عراق کے شہر کرکوک پر حکومت کا قبضہ بحال کروانے کے لیے اطلاعات کے مطابق ایران کے ایک اعلیٰ عسکری عہدیدار نے اہم کردار ادا کیا ہے جنہوں نے شمالی عراق جا کر وہاں کر راہنماؤں سے ملاقاتیں کر کے انھیں شہر کا قبضہ چھوڑنے پر آمادہ کیا۔
کرد قانون سازوں کا کہنا ہے کہ ایران کے پاسداران انقلاب کے میجر جنرل قاسم سلیمانی نے پیٹریاٹک یونین آف کردستان کے راہنماؤں سے ملاقاتیں کیں۔
یہ گروپ تہران کا اتحادی ہے اور سلیمانیہ نامی شہر میں اس ملاقات کے ایک روز بعد ہی عراقی وزیراعظم حیدر العبادی نے اپنی فورسز کو کرکوک کی طرف پیش قدمی کا حکم دیا تھا۔
بین الاقوامی خبر رساں ایجنسی 'روئٹرز' کے مطابق سلیمانی نے کرد راہنماؤں کو بتایا کہ ان کے پیش مرگہ جنگجو عبادی کے فوجیوں کو پسپا نہیں کر سکیں گے، جنہیں مغرب اور خطے کی طاقتوں بشمول ایران اور ترکی کی حمایت حاصل ہے۔ انھوں نے یہ انتباہ بھی کیا کہ یا تو وہ کرکوک کا قبضہ چھوڑ دیں یا پھر تہران کی حمایت سے ہاتھ دھونے کا خطرہ مول لیں۔
عربی زبان کے ایک ٹی وی 'الحدث' سے بات کرتے ہوئے پیٹریاٹک یونین آف کردستان کی ایک راہنما اعلیٰ طالبانی نے کہا کہ کرد راہنماؤں سے ملاقاتوں میں ایرانی جنرل نے صرف "دانشمندانہ" مشورہ دیا۔
"سلیمانی نے ہمیں صلاح دی۔۔۔کہ کرکوک کو قانون اور آئین کی طرف لوٹ جانا چاہیے لہذا ہمیں کسی ہم آہنگی کی طرف بڑھنا ہو گا۔"
کرد پیش مرگہ کمانڈر ایران پر الزام عائد کرتے ہیں کہ اس نے عراق کی مرکزی شیعہ حکومت کے ساتھ مل کر کرکوک اور دیگر کرد زیر قبضہ علاقوں کا کنٹرول حاصل کرنے کے لیے منصوبہ بنایا جب کہ پیش مرگہ نے ان علاقوں سے حالیہ برسوں میں شدت پسند داعش کو نکال باہر کیا ہے۔
ایرانی حکام ان الزامات کو مسترد کرتے ہیں۔