میں تنزلی دیکھی گئی۔