|
ویب ڈیسک __امریکہ میں پانچ نومبر کو ہونے والے الیکشن میں صدر کے انتخاب کے ساتھ ساتھ یہ فیصلہ ہونا تھا کہ امریکی کانگریس میں کون سی جماعت اکثریت حاصل کرے گی۔
اب تک انتخابی نتائج کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ کو صدارتی انتخاب میں کامیابی حاصل ہونے کے ساتھ ساتھ ری پبلکنز نے امریکی سینیٹ میں بھی برتری حاصل کر لی ہے۔
ایوانِ نمائندگان میں ری پبلکنز ابھی تک ڈیمو کریٹک پارٹی سے آگے ہیں تاہم انہیں تاحال اکثریت کے لیے درکار تعداد میں نشستیں نہیں ملی ہیں۔
ایوانِ نمائندگان کی نشستوں پر دونوں جماعتوں میں سخت مقابلہ ہے اور کئی نتائج آنا ابھی باقی ہیں۔
کانگریس کے دونوں ایوانوں میں اگر ری پبلکنز کو برتری حاصل ہو جاتی ہے تو نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ اپنے دورِ صدارت میں اپنے سیاسی ایجنڈے پر بہ آسانی عمل درآمد کر سکیں گے۔
سینیٹ میں ری پبلکنز کی برتری
خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کے مطابق غیر متوقع طور پر بیٹل گراؤنڈ نبراسکا میں سینیٹ کی نشست کے لیے ری پبلکن امیدوار کو واضح برتری حاصل ہے۔
اس سے قبل منگل کی شب ری پبلکن اُمیدواروں نے ویسٹ ورجینیا اور اوہائیو میں بھی سینیٹ کی نشستوں پر کامیابی حاصل کر لی تھی۔
ڈیمو کریٹک پارٹی نے ٹیکساس میں ری پبلکنز کے نمایاں سینیٹر ٹیڈ کروز اور فلوریڈا میں سینیٹر رک اسکاٹ کے سخت مقابلے کی حکمتِ عملی ترتیب دی تھی۔ لیکن دونوں ریاستوں میں ری پبلکن سینیٹر اپنی نشست برقرار رکھنے میں کامیاب رہے۔
'ایسوسی ایٹڈ پریس' کے مطابق ری پبلکنز سینیٹ میں مزید نشتستیں حاصل کر سکتے ہیں اور انہیں گزشتہ برسوں میں ایوان کی مضبوط ترین برتری حاصل ہو سکتی ہے۔
سینیٹ کے 100 رکنی ایوان میں ری پبلکنز ارکان کی تعداد 49 تھی جب کہ ڈیمو کریٹک پارٹی کے پاس 47 منتخب سینیٹرز تھے۔ تاہم آزاد منتخب ہونے والے چار سینیٹرز کی حمایت کی وجہ سے ڈیمو کریٹس کو سینیٹ میں 51 ووٹ کے ساتھ اکثریت حاصل تھی۔
سینیٹ کے لیے 2024 کے انتخابات میں 34 نشستوں پر الیکشن ہوا جن میں سے 11 ری پبلکنز اور 23 ڈیمو کریٹس اور ان کے حامی ارکان کے پاس تھیں۔
SEE ALSO: امریکہ کا پہلا صدارتی الیکشن آج سے کتنا مختلف تھا؟اب تک کے نتائج کے مطابق ری پبلکنز سینیٹ کی 14 نشستوں پر کامیاب ہو گئے ہیں اور انہوں نے سینیٹ کی ایسی تین نشستیں بھی حاصل کر لی ہیں جو ڈیمو کریٹس کے پاس تھیں۔ اسی وجہ سے ری پبلکنز کو ایوان میں اکثریت حاصل ہو گئی ہے جب کہ سینیٹ کی چھ نشستوں پر نتائج آنا باقی ہیں۔
امریکہ میں کانگریس دو ایوانوں پر مشتمل ہے جس میں شامل ایوانِ نمائندگان کے ارکان کی تعداد 435 اور سینیٹ کے 100 ارکان ہوتے ہیں۔
ایوانِ نمائندگان میں امریکہ کی تمام ریاستوں کو آبادی کے اعتبار سے نمائندگی دی جاتی ہے اور اس کا انتخاب ہر دو سال بعد براہ راست ووٹنگ سے ہوتا ہے۔
سینیٹ میں تمام ریاستوں کو یکساں نمائندگی دی گئی ہے اور ان کے دو، دو سینیٹرز ہوتے ہیں۔ اس طرح سینیٹ میں 50 ریاستوں سے 100 امیدوار منتخب ہو کر آتے ہیں۔ سینیٹ کی نشست پر انتخاب چھ برس کے لیے ہوتا ہے۔
ایوانِ نمائندگان کی صورتِ حال
ایوانِ نمائندگان کی 435 نشستوں میں اکثریت کے لیے 218 ارکان درکار ہوتے ہیں۔ اب تک کے نتائج کے مطابق ری پبلکنز 190 سے زائد اور ڈیمو کریٹک پارٹی لگ بھگ 180 نشستوں پر کامیابی حاصل کر چکی ہے اور 55 سے زائد نشستوں کے نتائج آنا باقی ہیں۔
حالیہ الیکشن سے قبل ایوانِ نمائندگان میں ری پبلکن پارٹی کو 222 ارکان کے ساتھ اکثریت حاصل تھی جب کہ ڈیمو کریٹک ارکان کی تعداد 213 تھی۔
امریکہ میں قانون سازی، بجٹ کی منظوری اور کئی اہم انتظامی فیصلے کے لیے دونوں ایوانوں سے منظوری حاصل کرنا ضروری ہوتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ صدر کو اپنے ایجنڈے پر عمل درآمد کے لیے ان ایوانوں کی اکثریت کی حمایت حاصل ہونا ضروری ہوتا ہے۔
اس خبر کے لیے معلومات 'ایسوسی ایٹڈ پریس' اور 'رائٹرز' سے لی گئی ہیں۔