عراق اور شام کی سرحد پر 16 اجتماعی قبریں دریافت: رپورٹ

Your browser doesn’t support HTML5

’داعش کے جنگجوؤں نے گاؤں کے یزیدیوں کو سولاگ انسٹیٹوٹ میں جمع کیا۔ اِن میں سے نوجوانوں اور بڑی عمر کے لوگوں کو الگ کیا گیا اور پھر نوجوانوں کو انسٹیٹوٹ کے عقب میں لے گئے، جہاں سے گولیاں چلنے کی آواز سنائی دی۔ بعد میں ہمیں کسی کا کوئی پتا نہیں چلا‘: احمد حسن

کرد افواج نے عراق اور شام کی سرحد پر واقع کرد شہر شنگال کے اطراف میں یزیدی برادری کی 16 اجتماعی قبریں دریافت کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔

’وائس آف امریکہ‘ کرد سروس کی ایک رپورٹ کے مطابق، شنگال سٹی کو گزشتہ روز کرد فورس، پیشمرگہ نے سخت لڑائی کے بعد داعش کے قبضے سے آزاد کرایا تھا؛ جس کے بعد، کردوں کی ایک تحقیقاتی ٹیم نے لاپتا ہونے والوں کے شواہد جمع کرنے کام شروع کیا۔

’کے آر جی‘ کی خصوصی ٹیم کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق، شنگال سٹی اور اس کے اطراف میں مجموعی طور پر 16 اجتماعی قبریں ملی ہیں، جبکہ سولاگ، قین، ہمدان اور تل عزر میں ابھی شواہد جمع کرنے کا کام شروع نہیں کیا جا سکا ہے۔

کرد افواج، پیشمرگہ کے احمد حسن جو شنگال کے قریب واقعہ کوچو نامی گاؤں کے رہنے والے ہیں بتاتے ہیں کہ ان کے خاندان کے 12 افراد لاپتا ہیں اور ان میں سے صرف ایک بہن داعش کے قبضے سے فرار ہونے میں کامیاب ہوئی تھی۔ انھوں نے سولاگ میں دریافت ہونے والی اجتماعی قبر کے بارے میں بتایا کہ ممکن ہے کہ اس کی ماں اور چچی کی لاشیں اس میں شامل ہوں۔

احمد حسن داعش کے قبضے سے فرار ہونے والی اپنی سالی کے حوالے سے بتاتے ہیں کہ ’داعش کے جنگجوؤں نے گاؤں کے یزیدیوں کو سولاگ انسٹیٹوٹ میں جمع کیا۔ اِن میں سے نوجوانوں اور بڑی عمر کے لوگوں کو الگ کیا گیا اور پھر نوجوانوں کو انسٹیٹوٹ کے عقب میں لے گئے، جہاں سے گولیاں چلنے کی آواز سنائی دی۔ بعد میں ہمیں کسی کا کوئی پتا نہیں چلا۔‘

یزیدیوں کے خلاف جنگی جرائم کی تحقیقات کرنے والی کمیٹی کے رکن کا کہنا ہے کہ وہ نہ صرف نسل کشی کے واقعات کی کھوج لگا رہے ہیں، بلکہ لاشوں کے ڈی این اے ٹیسٹ کے بعد ان کی باضابطہ تدفین بھی کر رہے ہیں۔ اس سلسلے میں جن کے عزیز و اقارب لاپتا ہیں ان کے خون کے نمونے حاصل کئے گئے ہیں۔

خبر کی مزید تفیصلات کے لئے، درج ذیل لنک کلک کیجئے:

http://peach.ibb.gov/player_flash.cfm?proxy_id=27439