ننگرہار میں داعش کا ’ایف ایم ریڈیو‘ قائم

فائل فوٹو

تازہ اطلاعات کے مطابق موبائل ’ایف ایم ریڈیو‘ کے قیام کا مقصد ’داعش‘ کے پروپیگنڈے کی تشہر اور علاقے کے لوگوں کو اپنی جانب راغب کرنا ہے۔

شدت پسند گروہ ’داعش‘ نے اطلاعات کے مطابق افغانستان کے صوبے ننگر ہار میں اپنی سرگرمیوں کو بڑھاتے ہوئے ایک موبائل ’ایف ایم‘ ریڈیو قائم کیا ہے۔

ننگر ہار سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق کئی علاقوں میں ’داعش‘ کے ’ایف ایم ریڈیو‘ کی نشریات یا پیغامات سنے جا سکتے ہیں۔

واضح رہے کہ داعش سے وابستہ جنگجو افغانستان میں اپنے قدم جمانے کی کوشش کر رہے ہیں اور ننگرہار میں اُن کی موجودگی پر افغان حکام تشویش کا اظہار کر چکے ہیں۔

تازہ اطلاعات کے مطابق موبائل ’ایف ایم ریڈیو‘ کے قیام کا مقصد ’داعش‘ کے پروپیگنڈے کی تشہر اور علاقے کے لوگوں کو اپنی جانب راغب کرنا ہے۔

لیکن یہ واضح نہیں کہ اس کا اثر کس حد تک ہو گا۔

دفاعی اُمور کے ماہر بریگیڈئیر (ریٹائرڈ) محمود شاہ نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ اس طرح کے ایف ایم ریڈیو کا ٹرانسمیٹر عموماً اتنا چھوٹا ہوتا ہے کہ موٹر سائیکل پر اُسے ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل کیا جاتا رہتا ہے۔

اُن کا کہنا تھا کہ ’داعش‘ کی طرف سے اس ایف ایم ریڈیو کے قیام کا مقصد اپنے پروپیگنڈے کی تشہیر ہی ہے۔

بریگیڈئیر (ریٹائرڈ) محمود شاہ کا کہنا تھا کہ افغانستان میں داعش کے خلاف مقامی افواج کے علاوہ امریکی فورسز بھی کارروائی کرتی رہی ہیں۔

’’افغان طالبان بھی (داعش) کے خلاف برسرپیکار ہیں، اس کے علاوہ امریکی فورسز نے بھی ان کو نشانہ بنایا ہے۔۔۔۔۔ اگر یہ پالیسی جاری رہی تو میں سمجھتا ہوں کہ یہاں داعش پر قابو پایا جا سکتا ہے۔‘‘

واضح رہے کہ افغانستان میں حالیہ مہینوں میں داعش اور افغان طالبان کے درمیان بھی جھڑپیں ہوتی رہیں۔

افغان حکام بھی کہتے رہے ہیں کہ ’داعش‘ کے خطرے سے نمٹنے کے لیے قریبی تعاون کی ضرورت ہے۔

پڑوسی ملک افغانستان میں داعش کی موجودگی کی تصدیق کے بعد پاکستانی عہدیداروں کہہ چکے ہیں وہ اس شدت پسند گروہ کے خطرے سے مکمل طور پر آگاہ ہیں، لیکن پاکستان میں اس کا کوئی وجود نہیں ہے۔

واضح رہے کہ پیرس میں دہشت گردوں کے حملوں کے بعد ’داعش‘ کے خلاف کارروائیوں میں بین الاقوامی سطح پر تیزی آئی۔ پاکستان کا بھی کہنا ہے کہ وہ اس سلسلے میں دہشت گردی کے خلاف عالمی برادری سے تعاون کر رہا ہے۔