امریکہ کے ایک موقر اخبار دی نیویارک ٹائمز کے مطابق امریکی امیگریشن عہدیدار 150 بوسنیائی باشندوں کو ملک بدر کرنے کی تیاری کر رہے ہیں جو ممکنہ طورپر 1990ء کے دہائی میں جنگی جرائم میں ملوث تھے۔
اخبار کی ایک خبر کے مطابق عہدیداروں نے بوسینا سے تعلق رکھنے والے 300 افراد کی شناخت کی ہے جنہوں نے امریکہ آتے وقت جنگ سے متعلق اپنے ماضی کو چھپایا۔ عہدیداروں کا کہنا ہے کہ ان افراد کی تعداد زیادہ سے زیادہ 600 کے قریب ہو سکتی ہے۔
رپورٹ کے مطابق اب تک شناخت ہونے والے 300 افراد میں سے نصف وہ ہیں جنہوں نے ممکنہ طور پر 1995ء میں سربرینیکا میں 8,000 مسلمان مردوں کے قتل میں حصہ لیا تھا جو کہ دوسری عالمی جنگ کے بعد یورپ کی سب سے بدترین نسل کشی تھی۔
اخبار نے امریکہ کے امیگریشن اور کسٹمز کے نفاذ کے محکمہ کے جنگی جرائم سے متعلق ایک تحقیق کار مائیکل میکوین کے حوالے سے بتایا ہے کہ "یہ تصور کہ ان افراد کو جنہوں نے بوسنیا میں یہ نقصان کیا تو زندگی گزارنے کا ایک نیا موقع ملنا چاہیئے میرے نزدیک یہ ناشائستہ بات ہے"۔
امریکہ نے دنیا بھر میں رہنے والے بوسنیائی باشندوں کو یہ پیغام دیا تھا کہ اگر ان کے پاس جنگی جرائم کے مشتبہ افراد کے بارے میں کوئی بھی معلومات ہو تو وہ اسے سامنے لائیں۔
امریکی محکمہ انصاف کے انسانی حقوق کے ایک استغاثہ نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ بوسنیائی لوگوں کو یہ اعتماد ہونا چاہیئے کہ "امریکہ میں انصا ف ہو سکتا ہے اس کے باوجود کہ کئی سال گزر چکے ہیں اور یہ واقعات بہت دور دوسرے ممالک میں پیش آئے"۔