ایسے بچے جنھیں گھر سے باپر کھیلنے کودنے اورسیر و تفریح کے زیادہ مواقع میسر آتے ہیں وہ بالغوں یا والدین کی نسبت اپنے لیے اہداف مقرر کرنے میں زیادہ بہتر ہوتے ہیں۔
لندن —
سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ والدین کا بچوں کی دن بھر کی سرگرمیوں کے حوالے سے مصروف ترین شیڈول بنا کر اسے بچے پر تھوپنے کا رویہ بچے کی ذہنی نشوونما پر منفی اثرات مرتب کرتا ہے۔
خاص طور پر اس سے بچے کے دماغ کے اس حصے کو نقصان پہنچتا ہے جو شعورکی ترقی اور فہم و ادارک کے ساتھ منسلک ہے۔
نفسیاتی رسالے 'فرنٹیئر سائیکلوجی' کے مضمون کے مطابق امریکی سائنسدانوں نے چھ برس کی عمر کے 70 بچوں پر کئے جانے والے ایک مطالعے کے نتیجے سے اخذ کیا کہ والدین کا ضرورت سے زیادہ بچوں کو مرضی کے تابع رکھنے کا رویہ بچوں کی دماغی نشوونما کو متاثر کر سکتا ہے۔ جبکہ ایسی مائیں بچوں میں شعور اور آگاہی پیدا کرنے کے حوالے سے مددگار ثابت نہیں ہوتی ہیں۔
'یونیورسٹی آف کولاراڈو' سے منسلک ماہر نفسیات پروفیسر یوکومنا کاتا نے کہا کہ ایگزیکٹیو فنکشن یا فہم و اداراک (ذہنی اعمال کا مجموعہ جو شعور کی ترقی میں اہم کردار ادا کرتا ہے اورماضی کے تجربات کی بنیاد موجودہ کارروائی کے لیے مدد فراہم کرتا ہے) بچوں کے لیے انتہائی اہم ہے۔
انھوں نے کہا کہ سیلف کنٹرول رکھنے والے بچے ایک سرگرمی سے دوسری سرگرمی کی تبدیلی کو آسانی سے برداشت کر سکتے ہپں اور خود کو ایک ہی مشغلے تک محدود نہیں رکھتے ہیں۔ ایسے بچوں میں ناراض ہو کر چلانے یا پھر کسی اعزاز یا کامیابی کے لیے انتطار کرنے کے حوالے سے صبر و تحمل پایا جاتا ہے۔
پروفیسر یو کو کے مطابق ایسے بچے جنھیں گھر سے باپر کھیلنے کودنے اورسیر و تفریح کے زیادہ مواقع میسر آتے ہیں وہ بالغوں یا والدین کی نسبت اپنے لیے اہداف مقرر کرنے میں زیادہ بہتر ہوتے ہیں۔
پروفیسر یوکو نے کہا کہ بچپن میں ذہنی اور فکری خیالات کی ترویج اور شعور کی ترقی بچے کی زندگی کے اہم ترین کامیابیوں، مثلاً تعلیمی کارکردگی، مال و دولت، صحت کے حوالے سے ایک پیشن گوئی ثابت ہو تی ہے۔
خاص طور پر اس سے بچے کے دماغ کے اس حصے کو نقصان پہنچتا ہے جو شعورکی ترقی اور فہم و ادارک کے ساتھ منسلک ہے۔
نفسیاتی رسالے 'فرنٹیئر سائیکلوجی' کے مضمون کے مطابق امریکی سائنسدانوں نے چھ برس کی عمر کے 70 بچوں پر کئے جانے والے ایک مطالعے کے نتیجے سے اخذ کیا کہ والدین کا ضرورت سے زیادہ بچوں کو مرضی کے تابع رکھنے کا رویہ بچوں کی دماغی نشوونما کو متاثر کر سکتا ہے۔ جبکہ ایسی مائیں بچوں میں شعور اور آگاہی پیدا کرنے کے حوالے سے مددگار ثابت نہیں ہوتی ہیں۔
'یونیورسٹی آف کولاراڈو' سے منسلک ماہر نفسیات پروفیسر یوکومنا کاتا نے کہا کہ ایگزیکٹیو فنکشن یا فہم و اداراک (ذہنی اعمال کا مجموعہ جو شعور کی ترقی میں اہم کردار ادا کرتا ہے اورماضی کے تجربات کی بنیاد موجودہ کارروائی کے لیے مدد فراہم کرتا ہے) بچوں کے لیے انتہائی اہم ہے۔
انھوں نے کہا کہ سیلف کنٹرول رکھنے والے بچے ایک سرگرمی سے دوسری سرگرمی کی تبدیلی کو آسانی سے برداشت کر سکتے ہپں اور خود کو ایک ہی مشغلے تک محدود نہیں رکھتے ہیں۔ ایسے بچوں میں ناراض ہو کر چلانے یا پھر کسی اعزاز یا کامیابی کے لیے انتطار کرنے کے حوالے سے صبر و تحمل پایا جاتا ہے۔
پروفیسر یو کو کے مطابق ایسے بچے جنھیں گھر سے باپر کھیلنے کودنے اورسیر و تفریح کے زیادہ مواقع میسر آتے ہیں وہ بالغوں یا والدین کی نسبت اپنے لیے اہداف مقرر کرنے میں زیادہ بہتر ہوتے ہیں۔
پروفیسر یوکو نے کہا کہ بچپن میں ذہنی اور فکری خیالات کی ترویج اور شعور کی ترقی بچے کی زندگی کے اہم ترین کامیابیوں، مثلاً تعلیمی کارکردگی، مال و دولت، صحت کے حوالے سے ایک پیشن گوئی ثابت ہو تی ہے۔