پاکستان میں حالیہ تباہ کن سیلاب کی واحد وجہ گلوبل وارمنگ نہیں: رپورٹ

ماہرینِ ماحولیات کا کہنا ہے کہ پاکستان میں حالیہ تباہ کن سیلاب کی واحد وجہ گلوبل وارمنگ نہیں بلکہ اس تباہی میں دیگر عوامل بھی شامل ہیں۔

خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' کے مطابق ماحولیاتی تبدیلی کے ماہرین نے پاکستان میں سیلاب کی حالیہ تباہ کاریوں کا باریک بینی سے جائزہ لیاہے جس کے دوران اب تک 1500 سے زائد اموات رپورٹ ہو چکی ہیں۔

سیلاب سے سب سے زیادہ تباہی سندھ اور بلوچستان کے صوبوں میں ہوئی ہے جہاں اموات بھی زیادہ ریکارڈ کی گئی ہیں۔

پاکستان میں سیلاب کے اسباب سے متعلق امپیریل کالج آف لندن سے وابستہ ماہرِ ماحولیات فریڈرک اوٹو کی سربراہی میں ماہرین نے ایک مطالعاتی رپورٹ پیش کی ہے۔

مطالعاتی ٹیم نے پاکستان کے دو صوبوں میں پانچ روز سے زیادہ وقت تک ہونے والی بارشوں کا جائزہ لیا اور اس نتیجے پر پہنچے کہ بارشوں میں پچاس فصد اضافہ ہوا ہے جو ممکنہ طور پر موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے ہو سکتا ہے۔

Your browser doesn’t support HTML5

پاکستان: سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں وبائی امراض پھوٹ پڑے

ماہرین نے پورے انڈس ریجن کا دو ماہ کا جائزہ لیا اور اس دوران بارشوں میں 30 فی صد اضافہ ریکارڈ کیا۔

فریڈرک اوٹو کہتے ہیں کہ انسانی سرگرمیوں کی وجہ سے ماحولیاتی تبدیلی نے اہم کردار ادا کیا ہے لیکن پاکستان میں مجموعی طور پر لوگوں کا طرزِ زندگی ملک کے ایک تہائی حصے کو پانی میں ڈبونے کی بڑی وجہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں موجودہ انسانی بحران کی وجوہات میں کئی عوامل شامل ہیں جن میں موسمیاتی تغیر، معاشی و سماجی، تاریخی اور تعمیراتے متعلق امور ہیں۔

مطالعہ کے مصنفین کا کہنا ہے کہ بعض پیچیدگیوں اور پابندیوں کے باعث بین الاقوامی سائنس دانوں کی ٹیم یہ اندازہ نہیں لگا سکی کہ موسمیاتی تبدیلیوں نے سیلاب کے امکانات اور اس کی شدت میں کتنا اضافہ کیا ہے۔

اوٹو مزید کہتے ہیں کہ موسیماتی تغیر کے بغیر بھی بڑے پیمانے پر بارشیں ہو سکتی یہں لیکن موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے ایسا ہونا بدترین ہے۔ خاصطور پر ایسے خطوں میں جہاں معمولی سی تبدیلی بھی بڑے اثرات چھوڑتی ہے۔

Your browser doesn’t support HTML5

سیلاب متاثرین: 'اب ہم کراچی چھوڑ کر نہیں جائیں گے'

کیمبرج یونیورسٹی سے وابستہ ماہرعائشہ صدیقی بھی پاکستان میں سیلاب کے اسباب کا معالعہ کرنے والی ٹیم کا حصہ ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ موجودہ تباہی کئی برسوں کی عدم توجہی کا نتیجہ ہے۔

ورلڈ ویدر ایٹری بیوشن کی رپورٹ کے مطابق سندھ اور بلوچستان کے صوبوں میں اگست میں ہونے والی بارشوں کا دورانیہ تقریباً سات سے آٹھ گنا زیادہ تھاجب کہ ملک بھر میں ہونے والی بارشیں ساڑھے تین گنا ہوئیں لیکن یہ معمولی تھیں۔

معالعے کے معاون فہد سعید کہتے ہیں حالیہ بارشوں میں اضافے کی کئی وجوہات ہیں جس میں 'لالینا' بھی ایک بڑی وجہ ہے۔

لالینا موسمی پیٹرن ہے جو سمندری درجہ حرارت میں اتار چڑھاؤ کی وجہ سے بنتا ہے اور ہر چند سالوں بعد نمودار ہوتا ہے جس کی وجہ سے موسمِ سرمامیں بارشیں اور برف باری معمول سے زیادہ ہوتی ہیں۔

فہد سعید اسلام آباد میں سینٹر فار کلائمنٹ چینج اینڈ سسٹین ایبل ڈویلپمنٹ سے وابستہ تجزیہ کار ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ بارشوں سے قبل موسمِ سرما کے دوران شدید گرمی کی لہر تھی جو موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے تھی۔ درجہ حرارت بڑھنے کی وجہ سے سمندروں سے زیادہ بخارات بنتے ہیں اوربارشوں کی صورت میں زیادہ مقدار میں برستے ہیں۔

امریکہ کی مشی گن یونیورسٹی کے شعبہ ماحولیات کے ڈین جوناتھن اوورپیک کہتے ہیں عالمی ماحولیاتی آلودگی میں پاکستان کا حصہ اتنا نہیں ہے لیکن اسے اس کے بڑے پیمانے پر اثرات کا سامنا ہے۔